پاک روس تعلقات میں بہتری کے اشارے

ایڈیٹوریل  جمعرات 5 جون 2014
روس نے پاکستان کو اسلحہ دینے کا ارادہ ظاہر کیا تو یقینی طور پر بعض اطراف سے احتجاجی صدائیں بھی بلند ہوئی ہوں گی فوٹو؛فائل

روس نے پاکستان کو اسلحہ دینے کا ارادہ ظاہر کیا تو یقینی طور پر بعض اطراف سے احتجاجی صدائیں بھی بلند ہوئی ہوں گی فوٹو؛فائل

روس نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی  پر اتفاق کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان کو روسی آلات حرب کی ترسیل کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ واضح رہے قیام پاکستان کے بعد پاکستانی وزیر اعظم کو سب پہلے غیر ملکی دورے کی دعوت بھی روس کی طرف سے ہی ملی تھی مگر پاکستان نے یہ دعوت مسترد کر کے امریکا کے دورے کی دعوت قبول کر لی جس سے ان دونوں ملکوں میں قدرے اجنبیت سی پیدا ہوگئی تاہم بھارت نے موقع دیکھتے ہوئے روس کے ساتھ بین الاقوامی دفاعی معاہدوں میں شمولیت اختیار کر لی اور روس سے دھڑادھڑ اسلحہ لینا شروع کر دیا جو65ئکی جنگ میں پاکستان کے خلاف استعمال ہوا۔

اب روس نے پاکستان کو اسلحہ دینے کا ارادہ ظاہر کیا تو یقینی طور پر بعض اطراف سے احتجاجی صدائیں بھی بلند ہوئی ہوں گی جن کے جواب میں روس کو کہنا پڑا کہ پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ اس حوالے سے روسی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری  کیا گیا ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ  ہم حقیقت میں اپنے پاکستانی ہم منصوبوں کے ساتھ انسداد دہشتگردی اور انسداد منشیات کی صلاحیت کے بارے میں روسی معاونت کی فراہمی کے حوالے سے مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔ ان مذاکرات میں پاکستان کو ’’ایم آئی 35 ہیلی کاپٹرز‘‘ کی فراہمی بھی شامل ہے۔ روسی دفتر خارجہ نے یاد دلایا ہے کہ روس اس سے پہلے بھی  پاکستان کو ہیلی کاپٹر فراہم کر چکا ہے  جب کہ 1960ء کی دہائی میں روس پاکستان کے ساتھ فوجی تکنیکی تعاون بھی کر چکا ہے۔

ساٹھ کی دہائی اس حوالے سے اہم ہے کہ اس کے اوائل میں بھارتی فوج نیفا کے مقام پر ایک سرحدی جھڑپ میں چین سے بری طرح مار کھا چکا ہے جب کہ اس دہائی کے وسط میں وہ پاکستان کے ساتھ بھڑ گیا اور سترہ روزہ جنگ کے بعد خود ہی مصالحت کے لیے روس کے پاس پہنچ گیا جس کے نتیجے میں بھارت اور پاکستان کے مابین معاہدہ تاشقند پر دستخط ہو گئے۔ تاہم یہ معاہدہ بھی ایک اگلی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوا جو 1971ء میں مشرقی محاذ پر لڑی گئی اور جس میں سقوط ڈھاکہ کا سانحہ  رونما ہوا۔ روسی دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس، پاکستان تعاون خطے میں موجودہ فوجی اسٹرٹیجک توازن کی تبدیلی یا پھر کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اسلحہ اور جنگی ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کا اصل مقصد اس خطے میں دھشت گردی کے واقعات پر مؤثر انداز سے قابو پانا ہے جو کہ دنیا کی اسٹیج پر اس وقت گناہ گار کی مانند کھڑا ہے۔ بہر حال پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری آنے سے اس خطے کی ترقی پر مثبت اثرات پڑیں گے اور دہشت گردی پر بھی قابو پانا آسان ہو جائے گا۔ پاکستان کو روس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔