جماعت اسلامی اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور بھی بے نتیجہ ختم

 بدھ 7 اگست 2024
فوٹو: ویڈیو گریب

فوٹو: ویڈیو گریب

 راولپنڈی: حکومتی مذاکراتی ٹیم اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور بھی بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی  کے مطالبات پر مسودہ جماعت اسلامی کی کمیٹی کے حوالے کردیا گیا، جمعرات کو مذکرات کی نشست دوبارہ  ہوگی۔

کمشنر آفس راولپنڈی میں ہونے والے مذاکرات میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ، وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر امور کشمیر و سیفران انجینئر امیر مقام، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ شامل تھے جبکہ آر پی او راولپنڈی اور کمشنر راولپنڈی بھی مذاکرات میں موجود تھے۔ جماعت اسلامی کے وفد کی قیادت لیاقت بلوچ نے کی۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی؛ جماعت اسلامی کے مہنگائی کیخلاف دھرنے کا مسلسل تیرہواں دن

وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے مذاکرات ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی سے مثبت بات چیت ہوئی، کچھ معاملات تحریری طور پر طے ہوئے ہیں، وزیراعظم کا ایجنڈا ہے کہ ہم نے بجلی کی قیمتیں کم کرنی ہیں، 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو 50 ارب روپے کی سبسڈی جون، جولائی اور اگست تین ماہ کے لئے دی گئی۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے معاملات کی جانچ پڑتال کے لئے ٹاسک فورس کا قیام عمل میں آ چکا ہے، وزیراعظم شہباز شریف ان اقدامات پر عمل پیرا ہیں، جماعت اسلامی کا مطالبہ ہمارا ایجنڈا ہے، بہت سے معاملات پر اتفاق ہوگیا ہے، مزید معاملات پر اتفاق ہونا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ختم

انہوں نے کہا کہ کل تک مذاکرات کا دور ملتوی کیا گیا ہے، کل شام کو جماعت اسلامی کے ساتھ مزید ایک نشست ہوگی، آج بھی مذاکرات میں کافی پیشرفت ہوئی ہے۔مارچ کرنا جماعت اسلامی کا جمہوری حق ہے، جماعت اسلامی کے سیالکوٹ میں گرفتار کارکنوں کو رہا کر دیا گیا ہے، آج جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات میں کافی اچھی پیشرفت ہوئی۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ  جماعت اسلامی نے عوامی ریلیف کے لئے دھرنا دیا ہوا ہے، تیرہ روز سے ہمارا دھرنا مسلسل قائم ہے، ہمارا دھرنا منظم پُرامن اور عوامی ترجمان ہے، کل 6 بجے کے قریب مارچ کریں گے، حکومت کے پاس آئی پی پیز پر سنجیدگی سے سوچنے کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں۔دھرنا بھی جاری ہے مارچ بھی ہوگا اور اگر مذکرات کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوئی اس سے میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہ کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔