- آنکھوں کو انفیکشن سے کیسے محفوظ رکھیں؟
- ورزش کے عام مغالطے
- مشروم کے طبی خواص
- 18 برس تک پڑوسی کا بِل بھرنے والا امریکی شہری
- چاکلیٹ کھانا کس خطرناک بیماری کے امکانات کو کم کر سکتا ہے؟
- یوٹیوب کی تازہ ترین تبدیلی پر صارفین سیخ پا
- الیکٹرانک سامان کی آڑ میں منشیات، اسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- ایرانی ہیکرز نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کا چوری شدہ مواد بائیڈن کیمپ کو ارسال کیا، امریکا
- امریکا، چار سال میں پہلی بار شرح سود میں کمی
- زمین کی خریداری میں تاخیر منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹ، اس سی سی
- غیر ملکی قرض : 5 برس میں 88 کروڑ91 لاکھ ڈالر سود ادا کیا
- پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کے الیکٹرک کیخلاف ایکشن کی سفارش
- سندھ طاس معاہدے میں ترمیم، بھارت نے پاکستان کونوٹس بھیج دیا
- تقسیم دشمن کا ایجنڈا، ملکر ناکام بنانا ہوگا، شہباز شریف
- آئین میں ترامیم کا معاملہ 2 ہفتے کے لیے التوا کا شکار
- فائز عیسیٰ کی چیف جسٹس FCC مجوزہ تقرری پر حکومت کو مشکل
- آئینی پیکج پر بار کونسلز کمیٹی قائم، 7 روز میں رپورٹ دیگی، وکلا کنونشن
- ای میل حملوں سے سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے کا انکشاف
- آئینی ترمیم 3 ایمپائرز کو توسیع دینے کیلیے ہے،عمران خان
- چین کی پاکستان کو انسداد دہشت گردی تعاون مشترکہ سیکیورٹی کی تجویز
ٹیٹنس کی ویکسین رعشے کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، تحقیق
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عام طور پر دستیاب ٹیٹنس کی ویکسین رعشے کے مرض (پارکنسنز بیماری) کو روکنے یا علاج کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔
ٹیٹنس بیکٹیریا اس بیماری کے خلیوں پر کس طرح حملہ آور ہوتے ہیں، اس بات کا تو علم نہیں لیکن محققین کا خیال ہے کہ یہ ناک میں موجود اعصابی خلیوں سے دماغ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ایک مطالعے میں محققین نے ایک بڑے ریکارڈ کا جائزہ لیا جس میں بڑی عمر کے افراد کو کسی بھی قسم کی دی گئی ویکسینز کے سبب رعشے کے خطرات میں اضافہ یا کمی دیکھی گئی۔
محققین نے تحقیق میں 1500 افراد کا معائنہ کیا جن میں 45 سے 75 برس کے درمیان رعشے کے مرض کی تشخیص ہوئی تھی اور ان کا موازنہ پانچ گُنا بڑے کنٹرول گروپ سے کیا گیا جو بیماری میں مبتلا تو نہیں تھے لیکن ان میں بیماری سے مشابہ خصوصیات تھیں۔
محققین کو معلوم ہوا کہ رعشے کے مریضوں کی 1.6 فی صد تعداد کو بیماری کی تشخیص سے قبل ٹیٹنس کی ویکسین لگائی گئی تھی جبکہ صحت مند افراد میں یہ شرح 3.2 فی صد تھی۔
وہ افراد جنہوں نے حال ہی میں یہ ویکسین لگوائی تھی ان میں اس بیماری کے خلاف حفاظتی اثر زیادہ تھا اور دو برسوں کے اندر کسی میں بھی پارکنسنز کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔
ڈاکٹر ایریئل اسرائیل کا کہناتھا کہ ویکسین لگے ہونے کو جتنا کم عرصہ گزرا ہوتا ہے بیماری کی تشخیص کے امکانات اتنے ہی کم ہوتے ہیں۔
واضح رہے بڑی عمر کے افراد کو ٹیٹنس کی ویکسین تب لگائی جاتی ہے جب فرش، سڑک یا ایسی جگہ سے زخم آئے جہاں پر کلوسٹریڈیم ٹیٹانی پائی جا سکتی ہو جو کہ ٹیٹنس کا سبب بنتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔