پیمرا نے جیو کا لائسنس 15 روز کیلئے معطل کرکے ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا

ویب ڈیسک  جمعـء 6 جون 2014
اگر جیو دوبارہ اس قسم کی غلطی کا مرتکب پایا گیا تو ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، پرویز راٹھور  فوٹو: فائل

اگر جیو دوبارہ اس قسم کی غلطی کا مرتکب پایا گیا تو ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، پرویز راٹھور فوٹو: فائل

اسلام آباد: پیمرا نے قومی سلامتی کے اہم اداروں کے خلاف خبریں نشر کرنے پر جیو کا لائسنس 15 روز کے لئے معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔

گزشتہ روز تعینات ہونے والے قائم مقام چیرمین پیمرا پرویز راٹھور نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک اجلاس کی سربراہی کی جس میں اب تک پیمرا میں زیر التوا معاملات اور مختلف کیسز کا جائزہ لیا گیا تاہم اجلاس میں پرائیویٹ ممبران شریک نہیں ہوئے۔ اجلاس کے بعد قائم مقام چیرمین نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ وزارت دفاع کی شکایت پر پیمرا نے جیو نیوز کو لائسنس کی 15 روز کے لئے معطلی ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک جیو کی جانب سے جرمانہ ادا نہیں کیا جاتا اس وقت تک جیو کا لائسنس معطل رہے گا اور اگر جیو دوبارہ اس قسم کی غلطی کا مرتکب پایا گیا تو ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب پرائیویٹ ممبر اسرارعباسی کا کہنا ہے کہ یہ پیمرا کا نہیں بلکہ سرکاری ارکان کا فیصلہ ہے، فیصلے کے پیچھے سیاست کی جا رہی ہے، پیمرا کے اراکین جیو کے لائسنس کی معطلی کے حوالے سے پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیمرا قوانین میں کسی قائم مقام چیئرمین کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اور اگر کسی کو راتوں رات قائم مقام چیرمین بنا دیا جاتا ہے تو اسے اجلاس بلانے کا کوئی اختیار نہیں ہے، ہم نے 17 جون کو اجلاس  طلب کر رکھا ہے اسی میں اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جیو نیوز کے اینکر پرسن حامد میر پر 19 اپریل کو کراچی میں ایئرپورٹ کے قریب فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تاہم اس کے بعد جیو نیوز نے اس کا الزام نہ صرف آئی ایس آئی پر لگایا بلکہ اس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کو بھی قصوروار ٹھہرا کر پورا دن اس اہم قومی ادارے اور اس کے سربراہ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیا جاتا رہا اور حامد میر کی جانب سے ایف آئی آر درج کرانے سے قبل جیو نے اپنے ہی اسکرین پر ایف آئی آر در ج کرکے اپنے نیوز سینٹر کو تفتیشی سینٹر بنادیا اور اس کے نیوز اینکرز نے گویا چیف جسٹس بن کر آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو مجرم قرار دے دیا۔

دوسری جانب جیو نیوز کی طرف سے پاکستانی فوج اور ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی پر بلا سوچے سمجھے الزام تراشی سے گویا بھارتی میڈیا کی دلی مراد بر آئی اور اس نے چیخ چیخ کر زخمی صحافی سے اظہار یکجہتی سے زیادہ آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کے پہلو کو نمایاں کیا۔ بھارتی چینلوں میں نام نہاد بریکنگ نیوز کا مرکزی نکتہ ہی پاکستانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنا تھا اور یہ سلسلہ پرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں میں بھی نظر آیا۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے بھارتی میڈیا ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھا تاکہ وہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کو بدنام کرسکے،بھارتی میڈیاکے بعد  پاکستان دشمن بھارتی سیاستدان بھی جیو کی حمایت میں سامنے آگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔