- گورنر ہاؤس میں جشن عید میلادالنبیﷺ کی مناسبت سے نعت خوانی کا پروگرام
- ایران نے تحقیقی سیٹلائٹ چمران-1 کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا
- جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک ہی روز میں منکی پاکس کے تین مشتبہ کیسز رپورٹ
- فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیلی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، متحدہ عرب امارات
- چیمپیئنز ون ڈے کپ: پینتھرز نے ڈولفنز کو 50 رنز سے ہرادیا
- پاک بھارت تعلقات ،مکالمہ اور امن کے امکانات
- کراچی: مل میں سر پر وزنی چیز گرنے سے محنت کش جاں بحق
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں بچہ جاں بحق، دو بھائی زخمی
- مصطفیٰ کمال کا تحریک انصاف کو ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چلنے کا مشورہ
- کراچی میں فینسی نمبر پلیٹ اور سیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم
- لاہور، پولیس اہلکاروں کے قتل اور درجن سے زائد وارداتوں میں ملوث اشتہاری ملزم گرفتار
- پارلیمان کے تقدس کیلئے ضروری ہے ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ہو، وزیراعظم
- پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلیے اقدامات کا فیصلہ
- وفاقی پولیس سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کوتنگ کرنے لگی
- کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
- سندھ حکومت نے پیدائش کے اندراج کی سہولت مفت فراہم کرنے کی منظوری دے دی
- ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی عدالت قائم کی جائے گی، اسحاق ڈار کی تصدیق
- موسلا دھار بارش کے بعد تاج محل کی چھت ٹپکنے لگ گئی
- سندھ کابینہ نے مفت برتھ سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی منظوری دیدی
- آئینی ترمیم، حکومت اور پی ٹی آئی کی فضل الرحمان کو حمایت کیلیے منانے کی کوششیں
پی ٹی آئی کے اسلام آباد سے تینوں امیدواروں کو فوری ریلیف نا مل سکا
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے اسلام آباد سے تینوں امیدواروں کو ہائیکورٹ سے فوری ریلیف نا مل سکا جبکہ الیکشن کمیشن اپنی کارروائی جاری رکھ سکے گا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے تین درخواستوں پر تین صفحات کا تحریری حکم جاری کر دیا۔ شعیب شاہین، علی بخاری اور عامر مغل نے درخواستیں دائر کر رکھیں ہیں۔
تحریری حکم کے مطابق الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکنے کی حکم امتناع کی درخواستوں پر 11 جون کے لیے نوٹس جاری کر دیا گیا۔ عدالت نے دیگر فریقین کے ہمراہ 11 جون کے لیے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس اور الیکشن کمیشن میں جاری کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
وکیل سجیل سواتی نے کہا کہ ہم نے ترمیمی آرڈیننس اور الیکشن کمیشن کی کارروائی چیلنج کی ہے، ٹریبونل سے الیکشن کیس ٹرانسفر کرنے کا ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر اختیار نہیں، یہ جوڈیشل سائیڈ اختیار ہے، کوئی اپنے عمل کا خود جج نہیں ہو سکتا، 2023 میں ترمیم کی گئی کہ ریٹائرڈ جج ٹریبیونل تعینات نہیں ہو سکتا، اب آرڈینس کے ذریعے کہا گیا ہے ریٹائرڈ جج بھی ٹریبیونل تعینات کر سکتے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ریٹائرڈ جج ٹریبیونل تعینات ہونا ہے تو کیا چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوگا؟ کیا ماضی میں قانون کے مطابق ریٹائرڈ جج چیف جسٹس کی مشاورت سے تعینات ہوتا تھا؟
وکیل سجیل سواتی نے کہا کہ جی بالکل ریٹائرڈ جج ٹریبیونل کے لیے چیف جسٹس کی مشاورت سے تعینات ہوتا تھا۔
واضح رہے کہ پٹیشنرز نے الیکشن ایکٹ کی سیکشن 151، آرڈینس اور 4 جون کا الیکشن کمیشن کا آرڈر چیلینج کر رکھا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔