تہران میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت، پاسداران انقلاب کی رپورٹ جاری

ویب ڈیسک  اتوار 4 اگست 2024
پاسداران انقلاب نے امریکا پر بھی الزام عائد کیا—فوٹو: رائٹرز

پاسداران انقلاب نے امریکا پر بھی الزام عائد کیا—فوٹو: رائٹرز

تہران: پاسداران انقلاب نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران کے گیسٹ ہاؤس میں شہید کرنے کے لیے استعمال ہونے والے پروجیکٹائل کی تفصیل جاری کرتے ہوئے اعادہ کیا ہے کہ اس کا بدلہ لیا جائے گا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کو تقریباً 7 کلو وارہیڈ کے ساتھ شارٹ رینج پروجیکٹائل کے ذریعے شہید کیا گیا۔

پاسداران انقلاب نے بیان میں کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا بدلہ بدترین مگر مناسب وقت، جگہ اور مناسب انداز میں دیا جائے گا اور ایک مرتبہ پھر اس حملے کی ذمہ داری صہیونی دہشت گرد ریاست اسرائیل پر عائد کی۔

ایرانی فورس نے بیان میں کہا کہ ‘کریمنل امریکی حکومت’ اس حملے کی حمایت کر رہی ہے۔

ایران اور حماس پہلے ہی اسرائیل کو اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں، جنہیں تہران میں نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کے بعد گیسٹ ہاؤس میں شہید کیا گیا تھا۔

قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو بم دھماکے سے شہید کیا گیا اور بم مہینوں پہلے گیسٹ ہاؤس کے مذکورہ کمرے میں نصب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیل نے اس واقعے کی ذمہ داری باقاعدہ طور پر قبول نہیں کی ہے تاہم نیویارک ٹائم رپورٹ میں بھی ذرائع نے اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق کی تھی۔

ادھر برطانوی اخبار ٹیلیگراف نے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ایرانی ایجنٹس کی مدد سے نشانہ بنایا  اور ان کے زیراستعمال گیسٹ ہاؤس کے 3 کمروں میں ایرانی سیکیورٹی اہلکاروں کی مدد سے دھماکا خیز مواد نصب کروایا تھا۔

برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکام کے پاس عمارت کی سی سی ٹی وی موجود ہے جس میں ایجنٹوں کو کمروں میں آتے جاتے دیکھا جاسکتا ہے اور دھماکا خیزمواد نصب کرنے والے ایجنٹس ایران چھوڑ چکے تھے تاہم ایران میں ان کا تعلق اپنے ایک ساتھی سے قائم تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں دھماکا خیزمواد کو ایران کے باہر سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑایا گیا اور تحقیقات کے دوران دیگر دو کمروں سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔