- کراچی: تاجر آصف بلوانی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم مقابلے میں ہلاک
- فلوریڈا: ٹرمپ کے قریب ایک بار پھر فائرنگ، سابق امریکی صدر محفوظ رہے
- مولانا فضل الرحمان نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا، خواجہ آصف
- کورنگی میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان مسلح تصادم، تین افراد زخمی ہوگئے
- الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب، سپریم کورٹ کی وضاحت کا جائزہ لیا جائے گا
- آئینی ترامیم: قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج ساڑھے 12 بجے تک ملتوی
- آئینی ترامیم معاملہ: وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ملتوی
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان
- لانڈھی میں گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی، لاکھوں روپے کا سامان جل کر خاکستر
- ہمارے دو سینٹرز کو مسلسل ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، قائم مقام صدر بی این پی مینگل
- پشاور میں ریگی ماڈل ٹاؤن پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کا حملہ
- اے این پی نے آئینی ترمیم کی حمایت کا عندیہ دے دیا
- خصوصی کمیٹی اجلاس بے نتیجہ ختم، حکومت کا اپوزیشن کے ساتھ ڈیڈلاک برقرار
- منگولیا اسنوکر ورلڈ کپ: اسجد اقبال اور اویس منیر پری کوارٹر راؤنڈ میں پہنچ گئے
- آئینی ترامیم؛ قومی اسمبلی کے اندر پی ٹی وی پر بھی پابندی عائد
- لاہور میں نوجوان کو اغوا کر کے تشدد کرنے والے دو ملزمان گرفتار
- چیمپئنز ون ڈے کپ: مارخورز نے اسٹالینز کو 126 رنز سے شکست دیدی
- سیاسی و آئینی معاملات پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کیلئے سینیٹ کے 13 ارکان نامزد
- کسٹمز انٹیلی جنس کراچی؛ دو ہفتوں میں 37کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیا ضبط
- حکومت کو بتادیا جلدی کیا ہے بل کو مؤخر کردیں، مولانا عبدالغفور حیدری
چاکلیٹ سے بنی میٹھی اشیاء کینسر کا سبب بن سکتی ہیں، تحقیق
برسلز: محققین نے خبردار کیا ہے کہ دکانوں سے خریدی جانے والی چاکلیٹ سے بنی میٹھی غذائیں ایسے خطرناک کیمیکل رکھتی ہیں جو ہمارے ڈی این اے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔
تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ ویفل اور کیک جیسی غذائیں بھاری مقدار میں کارسِینوجین رکھتی ہیں جو ان اشیاء کے بنتے وقت ان میں شامل ہوئی ہوتی ہیں۔
یہ مرکبات تب وجود میں آتے ہیں جب کوکوا بینز کو غذا میں چاکلیٹ کا ذائقہ لانے کے لیے بھونا جاتا ہے۔
بیلجیئم میں قائم لووین اِنسٹیٹیوٹ آف بائیو مالیکیور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے محققین کے مطابق ایلفا،بِیٹا-اَن سیچوریٹڈ کاربونائلز نامی مالیکیولز کوکوا بینز کے بھننے اور کوکوا بٹر شامل کیے جانے کے بعد وجود میں آتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ عمل عموماً وافر مقدار میں بنائے جانے والی غذاؤں میں ہوتا ہے کیوں کہ کمپنیاں ان غذاؤں کو بنانے کے لیے بلند درجہ حرارت کا استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے ان اشیاء میں مزید ذائقے اور خوشبوئیں شامل ہوجاتی ہیں۔
ان غذاؤں کی کھپت سے کاربونائلز لوگوں کے معدوں میں خامروں اور پروٹینز سے ملنے کے بعد ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جس سے خلیوں کی تقسیم کی شرح تیز ہو سکتی ہے اور یہ عمل عام خلیوں کو کینسر زدہ خلیوں میں بدل سکتا ہے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے ویفل، کیک اور بسکٹ سمیت چاکلیٹ کے ساتھ اور اس کے بغیر 22 میٹھی غذاؤں کا معائنہ کیا۔
مطالعے میں معلوم ہوا کہ بسکٹ اور کریپیز جیسی پیکٹ میں بند غذاؤں میں 10 کاربونائلز میں سے نو کم مقدار میں موجود تھے۔ اس کے برعکس ویفلز اور کیک میں یہ زہریلا مواد تجویز کردہ مقدار (0.15 ملی گرام فی دن) زیادہ مقدار (4.3 ملی گرام فی کلو گرام) میں پایا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔