(خیالی پلاؤ) - نظم؛ ’’میں زندہ ہوں‘‘

عارف عزیز  جمعرات 3 جولائی 2014
تین دھماکے یہاں ہوئے ہیں، کافی سارے لوگ مرے ہیں، میں زندہ ہوں!۔ فوٹو فائل

تین دھماکے یہاں ہوئے ہیں، کافی سارے لوگ مرے ہیں، میں زندہ ہوں!۔ فوٹو فائل

ہیلو…

ہیلو… ابّا!

میں زندہ ہوں!

ہاں ابّا، میں بول رہا ہوں…

میں زندہ ہوں…

تین دھماکے یہاں ہوئے ہیں

کافی سارے لوگ مرے ہیں

میں زندہ ہوں!

اچھا، امّاں جی سے کہہ دیں، گھبرائیں مت

میں آتا ہوں…

اچھا… اچھا، بات کرائیں

جی امّاں جی…

ہاں ہاں امّاں، آپ کا بیٹا

ٹھیک ہے بالکل

تین دھماکے یہاں ہوئے ہیں

کافی سارے لوگ مرے ہیں

میں زندہ ہوں…

اوہو امّاں! ٹھیک ہوں بالکل

گھر کی جانب چل نکلا ہوں

یوں سمجھو کہ پہنچ گیا ہوں…

گُڑیا بھی کچھ بول رہی ہے!

کیا وہ مجھ سے بات کرے گی…؟

اچھا دیجے فون اسے بھی

ہاں گڑیا، مت فکر کرو تم

تین دھماکے یہاں ہوئے ہیں

کافی سارے لوگ مرے ہیں

میں زندہ ہوں…

ہاں ہاں گڑیا، یاد ہے مجھ کو

قلم نیا اور ایک رجسٹر

لے آؤں گا…

اُف! پپّو بھی بات کرے گا؟

بات کراؤ…

ہاں پپّو، میں بول رہا ہوں

تین دھماکے یہاں ہوئے ہیں

کافی سارے لوگ مرے ہیں

میں زندہ ہوں…

اوہو پپّو، تم بھی ناں بس!

اچھا بابا میں آتا ہوں،آ کر تم سے بات کروں گا

گھر کی جانب چل نکلا ہوں

یوں سمجھو کہ پہنچ گیا ہوں

***

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔