کیا قومی غیرت پر جیوکی عزت زیادہ مقدم ہے، پیمراکے فیصلے میں حکومتی لیڈروں کی سازش شامل ہے، طاہرالقادری

مانیٹرنگ ڈیسک  ہفتہ 7 جون 2014
حکومت نے پیمراکے دوٹکڑے کردیے،نوازشریف نے منموہن سے کہا جیسے آپ کو فوج پر اعتبار ہے ویسے مجھے نہیں،تکرار میں عمران خان سے گفتگو ۔ فوٹو: فائل

حکومت نے پیمراکے دوٹکڑے کردیے،نوازشریف نے منموہن سے کہا جیسے آپ کو فوج پر اعتبار ہے ویسے مجھے نہیں،تکرار میں عمران خان سے گفتگو ۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ جیو ٹی وی پر8گھنٹے تک پاک فوج کی کردارکشی کی گئی۔ ملک کی سلامتی کے ذمے دار ادارے پر مسلسل8گھنٹے تک حملے کیے جاتے رہے۔ ساری دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی لیکن سزا میں15روز کیلیے لائسنس کی معطلی اور ایک کروڑ روپے جرمانہ، گویا ملکی سالمیت کوایک کروڑ میں بیچا جا رہا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ پیمراکے فیصلے میں حکومت کے لیڈروں کی سازش شامل ہے، میں پوچھتا ہوں کہ کیا قومی اداروں کی بے عزتی کی قیمت ایک کروڑ ہے، جیو قومی سلامتی اور قومی غیرت کا دشمن ہے۔

جیو کی ساکھ پر حرف آئے تو50ارب مانگتا ہے اور پاک فوج اور آئی ایس آئی کی کردارکشی کی جائے تو ایک کروڑ روپیہ جرمانہ کافی ہے، کیا قومی غیرت پر جیو کی عزت زیادہ مقدم ہے، اس فیصلے میں حکومت نے پیمرا کے دوٹکڑے کردیے ہیں، ایک سرکاری پیمرا دوسرا غیر سرکاری پیمرا، فیصلے میں صرف سرکاری پیمراکے ارکان نے شرکت کی، غیر سرکاری پیمرا ارکان کو شامل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی کیونکہ اس سے قبل انھوں نے جیوکا لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

طاہرالقادری نے کہا کہ مجھے کسی میڈیا ہاؤس سے کوئی غرض نہیں چاہے یہ کام ایکسپریس نیوز، اے آروائی یا دنیا ٹی وی نے کیا ہوتا، مجھے صرف قانون اور اس پر عملدرآمد سے غرض ہے، جب سزادی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جرم ثابت ہوگیا، پیمرا کے فیصلے میں ایک میڈیا ہاؤس کو مجرم قرار دیا گیا اور یہ میڈیا ہاؤس باقاعدہ طور پر حکومت کا ہے، ان حکمرانوں سے بڑا ملک کا کوئی دشمن نہیں ہے، یہ ملکی سالمیت اور قوم کے وقار کے دشمن ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے دورہ امریکا میں29 ستمبر 2013 کو بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے نیویارک کے پیلس ہوٹل میں ملاقات کی جس میں انھوں نے بھارتی وزیراعظم سے کہا کہ مجھے اپنی فوج پر اعتبار نہیں ہے۔

جس طرح آپ کو اپنی آرمی پر ہے۔ یہ بات سرکاری دستاویز ((Order of Discussionمیں تحریر کی گئی جس کا بعد میں دونوں ملک آپس میں تبادلہ بھی کرتے ہیں اور اس بات کو پورا ایک سال چھپایا گیا۔ اس بات پر بھارتی میڈیا چونک اٹھا کہ پاکستانی وزیراعظم بھارتی وزیراعظم کے سامنے کیا کہہ رہے ہیں۔ یہ لوگ جب تک اقتدار میں ہیں ملک اورقوم کی خیر نہیں ہے۔ یہ لوگ آتے ہی ملک دشمن ایجنڈے پر ہیں۔

الطاف حسین کے معاملے میں ہمارا مؤقف بالکل واضع ہے کہ ہم کسی کیلیے رعایت کے روادار نہیں۔ ہم عدل اور قانون کے تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے دو بینکوں میں پاکستانی لیڈروں کا 200ارب روپیہ پڑا ہوا ہے۔ وہ بھی منی لانڈرنگ ہے وہ پیسہ بھی ملک میں آنا چاہیئے۔ نیوزی لینڈ کے وزیراعظم نے مجھے بتایا کہ نیوزی لینڈکی سرکاری اسٹیل ملز میں نوازشریف کا50فیصد حصہ ہے تو کیا یہ منی لانڈرنگ نہیں ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بجٹ امیروں کا ہے غریبوں کا نہیں، اس میں امیروں کو نوازاگیا ہے، غریبوں کی مشکلا ت میں اضافہ ہوجائیگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔