صدر اوباما کی روس کو مزید معاشی پابندیوں کی دھمکی

خبر ایجنسیاں  بدھ 4 جون 2014
امریکانے ہرطرح کی صورتحال کامقابلہ کرنے کیلیے پوری منصوبہ بندی کررکھی ہے، براک اوباما۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

امریکانے ہرطرح کی صورتحال کامقابلہ کرنے کیلیے پوری منصوبہ بندی کررکھی ہے، براک اوباما۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

وارسا: امریکی صدراوباما نے یورپ میں امریکی فوج کی موجودگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ روس پر مزید معاشی پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دی ہے۔

یورپ کے 3 ملکی دورہ کے آغاز پر امریکی صدراوباما نے گزشتہ روزپولینڈ کے دارالحکومت وارسامیں کہا کہ امریکا یورپ میںاپنی فوجی موجودگی بڑھادے گااور اس کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔ وارسا میں اوباما نے پولستانی صدربرونسلاو کوموروفسکی سے ملاقات کی۔ بعدازاں صدر کو موروفسکی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اوبامانے کہا، میںآج یہاںنیٹو میںامریکا کے یورپی اتحادیوں کی حمایت میںاضافے کے لیے ایک نئی حکمت عملی کااعلان کررہا ہوں۔ انھوںنے کہاکہ امریکی کانگریس کی حمایت سے اس حکمت عملی کے ذریعے یورپ میںامریکی عسکری سازوسامان میںاضافہ کیا جائے گا۔

امریکی صدرنے کہاکہ واشنگٹن یورپ میںنہ صرف زیادہ عسکری سازوسامان پہنچاناچاہتا ہے بلکہ خطے میں اپنے اضافی فوجی دستے تعینات کرنے کاارادہ بھی رکھتاہے۔ صدراوباما کے بقول اس مقصد کے لیے تیاریاں جاری ہیں جن پرایک بلین ڈالرتک کی اضافی لاگت آسکتی ہے۔ انھوںنے کہا کہ امریکی کانگریس کی طرف سے نئے مالی وسائل کی منظوری کے بعد واشنگٹن براعظم یورپ میں اتحادی ملکوں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں اور اتحادی دستوں کے تربیتی پروگراموں کے لیے زیادہ رقوم مہیا کرسکے گا۔ امریکی صدرکے موجودہ دورہ یورپ کاایک پس منظریوکرین کابحران اور یوکرین میںروس کے جارحانہ اقدام بھی ہیں اوباماآج یوکرین کے نومنتخب صدر پیتروپوروشینکو کے ساتھ پہلی بالمشافہ ملاقات بھی کریں گے۔

اس سلسلے میںانھوں نے کہاکہ واشنگٹن چاہتاہے کہ یوکرین اورامریکا دونوںکے ہی روس کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔ تاہم ساتھ ہی امریکی صدرنے روس کوبالواسطہ طورپر تنبیہ کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ واشنگٹن نے کسی بھی طرح کی صورت حال کامقابلہ کرنے کے لیے اپنی پوری منصوبہ بندی کررکھی ہے کہ نیٹوکے ہررکن ملک کے تحفظ کویقینی کیسے بنایاجا سکتاہے۔ اوبامانے روس پربھی زوردیا کہ وہ یوکرین میںاپنی کارروائیاں بندکرے یا پھر مزیدمعاشی پابندیوں، تعزیرات کے لیے تیار ہوجائے۔ اْنھوںنے صدرولادیمرپوتن سے مطالبہ کیاکہ وہ یوکرین کے صدر پیتروپوروشنکو سے ملاقات کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔