مصنوعی ذہانت کو قابو کرنے سے متعلق کوئی شواہد نہیں تحقیق
مصنوعی ذہانت پر جزوی کنٹرول بھی معاشرے پر پڑنے والے اسکے اثرات کو قابو کرنے اور ہمیں بچانے کیلیے کافی نہیں ہوگا، تحقیق
ایک کمپیوٹر ماہر کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو قابو کیے جانے یا محفوظ بنائے جانے کے متعلق کسی قسم کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔
امریکا کی یونیورسٹی آف لوئز ویل سے تعلق رکھنے والے روسی کمپیوٹر سائنس دان رومن وی ییمپولسکی کے مطابق مصنوعی ذہانت پر جزوی کنٹرول بھی معاشرے پر پڑنے والے اس کے اثرات کو قابو کرنے اور ہمیں بچانے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔
ڈاکٹر رومن ییمپولسکی کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے متعلق اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، کسی بھی چیز کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک یقینی صورتحال کا سامنا ہے جس میں انسانی وجود کو تباہ کرنے کی مکمل صلاحیت ہے۔ اس لیے اس کو انسانیت کے لیے سب سے اہم مسئلہ سمجھے جانے میں کوئی حیرت کی بات نہیں۔
اس متعلق لکھی گئی کتاب کے لیے کی جانے والی تحقیق میں ڈاکٹر رومن کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس میں بے قابو اے آئی کے مسئلے کو حل کرنے کے اشاروں کی نشان دہی کی جاسکے۔
چونکہ بظاہر کسی بھی اے آئی کو مکمل طور پر قابو کرنا ممکن نہیں ہوگا اس لیے لازمی ہے مصنوعی ذہانت کے لیے تحفظاتی کاوشیں متعارف کرائی جائیں تاکہ اس کو حتی الامکان محفوظ بنایا جا سکے۔