- مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست اعتراضات کے ساتھ واپس
- پرسوں جلسے میں پورا لاہور نکلے گا یہ رکاوٹیں رکھیں گے تو ہم ہٹا دیں گے، علیمہ خان
- لاہور؛ پولیس کا تھیٹر پر چھاپہ، 11 ملزمان زیر حراست
- ٹی ٹی پی کے افغانستان سے حملے؛ پاکستانی مندوب کا اقوام متحدہ سے کارروائی کا مطالبہ
- مخصوص نشستیں: الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہوسکتا، اسپیکر
- وفاقی پولیس کے اہلکاروں کا سنگین جرائم میں ملوث ہونیکا انکشاف، 3اہلکار برطرف
- لاہور کا جلسہ آر یا پار ہوگا روکا گیا تو جیلیں بھر دیں گے، عمران خان
- شہباز شریف اور روسی نائب وزیر اعظم کی ملاقات، پاک روس رابطے جاری رکھنے پر اتفاق
- اسٹریٹ کرائمز میں اِضافہ ہورہا ہے صوبائی حکومت نظر نہیں آرہی،امیرجماعت اسلامی کراچی
- کراچی؛ راہ چلتی خاتون سے لوٹ مار کرنے والا ملزم رنگے ہاتھوں گرفتار
- مخصوص نشستیں؛الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا فیصلہ نہ کرسکا
- دہشتگردی کے شکار پاکستان کے بیلسٹک میزائل پر پابندی کیوں؟ امریکی ردعمل آگیا
- مہمان پرندوں کی پاکستان آمد، شکاریوں نے بھی تیاریاں پکڑ لیں
- فیض حمید عہدے پربیٹھ کرمخصوص سیاسی جماعت کو اوپرلا رہےتھے، سیکیورٹی حکام
- سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی عدم بازیابی کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے کا حکم
- پاسپورٹ پرنٹنگ کی نئی مشین کیلیے تاحال رقم جاری نہ ہوسکی، 8 لاکھ افراد پاسپورٹ ملنے کے منتظر
- "بھارت کیلئے فائنل میں گول کرنیوالا بارڈر پر پانی کی بوتلیں بیچتا تھا"
- عارف علوی کی امیر جماعت اسلامی سے ملاقات، مجوزہ آئینی ترمیم پر مشاورت
- سونے کی قیمت تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- آئی ایم ایف کا مختلف عدالتوں میں زیر التواء ٹیکس کیسز کی پیروی تیز کرنیکا مطالبہ
ملک میں آئی پی پیز خود لگوائے اور اب انہیں کرپٹ کہہ رہے ہیں، شاہد خاقان
کراچی: سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں جو آئی پی پیز لگے ہیں وہ آپ نے دعوت دے کر لگائے اور باہر سے آکر لوگوں نے اس میں سرمایہ کاری کی لیکن آج آپ انہیں کرپٹ کہہ رہے ہیں۔
احتساب عدالت کراچی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 4 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا اس ریفرنس کی پیشیوں پر آتے ہوئے، سب لوگ اس ریفرنس کی اصل حقیقت سے واقف ہیں۔ جاوید اقبال کے لیے میں نے کہا تھا کہ سب سے پہلے یہی شخص ملک چھوڑ کر بھاگے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کا احتساب کا ادارہ ہی سب سے زیادہ کرپٹ ہے، 4 ترامیم کے بعد بھی اس کی حالت نہیں بدلی، ارب پتی ہوکر نیب کے افسران ادارے سے گئے اور جو حکومت ابھی قائم ہوئی ہے اس نے کہا تھا کہ نیب کے ادارے کو ختم کریں گے، آج وہی اس کے ہاتھ مضبوط کر رہی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے بل بھرنا عوام کے لیے انتہائی مشکل ہوگیا ہے، اگر ڈالر کے ریٹ کم ہوتے تو بجلی کا بل بھی بہت زیادہ کم ہو جاتا۔ سیاسی استحکام کس طرح سے آسکتا ہے جب الیکشن چوری کر لیے جائیں گے۔ آئی پی پیز جو لگے ہیں وہ آپ نے دعوت دے کر لگائے ہیں، باہر سے آکر لوگ آئی پی پیز میں سرمایہ کاری کر رہے تھے اور آج آپ انہیں کرپٹ کہہ رہے ہیں۔ پاور کے نظام کو صحیح طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کی کمپنیاں بینکوں سے قرضے لے کر اس بوجھ کو اٹھا رہی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سب کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وطن عزیز کے ساتھ مخلص ہو جائیں، بنگلہ دیش میں آئین کی نفی کی گئی، اقتدار کو طول دینے کے لیے دھاندلی کی گئی۔ وہاں معیشت بھی بہتر ہے اور دیگر معاملات بھی بہتر طور پر چل رہے ہیں، اس سے ہمیں بہت سے سبق سیکھنے کو ملیں گے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ عدالت جانے سے پہلے تمام فیکٹس کو دیکھنا بہت ضروری ہے، ایک دوسرے پر الزام لگانے کے بجائے کاموں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملات میں دیکھا ہے کہ وہ سرکلر ڈیٹ میں حصہ نہیں ڈالتا، حبکو کا پاور پلانٹ دنیا کا سب سے پہلا آئی پی پی پلانٹ تھا اور سب سے مہنگی بجلی نیلم جہلم پاور پلانٹ کی تھی، جب لوگ ٹیکس دیں گے تو پھر بجلی کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی۔ آج بجلی کے بل عوام کی پہنچ سے دور ہوگئے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انصاف کا یہاں یہ نظام ہے کہ پہلے ملزم ٹھہرایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اپنا دفاع کرو، ملک کے استحکام کے لیے عدلیہ کے نظام میں بھی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔ میں نے زندگی بھر گیٹ نمبر 4 نہیں دیکھا۔ اس 14 اگست کو ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ 75 سال میں کہاں کھڑے ہیں۔
اس سے پہلے احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت بغیر کسی کے کارروائی کے 9 اگست تک ملتوی کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔