39 کھرب 45 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ

ویب ڈیسک  منگل 3 جون 2014
 کراچی لاہور موٹر وے کے لئے بجٹ میں 30 ارب رکھے گئے ہیں،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار،
فوٹو:پی آئی ڈی

کراچی لاہور موٹر وے کے لئے بجٹ میں 30 ارب رکھے گئے ہیں،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، فوٹو:پی آئی ڈی

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال  15-2014 کا 39 کھرب 45 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور پنشن 5 سے بڑھا کر 6 ہزار کردی گئی ہے جبکہ دفاع کی مد میں 700 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کے مشکل فیصلوں سے ملکی معیشت کی سمت درست ہوچکی ہے،آج کا پاکستان ایک سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ توانا،روشن اور صحتمند ہے لیکن ہماری حقیقی منزل بہت دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس فی کس آمدنی ایک ہزار 386 ڈالر ہوگئی ہے، بجلی کی بہتر فراہمی کی بدولت صنعتوں میں 5.86 فیصد ترقی ہوئی ہے۔  رواں مالی سال مہنگائی کی شرح8.6فیصدرہی، معاشی ترقی کی رفتار4.14 فیصد ہوگئی ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس 10 فروری 2014 کو مجموعی ذخائر 2 ارب 70 کروڑ رہ گئے تھے لیکن اس وقت زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 13 ارب 50 کروڑ ڈالر ہیں اور جلد ہی یہ بڑھ کر 15 ارب ڈالر ہوجائیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کو پہلے ہی برس یورو بانڈز جاری کرنے کی کوششوں کو کامیابی ملی، ہم نے 500 ملین ڈالر کا ہدف مقرر کیا لیکن سرمایہ کاروں کو 7ارب ڈالر سے زائد کی پیشکش کیں  اور ہم نے 2ارب ڈالر کی پیشکشوں کو قبول کیا اس سے ہمیں مقامی قرضہ اتارنے میں مدد ملی جبکہ 3جی اور 4 جی اسپیکٹرم کی نیلامی سے 120 ارب روپے کے حصول کا ہدف رکھا اور ہم اسے حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برس کئی سرکاری اداروں اور بینکوں کے مزید حصص نجکاری کے لئے پیش کئے جائیں گے اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ حکومت کارکنوں اور ملازمین کی فلاح اور مفاد کا تحفظ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کو 4.9 فیصد پر لے جائیں گے،افراط زر میں کمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، صوبائی حکومتوں نے ملک بھر میں جمعہ بازار اور اتوار بازار کا جال بچھا دیا ہے اور اس سلسلے میں مزید توسیع کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ورثے میں توانائی وہ شعبہ ملا جو تباہی کے دہانے پر کھڑا تھا، نندی پور اور نیلم جہلم پاور پراجیکٹ لاپرواہی کا شکار تھے لیکن  ہم نے گردشی قرضہ ادا کیا اور سسٹم میں 17 سو میگا واٹ بجلی لے کر آئے اور توانائی کے مجموعی شعبے کو بہتر بنانے کے لئے بھی جامع منصوبے کے تحت کام کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ  برآمدات اور درآمدات کے درمیان فرق کی شرح کو کم کرنا ہوگا جس کے لئے بجٹ میں کئی اقدامات کا اعلان کیا جارہاہے، ہمیں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے، 3جی اور 4 جی اسپیکٹرم سے اگلے 4 سال میں 9 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے لئے 118 ارب مختص کیے گئے ہیں جس کے بعد ہر خاندان کا ماہانہ وظیفہ 1200 سے بڑھا کر 1500 روپے ماہانہ کیا جارہا ہے،پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو 525 ارب روپے تک بڑھایا جارہا ہے، آبی منصوبوں کے لئے 42 ارب روپے جبکہ توانائی کے شعبے پر 205 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ کراچی لاہور موٹر وے کے لئے بجٹ میں  30 ارب رکھے گئے ہیں جبکہ ریلوے نظام تباہی کا شکارتھا لیکن اب اسے دوبارہ بحال کیا جارہا ہے اورنظام کی بہتری کے لئے  بجٹ میں 77 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے 63 ارب اور صحت کے شعبے میں ترقی کے لئے 26 ارب 80 کروڑ روپے رکھے گئے جبکہ ٹیکسٹال کے شعبے کو مشینری کی درآمدات 2016 تک ڈیوٹی سے مستثنٰی قرار دے دیا گیا ہے۔ آئندہ بجٹ میں  10 سے زیادہ مویشی رکھنے والوں کو لائیو سٹاک انشورنس اسکیم کے لئے 30 کروڑ روپے ، زرعی قرضوں کے لئے 500 ارب روپے ، بہبود آبادی کے لئے 8 ارب سے زائد مختص کئے گئے ہیں جبکہ کم لاگت گھروں کے لئے 6 ارب روپے اور پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈ کے لئے 157 ارب روپے کے وسائل فراہم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  مالی سال برائے 15-2014  دوران صوبوں کو 1720 ارب روپے فراہم کئے جائیں گے جس کے بعد وفاق کے پاس 2کھرب 25 ارب روپے کے فنڈز ہوں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ٹیکسوں کی مد میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا تاہم  ٹیکس ریٹرن نہ جمع کروانے والوں پر گاڑی کی رجسٹریشن اور بنک سے رقم نکلوانے پر اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، 20ہزارروپےماہانہ کےبل وصول کرنیوالےریٹیلرز5فیصدسیلزٹیکس عائد ہوگا، کارپوریٹ ٹیکس 34 فیصد سے کم کرکے 33 فیصد کم کرنے کی تجویز ہے جبکہ شادی ہالز کے ٹیکس کو کم کرکے 5 فیصدکردیا گیا ہے۔ بجٹ میں  معذور افراد کے لئے 10 لاکھ تک کی آمدنی پر ٹیکس میں 50 فیصد کی کمی اور ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر کی ترقی کے لئے ایف ای ڈی  کی شرح 19.5 فیصد سے کم کرکے 18.5 کی جارہی ہے، غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس ٹیکس لاگو کیا جارہا ہے، ایک لاکھ روپے ماہانہ بجلی کے ٹیکس پر 7.5 فی صد ایڈوانس ٹیکس کے طور پر وصول کی جائے گی جبکہ ہوائی جہاز  کی فرسٹ کلاس اور بزنس کلاس کی ٹکٹوں پر ایڈوانس ٹیکس بھی وصول کیا جائیگا۔

اسحاق ڈارنے بتایا کہ حکومت نے بجٹ میں کم از کم پنشن 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 6 ہزار جبکہ مزدور کی کم سے کم اجرت 10 ہزار سے بڑھا کر 12 ہزار کرنے کی تجویز دی ہے،وفاقی سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف اور گریڈ ایک سے 15 تک لے ملازمین کے کنوینس الاؤنس میں 5 فیصد اضافہ کیا جائیگا۔ بجٹ میں  کسٹم ڈیوٹی کو 30 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کیا جارہا ہے جبکہ تمباکو کی حوصلہ شکنی کے لئے اس پر ٹیکس میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔