یہ دوستی ہم نہیں چھوڑیں گے۔۔۔

عارف عزیز  اتوار 29 جون 2014
 یہ تینوں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے اور اکٹھے کھاتے پیتے ہیں۔  فوٹو : فائل

یہ تینوں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے اور اکٹھے کھاتے پیتے ہیں۔ فوٹو : فائل

یہ تعلق انوکھا اور حیران کُن ہے، کیوں کہ شیر اور ریچھ جنگل کے ان درندوں میں شمار ہوتے ہیں، جن کا حملہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

جنگل میں مڈبھیڑ ہونے پر یہ اپنے مخالف کو طاقت کے بل پر زیر کرنے اور بعض صورتوں میں ہلاک کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے، مگر امریکا کے ایک چڑیا گھر میں یہ درندہ صفت جانور حیرت انگیز طور پر ایک دوسرے سے دوستی نبھاتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان کی آپس میں دوستی اور برادرانہ تعلق کا اندازہ تصویروں سے بھی کرسکتے ہیں۔ درندہ صفت اور خطرناک سمجھے جانے والے ان جانوروں میں  پیار اور  دوستی کی شروعات جارجیا کے ایک ڈرگ اسمگلر کے گھر میں ہوئی۔

13برس قبل امریکا کی ریاست جارجیا کی پولیس نے منشیات کے ایک اسمگلر کے گھر پر چھاپا مارا اور اسے گرفتار کر لیا۔ گھر کی تلاشی کے دوران انہیں شیر اور ریچھ بھی نظر آئے، جن کی عمریں دو ماہ سے زیادہ نہ تھیں۔ جرائم کی دنیا سے تعلق رکھنے والے گروہوں کے سرغنہ اکثر عجیب و غریب حلیہ اپناتے اور عام لوگوں سے مختلف نظر آنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ شکاری پرندے اور خطرناک جانور بھی پالتے ہیں۔ اس کا مقصد عموماً اپنے مخالف گروہوں پر اپنی طاقت اور رعب، دبدبہ ظاہر کرنا ہوتا ہے۔ اس اسمگلر نے بھی شاید اسی مقصد کے تحت ان حیوانوں کو اپنا قیدی بنایا تھا۔ پولیس نے ضروری کارروائی کرنے کے بعد ان تینوں ننھے منے جانوروں کو اینیمل ریسیکو سینٹر میں منتقل کر دیا۔ اُس وقت انتظامیہ نے ان جانوروں کو ایک ہی پنجرے میں رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس کی وجہ ان کا آپس میں اچھا برتاؤ اور دوستانہ انداز تھا۔

’’ہم انہیں الگ الگ پنجروں میں رکھنے کے بارے میں سوچ رہے تھے، لیکن ان کی آپس میں دوستی کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے ایک تجربہ کرنا چاہا۔ فیصلہ کیا گیا کہ انہیں ایک ساتھ رکھ کر ان کے آپس میں برتاؤ اور ایک دوسرے سے تعلق کا مشاہدہ کیا جائے۔ اس دوران اگر وہ کسی قسم کی گڑبڑ نہ کریں تو انہیں الگ نہیں کیا جائے گا۔ ہم نے دیکھا کہ حیرت انگیز طور پر دونوں قسم کے شیروں اور ریچھ  کا ایک دوسرے سے دوستانہ برتاؤ تھا۔ محسوس ہی نہیں ہو رہا تھا کہ یہ حیوانوں کی الگ قسم اور خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک نیا تجربہ ہوا اور یہ بھی حیرت انگیز تھا۔ یہ تینوں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے، اکٹھے کھاتے پیتے تھے اور اس دوران انہیں کبھی ایک دوسرے کے مقابل نہیں دیکھا گیا۔ انہوں نے آپس میں قریبی تعلق برقرار رکھا اور ہمیں اس دوران ان کے درمیان کسی قسم کا اختلاف محسوس نہیں ہوا۔‘‘

یہ چڑیا گھر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈینی اسمتھ کا بیان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے کسی زولوجیکل گارڈن میں ایسے خطرناک جانوروں کے اکٹھے رہنے اور آپس میں اچھا برتاؤ کرنے کا انہیں کوئی علم نہیں ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس لحاظ سے یہ اپنی نوعیت کا واحد چڑیا گھر ہے، جہاں خطرناک درندے ایک ہی احاطے میں دوستوںکی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔

چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق ایک بار ریچھ کو جسمانی پیچیدگی کی  وجہ سے سرجری کے لیے اس کے ساتھیوں سے الگ کیا گیا تھا۔ اسے مکمل صحت یاب ہونے تک دوسری جگہ رکھا گیا۔ اس دوران دونوں شیروں  کی حرکات و سکنات سے ان کے مضطرب اور بے چین ہونے کا اندازہ ہوتا تھا۔ وہ ریچھ کی غیرموجودگی کو شدت سے محسوس کر رہے تھے اور اس کی واپسی کے منتظر تھے۔ چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان تینوں دوستوں کا انکلوژر یہاں آنے والوں کی توجہ حاصل کر لیتا ہے۔ وہ انہیں اکٹھے کھیلتا کودتا دیکھ کر حیرت کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی دوستی سے متأثر نظر آتے ہیں۔ جنگلی حیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ یہاں کا مخصوص ماحول اور اکٹھے بچپن گزارنا ان تینوں کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔

چڑیا گھر میں چارلس اور جیما ہچکاک ان تینوں کی رکھوالی پر مامور ہیں۔ وہ ان کا ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عام جانوروں کی طرح مختلف خاندان سے تعلق اور مختلف عادات کے باوجود ان کی دوستی میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا۔ لگتا ہی نہیں کہ کسی طرح یہ ایک دوسرے سے بڑی حد تک الگ ہیں۔ ان کے مطابق ریچھ اور بنگال ٹائیگر آپس میں زیادہ قریب ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں صبح جلد بیدار ہونے والے درندے ہیں۔ ان کے برعکس  شیرنی اپنا زیادہ تر وقت سوتے ہوئے گزارنا پسند کرتی ہے۔

تینوں اپنے انکلوژر میں نہایت پُرسکون انداز میں وقت گزارتے ہیں اور ایک دوسرے کی موجودگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ کھیل کود کے دوران ایک دوسرے کو ٹکر مارتے ہیں، کسی طرح گرا دیتے ہیں اور پنجے بھی مارتے ہیں۔ یہ اپنی تھوتھنیوں کو آپس میں رگڑ کر پیار کا اظہار کرتے ہوئے بہت اچھے لگتے ہیں۔ یہ جانور اپنے انکلوژر میں موجود گیند سے کھیلتے بھی ہیں اور ان کا یہ کھیل یہاں آنے والوں، خصوصاً بچوں کی توجہ حاصل کرلیتا ہے۔

چڑیا گھر میں لائے جانے کے بعد ان تینوں کو بڑھتی ہوئی جسامت اور زیادہ بہتر قدرتی ماحول فراہم کرنے کی غرض سے ایک وسیع احاطے میں منتقل کردیا گیا۔ یہاں ان کے لیے لکڑی کا ایک گھر ہے، جب کہ ایک چھوٹا تالاب بھی بنایا گیا ہے، جس میں وہ نہاتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ اپنے جسم پر موجود بالوں کی وجہ سے ریچھ، شیروں کے مقابلے میں بڑا نظر آتا ہے۔ ان کے رکھوالوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کا لیڈر معلوم ہوتا ہے۔

وہ ہر موقع پر آگے آگے رہتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہی دونوں شیروں کو کھیل کود اور گھومنے پھرنے پر اکساتا ہے۔ ماہرین جنگلی حیات کے مطابق ان کا یہ تال میل قدرتی ماحول میں ممکن نظر نہیں آتا۔ جنگل میں رہتے ہوئے ان کے درمیان اس طرح دوستی اور برادرانہ تعلق قائم نہیں ہوسکتا بلکہ ان کے مابین خوں ریز جنگ چھڑ جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔