نرگس فخری کی کہانی

ناصر ذوالفقار  اتوار 22 جون 2014
2004ء سے امریکا میں اپنے فنّی سفر کا آغاز کرنے والی نرگس فخری کی قسمت کا ستارہ ہندوستان میں آکر چمکا،۔ فوٹو: فائل

2004ء سے امریکا میں اپنے فنّی سفر کا آغاز کرنے والی نرگس فخری کی قسمت کا ستارہ ہندوستان میں آکر چمکا،۔ فوٹو: فائل

حالیہ چند سالوں میں مغرب سے آئی ہوئی ایک خوب رو دراز قد حسینہ نے ممبئی کی فلمی صنعت اور ہندوستانی شائقین فلم کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا ہوا ہے۔ 

یہ 34 سالہ پاکستانی نژاد امریکی ماڈل اور اداکارہ نرگس فخری ہے۔ مغرب میں پیدا ہونے اور پروان چڑھنے والی ویسٹرن انداز کی اس لڑکی میں مشرقی حسن بھی نمایاں نظر آتا ہے۔ نرگس کے والد پاکستانی ہیں، جب کہ اس کی ماں کا تعلق سابق ریاست چیکوسلواکیہ سے ہے۔ اس طرح یقینی طور پر نرگس کو خوب صورتی اپنی ماں کی طرف سے بھی ورثے میں ملی ہے۔ تراشے ہوئے ہونٹ، گھنے دراز گیسوں، سیاہی مائل بڑی آنکھیں اور5 فٹ 9انچ قد رکھنے والی گلیمر گرل نرگس جسمانی فٹنس میں بھی سب سے آگے نظر آتی ہے۔

2004ء سے امریکا میں اپنے فنّی سفر کا آغاز کرنے والی نرگس فخری کی قسمت کا ستارہ ہندوستان میں آکر چمکا، جب وہاں اس کی پہلی ہی فلم کام یابی سے ہم کنا ر ہوئی۔ نرگس کی حال ہی میں نئی فلم ’’میں تیرا ہیرو‘‘ ریلیز ہوئی ہے۔ وہ 20 اکتوبر 1979 ء کو نیویارک کے علاقے ’’کوئنز‘‘ میں پیدا ہوئی تھی۔ نرگس او ر اس کی بہن علییہ نے اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں میں برے حالات کا سامنا کیا اور بچپن ہی سے کئی بدقسمتیوں کو جھیلا ہے۔ نرگس ابھی چھے یا سات سا ل کی ہی ہوئی تھی کہ اس کے دو مختلف تہذیب و ثقافت رکھنے والے والدین محمد فخری اور میری فخری کے درمیان اختلافات کے باعث علیحدگی ہوگئی، جس نے اس کے ننھے ذہن پر گہرے اور دُوررس اثرات چھوڑے۔ جب نرگس نے باہر کی دنیا میں قدم رکھا تو وہ الگ تھلگ رہتی اور لوگوں سے بہت کم گھلتی ملتی۔

اس نے 15 سال کی عمر میں اپنی عملی زندگی کی شروعات ایک آرٹس، کرافٹس اور سرامکس کی ٹیچر کے طور پر کی۔ یہ اسکولوں کی گرمیوں کی چھٹیوں کے ’’سمر کیمپ‘‘ کا موقع تھا جب اس نے چھوٹے بچوں کو تعلیم دینا شروع کی اور ان کے ساتھ وقت گزارا۔ یہ سلسلہ چار سال تک جاری رہا۔ نرگس نے اپنے کالج کے آخری سال کی پڑھائی کے دوران ایک انٹرن شپ حاصل کرلی جوکہ ٹیچنگ سے متعلق تھی۔ اس نے سائیکالوجی اور فائن آرٹس میں ڈگری حاصل کی۔ اسی دوران نرگس نے جانا کہ وہ تو ٹیچنگ کے لیے بالکل تیار نہ تھی۔

چناں چہ اس تجربے نے اسے سوچنے پر مجبور کردیا کہ وہ بچوں کو کیسے تعلیم دے؟ اس مقام پر نرگس نے فیصلہ کرلیا کہ وہ تمام تعلیمی مواد اپنے طور پر تیار کرے گی۔ وہ تمام سامان اپنے بیگوں میں پیک کرتی اور اپنے فریضے کی انجام دہی کے لیے نکل جاتی۔ بعدازاں جب نرگس نے ماڈلنگ شروع کی تو فیشن کی دنیا نے اسے خوش آمدید کہا، تب اس نے محسوس کیا کہ وہ اب آزاد ہوگئی ہے۔ ماڈلنگ کے شعبے میں آتے ہی اسے دنیا گھومنے کے مواقع بھی میسر آگئے اور مہینوں کے اندر ہی اسے کئی شہروں میں رہنے کا اتفاق ہوا۔ اپنے اس سفر میں نرگس کو مختلف ثقافتوں کو قریب سے دیکھنے اور جاننے کا موقع ملا۔ وہ نئی زبانوں سے روشناس ہوئی اور اس نے دریافت کرلیا کہ کیسے اپنی زندگی کو بنایا جاسکتا ہے۔

نرگس نے باقاعدہ ماڈلنگ 2005 ء میں شروع کی تھی۔ اس سے پہلے 2004ء میں اسے امریکا کے مشہور ومعروف فیشن شو” “America’s Next Top Model میں متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ سائیکلز 2 اور سائیکلز 3 سلسلے کے لیے تھا۔ 2009 ء میں نرگس کو ’’کنگ فشر‘‘ کے تیراکی والے لباس کے کلینڈر کی زینت بنایا گیا ہے۔ اس نے اپنی 10 سالہ ماڈلنگ کیریر میں ڈیزائن و ڈیزائنرز، صحت اور فٹنس کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا ہے جب کہ پچھلے سال اس کی ماڈلنگ پر مشہور برانڈ کی جیولری اور ملبوسات تیار کرنے والی کمپنیوں کو متعدد ایوارڈز ملے ہیں۔

فلم کے پردے تک رسائی کے لیے نرگس ڈائریکٹر امتیاز علی کو کریڈٹ دیتی ہے، جنہوں نے اسے دریافت کیا۔ ان کی فلم کے لیے پہلی آفر اس کے لیے بالکل غیر متوقع اور حیرت انگیز تھی۔ اس نے فوراً ہامی بھرلی۔ اس کی پہلی فلم 11 نومبر 2011 ء میں ریلیز ہوئی اور بہت ہی مختصر عرصے میں نرگس نے ممبئی کی فلمی نگری میں قدم جمالیے ہیں۔ ابھی اس کے فلمی کیریر کا آغاز ہی تھا جب وہ فلم ’’راک اسٹار‘‘ میں جلوہ گر ہوئی۔ یہ رومانوی میوزیکل ڈراما اپنے سیزن کی ہٹ فلم ثابت ہوئی، جس نے راتوں رات نرگس کو بھی سپراسٹار بنادیا۔ ہدایت کار امتیاز علی کی اس فلم میں نرگس نے ’’ہیر کول‘‘ کا مرکزی رول ادا کیا ہے۔

وہ جارڈن (رنبیر کپور) کی محبت کے سحر میں گرفتار ہوتی ہے۔ رنبیر کپور اور نرگس کے تعلقات فلم کے پردے کے پیچھے حقیقی زندگی میں بھی پروان چڑھے، مگر شادی تک نہ پہنچ پائے۔ نرگس ’’راک اسٹار‘‘ کی ریلیز کے ساتھ ہی بین الاقوامی فن کارہ بن چکی ہے۔ اس فلم میں نرگس نے اپنی متاثرکن پرفارمینس پر کئی ایوارڈز کے لیے نام زدگیاں حاصل کیں، جن میں ’’فلم فئیر‘‘ ایوارڈ بھی شامل ہے، جب کہ اسے تیرہویں آئیفا (IIFA) ایوارڈ کی کٹیگری میں رنبیر کے ساتھ ’’ بہترین جوڑی ‘‘ کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

نرگس نے حال ہی میں ہاری اُوم پروڈکشنز کی تین فلمیں سائن کی تھیں، جن میں 2012 ء کی فلم ’’کھلاڑی 786 ‘‘ بھی شامل ہے، جس میں اسے اکشے کمار کے مقابل کاسٹ کیا گیا تھا، لیکن بعد میں ڈراپ کرکے اِیسن کو فلم میں جگہ دی گئی۔ پچھلے سال اس کی فلم ’’مدراس کیفے‘‘ ریلیز ہوچکی ہے، جس میں نرگس نے ایک جنگی نامہ نگار خاتون صحافی جیا سہنی کا کردار اداکیا ہے۔ یہ فلم سیاسی اور کسی حد تک جاسوسی تھرلر ہے۔ اس کی اگلی فلم ’’شوقین‘‘ ہے، جو ایک کامیڈی فیچر ہے جس کے لیے نرگس کو بڑا تجّسس ہے کہ ناظرین اسے نئی ورائٹی والے رول میں کیسا پائیں گے اور شائقین اسے کس طرح دیکھتے اور پسند کرتے ہیں؟ اس کی ایک اور فلم ’’پھٹا پوسٹر نکلا ہیرو‘‘ ریلیز ہوچکی ہے، جس میں وہ ایک آئٹم نمبر گیت ’’ ڈھاٹنگ ناچ ‘‘ میں جلوہ افروز ہوئی اور شائقین سے داد وصول کی۔

نرگس کی حال ہی میں ڈیوڈ دھون کی فلم ’’میں تیرا ہیرو‘‘ 4 اپریل 2014 ء میں ریلیز کی گئی ہے۔ اس رومانوی ایکشن کامیڈی فلم میں نرگس نے ’’عائشہ‘‘ نامی لڑکی کا رول کیا ہے، جو کہ سیِنو (وارن دھون) کے عشق میں مبتلا ہوجاتی ہے۔نرگس کی پہلی ہالی وڈ فلم ’’اسپائی‘‘ کے نام سے زیرتکمیل ہے، جس کی ریلیز 2015 ء میں متوقع ہے۔متوازن نشیب و فراز رکھنے والے سراپے کی مالک نرگس کی جسمانی خوب صورتی کا راز اس کی صحت اور فٹنس میں بھر پور دل چسپی ہے۔ وہ جسمانی صحت کی فٹنس ٹرینر بھی ہے۔

اسے اگست 2013 ء میں گلوبل پریمیم کے فٹنس برانڈ رِی بَک (Reebok) نے خواتین کے لیے اپنا فٹنس کا سفیر مقرر کیا ہے۔ یہ اعزاز اس کی انڈیا میں خواتین کے لیے جسمانی صحت اور فٹنس میں نمایاں دل چسپی لینے اور فرائض کی ادائیگی کے صلے میں دیا گیا ہے۔ خواتین کی اس کٹیگری میں ڈانس، اِیروبکس اور یوگا پر فوکس کیا جاتاہے، جوکہ خواتین کنزیومرز کے لیے رکھا گیا ہے۔

نرگس نے 2012 ء میں ممبئی میں اپنا گھر بنایا۔ اس کا خیال ہے کہ گھر وہاں ہونا چاہیے جہاں آپ کا دل لگے۔ وہ اپنے کام کے سلسلے میں کوپن ہیگن اور ممبئی کے درمیان متواتر سفر کرتی رہتی ہے۔ اس طرح اس کے دو گھر ہیں۔ نرگس ممبئی کی بے ہنگم ٹریفک سے بہت نالاں رہتی ہے۔ وہ جب یہاں پہلی بار آئی تھی تو اسے ایک بالکل نئی زبان اور کلچرکا سامنا کرنا پڑا اور اسے بنیادی باتیں سمجھنے میں ایک ماہ کا عرصہ لگا۔

’’راک اسٹار‘‘ کے بعد اس نے باقاعدگی سے ہندی کی کلاسیں لیں، تاکہ اپنی کمی کو کسی حد تک پورا کیا جاسکے اور خود کو مقامی فلمی صنعت سے آگاہی اور انڈین معاشرے سے ہم آہنگ ہونے کے لئے تیار کیا۔ وہ مثبت تنقید پر یقین رکھتی ہے اور کہتی ہے کہ تنقید آپ کو زک پہنچاتی ہے مگر میں بہت کھلے دل و دماغ کی ہوں۔ لوگوں کی اکثریت اس بات کو نہیں جانتی کہ میں ہندی سنیما کے بارے میں بالکل نہیں جانتی تھی، کیوںکہ میں اس وقت ایک نابینا کی طرح تھی اور یہ سفر میرے لیے نہایت دل چسپی کا حامل تھا، لیکن اب میں پہلے سے بہت بہتر ہوں۔

نرگس ایک خوش رہنے والی لڑکی ہے جوکہ اپنے کام اور پیشے سے لطف اندوز ہوتی ہے۔ اس کے باوجود وہ کہتی ہے کہ میں بورنگ زندگی گزار رہی ہوں جس کا مطلب یہی ہے کہ وہ بہت کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور کچھ نیا کرنے کی فکر میں ہے۔ پچھلے سال نرگس نے دیپالی دھنگرا کو ایک غیر رسمی ٹیلی فونک انٹرویو دیا تھا، جس میں اس نے اس بات کا انکشاف کیا،’’لوگ ابھی تک نہیں جانتے کہ میں بہت فنی قسم کی لڑکی ہوں۔‘‘

جسمانی فٹنس کی یہ آئی کون گلیمر گرل روایتی پاکستانی یا انڈین لڑکیوں کی طرح لال بیگوں سے خوف زدہ ہوجاتی ہے۔ اسے کھانوں سے محبت ہے اور جب وہ گھر پر ہوتی ہے تو خود کھا نا پکاتی ہے۔ نرگس کو انڈین کھانوں کے علاوہ جاپانی کھانے پسند ہیں۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ اس کا ہم سفر کیسا ہونا چاہیے؟ تو جواب میں اس نے کہا کہ اسے اچھی حس ِمزاح رکھنے والا، ذہانت کا حامل اور سیاحت کا جنونی ہونا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔