چھاتی کے سرطان کی تشخیص کے لیے نیا اے آئی نظام تیار
تیار کیا گیا نیا ماڈل 99.72 فیصد تک درست نتائج حاصل کر سکتا ہے
رواں سال کے ابتداء میں نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے محققین نے ایک ویب پر مبنی مصنوعی ذہانت کا ایک آلہ کی پیش کیا تھا جو پروسٹیٹ کینسر کی کم وقت میں زیادہ درست شرح پر تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اب بائیو انجینئرنگ کے پروفیسر سعید امل کی سربراہی میں اسی گروپ نے چھاتی کے سرطان کا پتہ لگانے کے لیے نیا مصنوعی ذہانت کا ماڈل تیار کیا ہے جو 99.72 فیصد درست نتائج حاصل کر سکتا ہے۔
امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق ہر سال خواتین کے سرطان کے 30 فیصد نئے کیسز میں چھاتی کا سرطان ہوتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 2024 میں اس بیماری کی وجہ سے 42 ہزار 500 خواتین کی موت واقع ہوئی۔
یہ منصوبے سعید امل کی جانب سے ایک آن لائن فریم ورک بنانے کی ایک بڑی کوشش کا حصہ ہیں جس کے تحت ڈاکٹر ان جدید مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے کینسر کی تشخیص کر سکیں گے۔
پروفیسر سعید امل کے مطابق یہ نیا آلہ ڈیجیٹل پیتھالوجی کو ایک نئی شکل دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت ہائی ریزولوشن تصاویر کو دیکھے گی اور ماضی کے ڈیٹا سے سیکھے گی کہ کینسر کے نقوش کی شناخت کیسے کی جائے اور تشخیص کیسے کی جائے۔اے آئی بائیوپسی میں ٹیومر بچ نہیں سکتا اور 10 یا 20 افراد کی تشخیص کے بعد اس کی کارکردگی خراب نہیں ہوگی۔
اس تحقیق کو حال ہی میں جرنل کینسر میں شائع کیا گیا ہے۔