- ایران نے تحقیقی سیٹلائٹ چمران-1 کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا
- جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک ہی روز میں منکی پاکس کے تین مشتبہ کیسز رپورٹ
- فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیلی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، متحدہ عرب امارات
- چیمپیئنز ون ڈے کپ: پینتھرز نے ڈولفنز کو 50 رنز سے ہرادیا
- پاک بھارت تعلقات ،مکالمہ اور امن کے امکانات
- کراچی: مل میں سر پر وزنی چیز گرنے سے محنت کش جاں بحق
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں بچہ جاں بحق، دو بھائی زخمی
- مصطفیٰ کمال کا تحریک انصاف کو ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چلنے کا مشورہ
- کراچی میں فینسی نمبر پلیٹ اور سیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم
- لاہور، پولیس اہلکاروں کے قتل اور درجن سے زائد وارداتوں میں ملوث اشتہاری ملزم گرفتار
- پارلیمان کے تقدس کیلئے ضروری ہے ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ہو، وزیراعظم
- پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلیے اقدامات کا فیصلہ
- وفاقی پولیس سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کوتنگ کرنے لگی
- کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
- سندھ حکومت نے پیدائش کے اندراج کی سہولت مفت فراہم کرنے کی منظوری دے دی
- ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی عدالت قائم کی جائے گی، اسحاق ڈار کی تصدیق
- موسلا دھار بارش کے بعد تاج محل کی چھت ٹپکنے لگ گئی
- سندھ کابینہ نے مفت برتھ سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی منظوری دیدی
- آئینی ترمیم، حکومت اور پی ٹی آئی کی فضل الرحمان کو حمایت کیلیے منانے کی کوششیں
- پشاور: انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں، پراسیکیوٹرز کو مراسلہ
کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پرایک اور نوجوان کی زندگی کا چراغ گل
کراچی: کراچی کے علاقے سکھن بھینس کالونی میں فائرنگ کے واقعہ میں نوجوان جاں بحق ہوگیا ، مقتول کے والد نے واقعہ کی ڈکیتی مزاحمت قرار دیا ہے جبکہ پولیس ذاتی رنجش قرار دے رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سکھن کے علاقے بھینس کالونی خاصخیلی گوٹھ میں گھر کی دہلیز پر فائرنگ کے واقعہ میں ایک نوجوان شدید زخمی ہوگیا جسے فوری طور پر قریبی اسپتال لیجایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا ، مقتول کی شناخت 16 سالہ بسم اللہ ولد طالب حسین کے نام سے کی گئی جس کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے بعد ازاں جناح اسپتال لیجائی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ گلی میں دو دوست کھڑے تھے کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان آئے اور بسم اللہ کو گولی مار کر فرار ہوگئے جبکہ دونوں کے پاس موبائل فون موجود تھے اور کوئی چھینا جھپٹی کی واردات نہیں ہوئی ، جس وقت واردات ہوئی مقتول کسی سے فون پر بات کر رہا تھا جبکہ علاقے میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اندھیرا بھی تھا۔
مقتول کو ایک ہی گولی گردن پر لگی تھی جو جان لیوا ثابت ہوئی جبکہ وہ مقامی فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا ، پولیس کو جائے وقوعہ سے گولی کا ایک خول ملا ہے ، پولیس واقعہ کو زاتی رنجش کا شاخسانہ قرار دے رہی ہے۔
جبکہ جناح اسپتال میں مقتول بسم اللہ کے والد طالب حسین نے واقعہ کو موبائل فون چھیننے کے دوران مزاحمت قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا بیٹا گھر کے باہر چبوترے پر موبائل فون پر گیم کھیل رہا تھا کہ اس دوران ڈکیت آگئے اور اس سے موبائل فون چھین کر مزاحمت پر اسے گولی مار کر فرار ہوگئے۔
انھوں نے بتایا کہ سکھن کے علاقے خاصخیلی گوٹھ میں آئے دن لوٹ مار کی وارداتیں ہو رہی ہیں ، صبح کے وقت جب گلیاں سنسان ہوتی ہیں تو چھینا جھپٹی کی وارداتیں ہوتی ہیں اور لٹیروں کا تعلق باہر سے نہیں علاقے سے ہی ہے لیکن پولیس کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔
ایک سوال کے جواب میں مقتول کے والد نے کہا کہ یہ کوئی زاتی معاملہ یا لڑکی کا معاملہ نہیں ہے یہ ڈکیتی کی واردات ہے ، ایس ایچ او سکھن نے ہمیں اسپتال کا لیٹر دیا ہم 2 گھنٹے سے پولیس کارروائی کے لیے پولیس کا انتظار کر رہے ہیں لیکن پولیس کو دور تک پتہ نہیں ہم یہاں پر پریشان ہو رہے ہیں ایک باپ کا جواں بیٹا زندگی سے چلا گیا اور ہم اسپتال میں ادھر سے ادھر دھکے کھا رہے ہیں اور ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ پولیس آئے گی تو مزید کارروائی کی جائیگی۔
مقتول کے والد نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ہے کہ سکھن تھانے کی حدود میں لوٹ مار کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی اپنائی جائے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔