- رحمتیں بانٹتا ہر سمت وہ ذی شان گیا۔۔۔۔۔ ! رحمتہ اللعالمین ﷺ
- سیرت خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین ﷺ
- حسن نصراللہ کی تقریر کے دوران اسرائیلی طیاروں کی بیروت میں گھن گرج
- سی آئی اے افسر کومختلف ممالک میں خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر بڑی سزا
- کراچی: رہائشی عمارت کی چھت سے گر کر کمسن بچہ جاں بحق
- کراچی: ہوٹل میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق
- کراچی: سُپر ہائی وے پر حادثے میں نوجوان جاں بحق
- کے-الیکٹرک کی بجلی چوری روکنے کیلئے سندھ اسمبلی کی کمیٹی سے مدد کی درخواست
- وفاقی حکومت پر سال 2030 تک 49 ہزار 629 ارب روپے کے مقامی قرضے واجب الادا
- حدود سے تجاوز کرنے کا معاملہ، ٹرٹل بیچ ہاکس بے پر واقع تفریحی ہٹس کو نوٹس جاری
- چیمپئنز ون ڈے کپ: اسٹالینز نے ڈولفنز کو 174 رنز کے بھاری مارجن سے ہرادیا
- پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کو اعلیٰ معیار پر ترقی دے گا، صدر مملکت
- فرانسیسی سفیر کی سندھ میں متبادل توانائی کے منصوبوں کی تعریف، سرمایہ کاری کا عندیہ
- اسرائیل نے سرخ لکیر پار کرکے اعلان جنگ کردیا، سربراہ حزب اللہ
- لاہور: پولیس نے صنم جاوید کے والد کو گرفتار کرلیا
- بھارتی لیفٹننٹ جنرل کا عالمی امن مشن میں مصروف پاک فوج کی پیشہ وارانہ مہارت کا اعتراف
- لبنان پر حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی، قابل مذمت ہے، اسپین
- رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ’منشیات فروش‘ کو عدالت نے شک کا فائدہ دے کر بری کردیا
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں چین کا مسلسل تعاون قابل تحسین ہے، وزیراعظم
- اسرائیل نے غزہ میں بچوں کے عالمی قانون کی خلاف ورزی کی، اقوام متحدہ
برطانیہ میں اینٹی امیگریشن احتجاج، وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا اظہار مذمت
لندن: برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اینٹی امیگریشن احتجاج کے دوران ایک ہوٹل پر حملے اور دائیں بازو کے مظاہرین کے پرتشدد مظاہروں کی مذمت کی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ کشیدگی پھیلانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
برطانیہ میں گزشتہ ہفتے ساؤتھمپٹن میں بچوں کی ڈانس کلاس میں چاقو کے حملے میں تین بچیوں کے قتل کے بعد احتجاج شروع ہوگیا تھا اور گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعے کو مسلمان مخالف اور تارکین وطن مخالف گروپس نے اچھالا تھا کیونکہ یہ جھوٹی خبر پھیلائی گئی تھی کہ حملہ آور تارکین وطن اور مسلمان تھا۔
برطانوی پولیس نے کہا تھا کہ حملہ آور برطانوی نژاد شہری ہے اور وہ اس واقعے کو دہشت گردی سے تعبیر نہیں کرتی۔
تاہم برطانیہ میں احتجاج کا دائرہ وسیع ہوگیا اور ملک کے دیگر علاقوں لیور پول، برسٹول اور مانچسٹر میں بھی کشیدگی ہوئی، جس کے نتیجے میں درجن شہریوں کو گرفتار کیا گیا کیونکہ مظاہرین نے دکانیں اور دیگر کاروباری مراکز میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے علاوہ پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی کردیا تھا۔
اتوار کو بھی اینٹی امیگریشن مظاہرین روٹرہم کے قریب ایک ہوٹل کے قریب جمع ہوئے، جس کے بارے میں برطانوی وزارت داخلہ نے بتایا کہ وہاں پناہ گزین مقیم ہیں۔
ماسک پہنے ہوئے مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ہوٹل کی کھڑکیاں توڑ دیں اور کوڑے دان نذر آتش کیے اور پولیس کو ہوٹل کی طرف دھکیل دیا۔
برطانوی وزیراعظم نے مذمتی بیان میں کہا کہ میں دائیں بازو کے بدمعاشوں کے ان اقدامات کی مذمت کرتا ہوں، جو اس کشیدگی کا حصہ بنے ہیں وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کیونکہ ان کے خلاف قانون سختی سے پیش آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں میں عوام کو رنگ، نسل اور عقیدے کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور برطانیہ کی سڑکوں میں اس طرح کی افراتفری کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ان مظاہروں کے پیچھے بظاہر جو بھی محرکات تھے یہ مجرمانہ اقدام ہے اور یہ احتجاج ہرگز نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔