امریکی فوجی کے بدلے طالبان قیدیوں کی رہائی صدر اوباما کے گلے پڑگئی

اے ایف پی  ہفتہ 7 جون 2014
ناقدین پوچھ رہے ہیں کہ طالبان کی قید سے ایک امریکی فوجی کی رہائی کے بدلے گوانتانامو سے 5 طالبان قیدی رہا کرنا کس قانون کے مطابق تھا۔ فوٹو: فائل

ناقدین پوچھ رہے ہیں کہ طالبان کی قید سے ایک امریکی فوجی کی رہائی کے بدلے گوانتانامو سے 5 طالبان قیدی رہا کرنا کس قانون کے مطابق تھا۔ فوٹو: فائل

برسلز: امریکی صدر اوباما طالبان قیدیوں کو رہا کرکے سخت آزمائش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ تاہم اس ضمن میں انھوں نے کسی معذرت سے انکارکیا ہے۔ 

ان کا فیصلہ واشنگٹن میں سیاسی ہلچل کاباعث بن گیاہے۔ اس فیصلے کے ناقدین میںری پبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں شامل ہیں۔ ان کا پوچھنا ہے کہ طالبان کی قید سے ایک امریکی فوجی کی رہائی کے بدلے گوانتانامو سے 5 طالبان قیدی رہا کرنا کس قانون کے مطابق تھا۔ اور یہ کہ اس کی جو قیمت ادا کی گئی اورجو اصول نظرانداز کیے گئے ان کا کیا ہوگا۔ مگر اوباما کا ایک ہی جواب ہے کہ بطور کمانڈران چیف ان کی یہ ذمے داری تھی کہ وہ برگڈال کو واپس لائیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکا کا ایک بنیادی اصول ہے کہ ہم اپنی یونیفارم پہنے ہوئے کسی شخص کو پیچھے نہیں چھوڑتے۔ برگڈال کی صحت اسے مزید وہاں چھوڑنے کی اجازت نہیں دیتی تھی۔ اوباما نے کہاکہ انھیں ایک موقع ملا، انھوں نے اس سے فائدہ اٹھایااور اس کے لیے وہ شرمندہ نہیں، نہ ہی واشنگٹن کے یہ تنازعات ان کے لیے نئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔