ون ڈاکومنٹ ریجیم کا نفاذ چمن میں زندگی معمول کی طرف گامزن
لوگوں نے بڑی تعداد میں پاسپورٹ آفس بنوانا شروع کیا اور ابتک چمن پاسپورٹ آفس نے 9500 ٹوکن جاری کیے
ون ڈاکومنٹ ریجیم کے نفاذ کے بعد چمن شہر میں زندگی معمول کی طرف گامزن آگئی۔
تفصیلات کے مطابق 8ماہ کے طویل اور بے مقصد دھرنے سے چمن کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہوئی اور بے روزگاری میں اصافہ ہوا جس کے باعث لوگ مایوس ہو کر ون ڈاکومنٹ ریجیم پر عمل کرنے لگے۔
لوگوں نے بڑی تعداد میں پاسپورٹ آفس بنوانا شروع کیا اور اب تک چمن پاسپورٹ آفس نے 9500 ٹوکن جاری کیے جس میں سے 7500 افراد اپنا پاسپورٹ وصول بھی کرچکے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ دھرنے کے انتشاری سوچ کو نظر انداز کرتے ہوئے لوگوں کا چمن بارڈر کے راستے آمد و رفت بھی جاری ہے۔ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بارڈر کے تحت مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہے۔
چمن دھرنے کی ہٹ دھرمی اور بارڈر کی طویل بندش کی وجہ سے ہزاروں مقامی مزدور اور ٹرانسپورٹرز متاثر ہوئے۔
حکومت نے اس مسئلے کے حل کے لیے دسمبر 2024 تک مرغا فقیر زئی سے بادینی بارڈر تک نئی سڑک اور ٹرمینل تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پاک افغان تجارت اور لوگوں کی آمد و رفت آئندہ کے لیے کسی بلیک میلنگ کی نظر نہ ہو جائے۔ بادینی بارڈر کی بحالی کے بعد چمن کے بلیک میلر تاجروں کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔