- ایران نے تحقیقی سیٹلائٹ چمران-1 کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا
- جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک ہی روز میں منکی پاکس کے تین مشتبہ کیسز رپورٹ
- فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیلی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، متحدہ عرب امارات
- چیمپیئنز ون ڈے کپ: پینتھرز نے ڈولفنز کو 50 رنز سے ہرادیا
- پاک بھارت تعلقات ،مکالمہ اور امن کے امکانات
- کراچی: مل میں سر پر وزنی چیز گرنے سے محنت کش جاں بحق
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں بچہ جاں بحق، دو بھائی زخمی
- مصطفیٰ کمال کا تحریک انصاف کو ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چلنے کا مشورہ
- کراچی میں فینسی نمبر پلیٹ اور سیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم
- لاہور، پولیس اہلکاروں کے قتل اور درجن سے زائد وارداتوں میں ملوث اشتہاری ملزم گرفتار
- پارلیمان کے تقدس کیلئے ضروری ہے ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ہو، وزیراعظم
- پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلیے اقدامات کا فیصلہ
- وفاقی پولیس سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کوتنگ کرنے لگی
- کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
- سندھ حکومت نے پیدائش کے اندراج کی سہولت مفت فراہم کرنے کی منظوری دے دی
- ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی عدالت قائم کی جائے گی، اسحاق ڈار کی تصدیق
- موسلا دھار بارش کے بعد تاج محل کی چھت ٹپکنے لگ گئی
- سندھ کابینہ نے مفت برتھ سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی منظوری دیدی
- آئینی ترمیم، حکومت اور پی ٹی آئی کی فضل الرحمان کو حمایت کیلیے منانے کی کوششیں
- پشاور: انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں، پراسیکیوٹرز کو مراسلہ
آئندہ بجٹ میں 2000 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جانے کا امکان
کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ میں 2000 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنےکے لیے پٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے سمیت نئے ٹیکسز عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو زرائع کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر ابتدائی مرحلے میں پانچ فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز جس سے تقریباً 600 ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیےفنانس بل میں تمام غیر ضروری سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، اور سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 550 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بھی 700 ارب روپے مزید حاصل کرنے کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں، ذرائع کے مطابق اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنےکے لیے سیلز ٹیکس کی شرح مزید ایک فیصد بڑھنے کا امکان جس سے اربوں روپے کا اضافی ریونیو تو متوقع ہے تاہم اس سے مہنگائی بھی بڑھنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے کچھ حلقوں کی جانب سے اس کی مخالفت بھی کی جارہی ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی شرح بھی 18 فیصد سےبڑھ کر19فیصد تک پہنچ جائے گی جبکہ کمرشل درآمدکنندگان کے لیے درآمدی ڈیوٹیز کو ایک فیصد بڑھانے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔
ذرائع کے مطابق کمرشل درآمدکنندگان پرڈیوٹیز کی شرح بڑھانے سے 50 ارب روپے کی اضافی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ کے لیے تمام ٹیکس تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کردی گئی ہیں اور آئی ایم ایف سے مشاورت کے بعد بجٹ میں شامل کرنے بارے حتمی منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی اور ان تجاویز میں ردو بدل کا امکان ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔