- جشن ولادت محسن انسانیت ﷺ
- بحر سخاوت، کانِ مروت، آیہ رحمت، شافع امت، مالک جنت، قاسم کوثر ﷺ
- امریکا میں گرفتار پاکستانی آصف مرچنٹ نے الزامات سے انکار کردیا
- وزیراعلیٰ سندھ کا کابینہ ارکان کے ہمراہ فیضان مدینہ کا دورہ
- ملک بھر میں نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کا یوم ولادت آج منایا جائے گا
- کوئٹہ: کانگو وائرس سے ایک اور مریض دم توڑ گیا، دو کی حالت تشویشناک
- آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا، وزیراعظم
- نئی دہلی کی بھارتی مسلمانوں سے متعلق خامنہ ای کے بیان کی مذمت
- سندھ بار کونسل میں صوبائی بار کونسلز کی کورآرڈنیشن کمیٹی کا اجلاس
- کراچی: مختلف ٹریفک حادثات میں بزرگ خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق
- ایٹمی ٹیکنالوجی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مسائل کے حل کی کلید ہے، چیئرمین پی اے ای سی
- جیکب آباد؛ پولیوورکرز کے سیکیورٹی انتظامات میں غفلت پرڈی سی اور ایس ایس پی فارغ
- بلوچستان حکومت کے وزیر کی جیت کالعدم، 15 حلقوں میں دوبارہ الیکشن کا حکم
- کراچی سائٹ سپر ہائی وے پر مبینہ پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو ہلاک ایک زخمی حالت میں گرفتار
- بھارت ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچ گیا
- حدت پھلوں کے رس سے غذائیت کم نہیں کرتی، تحقیق
- گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان اور پرتگالی سرمایہ کاروں کے وفد کی ملاقات
- ایشیائی ترقیاتی بینک اور پاکستان کے درمیان 720 ملین ڈالر کے 2 منصوبوں پر دستخط
- صوابی میں لوڈشیڈنگ سے تنگ شہریوں کو تربیلا ڈیم کے سامنے دھرنا
- ماہی گیروں کا 20 ستمبر کو الیکشن کا مطالبہ، تعطل پر لانچوں کی آمدورفت بند کرنے کی دھمکی
پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کیلئے آئین کے کچھ آرٹیکلز کو معطل کرنا ہوگا، مخصوص نشستوں کے کیس کا اختلافی فیصلہ
اسلام آباد: پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے کے کیس میں جسٹس امین اور جسٹس نعیم نے اختلافی فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے کے فیصلے پر جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی موجودہ کیس میں فریق نہیں تھی، ایسا فیصلہ جو آئین کے مطابق نہ ہو کوئی بھی آئینی ادارہ عملدرآمد کا پابند نہیں، 80 اراکین اسمبلی اکثریتی فیصلے کی وجہ سے اپنا موقف تبدیل کرتے ہیں تو وہ نااہل بھی ہو سکتے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے پی ٹی آئی مخصوص نشستوں پر 29 صفحات پر مشتمل اختلافی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مختصر فیصلہ سنانے کے بعد 15 دنوں کا دورانیہ ختم ہونے کے باوجود اکثریتی فیصلہ جاری نہ ہو سکا اور تفصیلی فیصلے میں تاخیر کے باعث ہم مختصر حکمنامے پر ہی اپنی فائنڈنگ دے رہے ہیں۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے بطور سیاسی جماعت عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا. حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے بھی آزاد حیثیت میں انتخاب لڑا. اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی موجودہ کیس میں فریق نہیں تھی اسے ریلیف دینے کیلئے آرٹیکل 175 اور 185 میں تفویض دائرہ اختیار سے باہر جانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کیلئے آئین کے آرٹیکل 51، آرٹیکل 63 اور آرٹیکل 106 کو معطل کرنا ہو گا، اختلافی نوٹ میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے چار خطوط بھی شامل کئے گئے ہیں۔
نوٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد امیدواروں کو الیکشن کمیشن قومی اسمبلی اور تینوں صوبائی اسمبلیوں میں طریقہ کار مکمل ہونے کے بعد تسلیم کیا. 39 یا 41 اراکین اسمبلی جس کا مختصر اکثریتی فیصلے میں حوالہ دیا گیا ہے یہ معاملہ کبھی متنازع ہی نہیں تھا۔کسی عدالتی کارروائی میں یہ اعتراض نہیں اٹھایا گیا کہ اراکین نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار نہیں کیا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ تحریکِ انصاف الیکشن کمیشن اور نہ ہی ہائیکورٹ میں فریق تھی جبکہ سپریم کورٹ میں فیصلہ جاری ہونے تک بھی پی ٹی آئی فریق نہیں تھی. 13 رکنی فل کورٹ کی آٹھ سماعتوں میں سب سے زیادہ وقت کا استعمال ججز کے سوالات پر ہوا۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں دوران سماعت کچھ ججز نے یہ سوال بھی پوچھا کہ کیا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جا سکتی ہیں؟ جس پر کوئی وکیل مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے پر متفق نہیں ہوا جبکہ کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بھی دلائل میں واضح کہا کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے سے اتفاق نہیں کرتا ہوں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔