پرویز راٹھور کی بطور قائم مقام چیرمین پیمرا تقرری اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

ویب ڈیسک  ہفتہ 7 جون 2014
6  جون کو ہونےوالے اجلاس کے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست میں مؤقف،فوٹو:فائل

6 جون کو ہونےوالے اجلاس کے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست میں مؤقف،فوٹو:فائل

اسلام آباد: پیمرا کے پرائیوٹ رکن اسرار عباسی نے قائم مقام چیرمین پیمرا پرویز راٹھور کی تقرری ہائیکورٹ میں چیلنج کردی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے پرائیویٹ اور سرکاری ممبران اختیارات کے معاملے پر آمنے سامنے ہیں جس کےبعد پیمرا کے پرائیویٹ رکن اسرار عباسی نے حکومت کی جانب سے لاہور کے سابق پولیس سربراہ پرویز راٹھور کی تقرری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ اسرار عباسی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز راٹھور کی بطور قائم مقام چیرمین پیمرا تقرری غیر قانونی ہے جبکہ پیمرا کے سرکاری ممبران کا 6 جون کو ہونے والا اجلاس بھی خلاف قانونی تھا اس لیے اجلاس کے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست گزار اسرار عباس کا کہنا ہےکہ پیمرا کا اجلاس 17جون کو طلب کیا گیا تھا لیکن قائم مقام چیرمین نے غیر قانونی اجلاس بلا کر جیو کا لائسنس 15 روز کے لیے معطل کرکے ایک کروڑ جرمانہ عائد کیا اگرچہ اس اجلاس اور فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پرویز راٹھور کوقائم مقام چیرمین مقرر کیے جانے سے پہلے ہی  پیمرا میں اسسٹنٹ جنرل منیجر کے عہدے پر فرائض انجام دینے والے سہیل بھٹی نے ان کی بطور ممبر پیمرا تعیناتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ پیمرا آرڈیننس کی روح سے ممبران کا تقرر صدر کا اختیار ہے تاہم ان کی تقرری وزیراعظم نے کی۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پرویز راٹھور کا تقرر 4 سال کے لئے  کیا گیا ہے جبکہ ان کی عمر 64 سال ہے اور کسی بھی سرکاری ملازم کی  عمر کی حد 65 سال ہوتی ہے اگر پرویز راٹھور 4 سال تک اس عہدے پر برقرار رہے تو وہ سرکاری ملازمت کیلئے مقرر کی گئی عمر کی حد کی بھی خلاف ورزی کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔