شمالی وزیرستان کی بگڑتی صورتحال

 اتوار 8 جون 2014
شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں امن قائم کرنا حکومت اور قبائلی عمائدین کا فرض ہے  فوٹو؛ فائل

شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں امن قائم کرنا حکومت اور قبائلی عمائدین کا فرض ہے فوٹو؛ فائل

شمالی وزیرستان میں طالبان کے مختلف گروپوں میں اختلافات نے بڑھتے بڑھتے خونریز جھڑپوں کی شکل اختیار کر لی ہے اور دونوں جانب سے انسانی لاشیں گرنے کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب نئی خبروں کے مطابق شمالی وزیرستان کے متحارب گروپوں میں تازہ جھڑپوں میں مزید 7 جنگجو مارے گئے ہیں۔

اخباری اطلاعات کے مطابق یہ جھڑپیں میرانشاہ سے 65 کلومیٹر مغرب کی جانب ’’وچہ میلہ‘‘ میں ہوئی ہیں۔ مرنے والوں میں 5 کا تعلق حکیم اللہ محسود گروپ سے بتایا جاتا ہے۔ طالبان ذرائع نے بھی جھڑپوں اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ اب اگر قدرت کی مہربانی سے ’’گُڈ اور بیڈ‘‘ طالبان میں امتیاز پیدا ہو گیا ہے تو ہماری سیکیورٹی فورسز کے لیے ان پر قابو پانا بہت آسان ہو جانا چاہیے لہٰذا اگر ان کے خلاف آپریشن کلین اپ اب شروع کیا جائے تو اس میں کامیابی کے امکانات بہت بڑھ جائینگے۔ اس صورتحال کو ایک دوسرے زاوئیے سے دیکھنے کی بھی ضرورت ہے وہ یہ کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجوں کا انخلاء نزدیک تر آ رہا ہے جس کے لیے امریکنوں کی یہ کوشش ہو گی کہ طالبان کو آپس میں اس قدر الجھا دیا جائے کہ وہ افغانستان میں شب غم گزار کر جانے والے امریکی فوجیوں سے مزاحم نہ ہو سکیں۔

جیسا کہ طالبان کے مختلف دھڑوں میں پھوٹ پڑنے کی خبروں کا تعلق ہے تو ان میں ایک ایسے دھڑے کی نشاندہی کی گئی ہے جس نے طالبان سے علیحدگی اختیار کر لی ہے جب کہ جھڑپیں خالد محسود عرف خان سید سجنا اور حکیم اللہ گروپ کے مابین پچھلے کئی ماہ سے ہو رہی ہیں جن میں اب تک فریقین کے ایک سو سے زاید جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان سے شمالی وزیرستان کے اتمان زئی قبائل کے 59 رکنی جرگے نے گورنر ہاؤس پشاور میں ملاقات کی۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی نذیر خان، چیف آف وزیرستان ملک نصر اللہ خان، ایڈیشنل چیف سیکریٹری فاٹا اور پولیٹیکل ایجنٹ سراج خان بھی موجود تھے۔

جرگہ میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی نے بھی شرکت کی۔ گورنر نے جرگے کو کہا کہ شمالی وزیرستان سے غیر ملکیوں کو 15 دنوں میں نکالا جائے، اس وقت تک حکومت کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ سردار مہتاب نے کہا کہ قبائلی عمائدین اگر اپنے علاقوں میں اپنی ذمے دار یاں بھرپور طریقہ سے سرانجام دیں تو کوئی بیرونی یا اندرونی شرپسند ان کے سامنے نہیں ٹھہر سکے گا۔ شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں امن قائم کرنا حکومت اور قبائلی عمائدین کا فرض ہے۔ یہ کام جتنا جلد کر لیا جائے، ملک و قوم کا اتنا ہی بھلا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔