(کھیل کود) - اب میراڈونا بھی ’منحوس‘ ہوگئے

حسنین انور  پير 30 جون 2014
ایک سپراسٹار کی یہ بے قدری دیکھی تو تھوڑی دل کو تسلی ہوئی کہ اپنےعظیم لوگوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنے والے ہم اکیلے نہیں. فوٹو فائل

ایک سپراسٹار کی یہ بے قدری دیکھی تو تھوڑی دل کو تسلی ہوئی کہ اپنےعظیم لوگوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنے والے ہم اکیلے نہیں. فوٹو فائل

ایک وقت تھا جب  فٹبال کی دنیا میں میرا ڈونا کے نام کا ڈنکا بجا کرتا تھا اور اب وہ وقت آیا ہے کہ ان کا نام سن کر ان کے اپنے ملک کے لوگوں کے منہ بگڑ جاتے ہیں۔ جب ماضی کے ایک سپر اسٹار کی یہ بے قدری دیکھی تو تھوڑی دل کو تسلی ہوئی کہ اپنے عظیم لوگوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنے والے ہم اکیلے نہیں بلکہ دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی ایسا ہوتا ہے۔

میرا ڈونا نے1986 میں ارجنٹائن کو ورلڈ چیمپئن بنوایا مگر ان کے ساتھ اپنے ہی لوگ ایسا حشر کریں گے اس بات کا تو تصور بھی نہیں کیا گیا ہوگا۔ ایک رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ میرا ڈونا کو ارجٹائن میں ’کولڈ فیٹ‘ یعنی منحوس قدم کہا جاتا ہے، یہ انکشاف ایران پر انجری ٹائم میں لیانل میسی کے گول کی بدولت ارجنٹائن کی فتح کے بعد سامنے آیا۔

میرا ڈونا اس میچ میں اپنی بیٹی جیانینا کے ساتھ موجود تھے میچ ختم ہونے سے قبل وہ اکتا کر اسٹیڈیم سے چلے گئے ان کے جاتے ہی میسی نے انتہائی عمدگی سے گول کردیا۔ اس موقع پر وہاں پر موجود ارجنٹائن کے شائقین نے بلند آواز میں کہا کہ ’ منحوس قدم چلا گیا اور ہم میچ جیت گئے‘۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ارجنٹائن کے بوسنیا کے خلاف پہلے میچ میں میراڈونا اسٹیڈیم تک تو پہنچ گئے تھے مگر ان کو ٹکٹ اور ایکرٹیڈیشن کارڈ وغیرہ کچھ بھی پاس نہ ہونے پر باہر سے ہی واپس بھیج دیا گیا۔

میرا ڈونا کے ساتھ ایسا سلوک دیکھ کر سچ پوچھئے تو دکھ بہت ہوا، جن کو لوگ اپنے سر پر بیٹھاتے ہیں وہی اگر بعد میں قدموں میں رلنے لگیں تو پھر افسوس تو ہوتا ہے۔

میراڈونا اپنے ساتھ ہونے والے اس سلوک کے کچھ ذمہ دار خود بھی ہیں، اپنی حرکتوں کی وجہ سے وہ میڈیا میں اکثر ’ان‘ رہتے ہیں یہ اور بات کہ خبروں کی وجہ کبھی مثبت نہیں ہوتی ہمیشہ ہی وہ کسی نہ کسی تنازع میں الجھے پائے جاتے ہیں۔ چار برس قبل جو ورلڈ کپ جنوبی افریقہ میں ہوا تھا اس میں میرا ڈونا ارجنٹائن کے کوچ تھے، میچز کے دوران وہ ایسے لائن کے ساتھ گشت کررہے ہوتے تھے جیسے شیر چڑیا  گھر کے پنجرے میں ادھر ادھر گھومتا ہے۔ اس وقت ابتدائی راؤنڈ میں ارجنٹائن نے اپنے تمام میچز جیتے تھے، پری کوارٹر فائنل میں اس نے میکسیکو کو بھی پچھاڑ دیا تھا لیکن کوارٹر فائنل میں بدقسمتی سے اس کا مقابلہ جرمنی سے ہوا تھا جس نے اس کو صفر کے مقابلے میں چار گول سے پچھاڑ دیا تھا، اس پر سب نے میراڈونا کو برا بھلا کہنا شروع کردیا۔ اب بھلا ان کا کیا قصور تھا قصور تو اس آکٹوپس کا تھا جس نے مقابلے میں جرمنی کی فتح کی پیشگوئی کردی تھی۔

میرا ڈونا پر ویسے بھی اپنے ملکی شائقین کے اس رویے کا کوئی خاص اثر ہوا بھی نہیں ہوگا کیونکہ وہ اپنے سامنے تو کسی کو خاطر میں لاتے ہی نہیں ہیں، ان کو 86 میں جو شہرت حاصل ہوئی اور اس کے بعد انہوں نے فٹبال میں جو کامیابیاں حاصل کیں ابھی تک ان کی خوشگوار یادوں میں جی رہے ہیں، اپنی متلون مزاج طبیعت کی وجہ سے کہیں ٹکتے ہی نہیں ہیں، اس کی وجہ بھی شاید ان کے ’منحوس‘ قدم ہی ہوں گے جوکہ ان کو کہیں ٹکنے ہی نہیں دیتے ہوں گے، کچھ عرصہ قبل ایک خلیجی کلب نے بھی ان کی خدمات حاصل کی تھیں وہاں سے بھی لڑ جھگڑ کر وہ اپنے راہ چل دیئے۔

ارجنٹائن کی ٹیم ابھی ایونٹ میں شریک اور میراڈونا بھی بدستور برازیل میں موجود ہیں۔ جلد ہی اس بات کا اندازہ ہوجائے گا کہ ان کی موجودگی میں ارجنٹائن کی ٹیم ہارتی ہے یا جیتتی ہے، اگر وہ موجود ہوئے اور ٹیم جیت گئی تو پھر ان کو کیا کہا جائے گا؟

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

Husnain Anwer

حسنین انور

بلاگر بیس سال سے میدان صحافت میں ہیں اور ایکسپریس گروپ سے منسلک ہیں۔ انہیں ٹویٹر ہینڈل@sapnonkasodagar پر فالو اور [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔