- ایران نے تحقیقی سیٹلائٹ چمران-1 کو کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا
- جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک ہی روز میں منکی پاکس کے تین مشتبہ کیسز رپورٹ
- فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیلی منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، متحدہ عرب امارات
- چیمپیئنز ون ڈے کپ: پینتھرز نے ڈولفنز کو 50 رنز سے ہرادیا
- پاک بھارت تعلقات ،مکالمہ اور امن کے امکانات
- کراچی: مل میں سر پر وزنی چیز گرنے سے محنت کش جاں بحق
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں بچہ جاں بحق، دو بھائی زخمی
- مصطفیٰ کمال کا تحریک انصاف کو ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چلنے کا مشورہ
- کراچی میں فینسی نمبر پلیٹ اور سیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا حکم
- لاہور، پولیس اہلکاروں کے قتل اور درجن سے زائد وارداتوں میں ملوث اشتہاری ملزم گرفتار
- پارلیمان کے تقدس کیلئے ضروری ہے ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ہو، وزیراعظم
- پنجاب کے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کیلیے اقدامات کا فیصلہ
- وفاقی پولیس سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کوتنگ کرنے لگی
- کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار زخمی
- سندھ حکومت نے پیدائش کے اندراج کی سہولت مفت فراہم کرنے کی منظوری دے دی
- ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی عدالت قائم کی جائے گی، اسحاق ڈار کی تصدیق
- موسلا دھار بارش کے بعد تاج محل کی چھت ٹپکنے لگ گئی
- سندھ کابینہ نے مفت برتھ سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی منظوری دیدی
- آئینی ترمیم، حکومت اور پی ٹی آئی کی فضل الرحمان کو حمایت کیلیے منانے کی کوششیں
- پشاور: انسداد دہشت گردی عدالتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں، پراسیکیوٹرز کو مراسلہ
لکڑی کی ایک نئی قسم دریافت
وارسا: سائنسدانوں نے حال ہی میں لکڑی کی ایک بالکل نئی قسم دریافت کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں نے لکڑی کی ایسی قسم دریافت کی ہے جو درختوں میں کاربن کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو ٹربو چارج کرسکتی ہے۔
یہ لکڑی ٹیولپ کے درختوں میں پائی جاتی ہے جو کہ ایک نینوسکل لکڑی کا ڈھانچہ ہے جو سخت لکڑی اور نرم لکڑی کے درمیان ہوتا ہے جسے “midwood” کا نام دیا گیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس لکڑی کی ساخت سے ہی یہ وضاحت ہو تی ہے کہ وہ کاربن کو ذخیرہ کرنے میں اتنی موثر کیوں ہے۔
پولینڈ کی جاگیلونین یونیورسٹی میں سائنسدان جان لایکزاکوسکی اور ان کے ساتھیوں نے برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی میں بوٹینک گارڈن میں درختوں کی 33 اقسام کی زندہ لکڑی کے نمونوں کے نینوسکل ڈھانچے کی تحقیقات کی۔
انہوں نے ہر ایک نمونے کو ایک سلش نائٹروجن میں منجمد کیا جس میں نمونوں کو منفی 210 کے درجہ حرارت پر رکھا گیا۔
انھوں نے پایا کہ بلوط یا برچ جیسے سخت لکڑی کے درختوں میں تقریباً 15 نینو میٹر قطر کے میکروفائبرلز ہوتے ہیں جب کہ نرم لکڑی کے درختوں میں 25 نینو میٹر یا اس سے زیادہ قطر کے بڑے میکروفائبرلز ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔