- پی ٹی آئی احتجاج؛ ارکان اسمبلی کی اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری پر تحقیقات شروع
- ایس سی او اجلاس؛ اسلام آباد ایئرپورٹ کے قریب تمام ہوٹلز، کاروباری مراکز بند
- اسلام آباد 15اکتوبر احتجاج؛ وزیراعلیٰ کے پی نے اہم اجلاس طلب کرلیا
- عمران خان کی رہائی اور مقدمات کے خاتمے تک احتجاج جاری رہے گا، بیرسٹر سیف
- نوشہرہ؛ رشتے سے انکار پر نوجوان کی فائرنگ سے لڑکی جاں بحق
- پشتون جرگے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
- دنیا میں تنہا ہونے کا تاثر زائل، سفارتی و معاشی لحاظ سے فائدہ ہوگا!!
- کراچی؛ باپ بیٹے کو اغوا اور لوٹ مار کے بعد زخمی کرکے پھینک دیا گیا
- لاہور سے نیوزی لینڈ بھاری مقدار میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- لاپتہ امریکی خاتون کی باقیات شارک کے پیٹ سے برآمد
- زیادہ درجہ حرارت حمل کیلئے نقصان دہ قرار
- دو اے آئی روبوٹس کی آپسی چھیڑ چھاڑ وائرل
- کراچی کے مخلتف علاقوں میں بوندا باندی، موسم خوشگوار
- آسٹریلیا کا پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کیلیے اسکواڈ کا اعلان
- غزہ کے اسکول پر اسرائیل کا حملہ؛ خواتین اور بچوں سمیت 22 پناہ گزین شہید
- کیوں نکالا بابراعظم کو؟
- مسافر ٹرینوں کے دروازے خراب، فیملیاں غیر محفوظ، چوری کی وارداتیں عام
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، ترسیلات زر کا حجم 8.749 ارب ڈالرسے متجاوز
- معاشی آزادی کے لیے حکومتی حجم کم کرنا ضروری
- عدلیہ کے رویے میں تبدیلی کے باوجود آئینی عدالت کیوں ضروری
کراچی؛ ماحولیاتی تبدیلی اور اردو ادب کے موضوع پرایک روزہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی: آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں وفاقی اردو یونیورسٹی اور ملیر یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے اشتراک سے ماحولیاتی تبدیلی اور اردو ادب تحفظ مادر زمین پر ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
کانفرنس میں وفاقی اردو یونیورسٹی اور ملیر یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اساتذہ ، طلبہ اور ماہرین موسمیاتی تبدیلی سمیت فیصل ایدھی، ڈاکٹر ٹیپو سلطان، ڈاکٹر یاسمین سلطانہ اور دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر اردو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی چیئرپرسن ڈاکٹر یاسمین سلطانہ نے کہا کہ آج کی کانفرس عصرحاضر کا اہم موضوع اور وقت کی ضرورت ہے تاکہ مسائل کا سدباب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج سب سر جوڑے بیٹھے ہیں کہ ان مسائل سے کیسے نکلا جائے، ماحولیاتی تبدیلی تمام جانداروں کی زندگی کو مشکل میں ڈال رہی ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہماری طبعی عمریں کم ہوتی جا رہی ہیں۔
وائس چانسلر ملیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ ہمیں تو یہاں کوئی بھی چیز صاف میسر نہیں ہے، ہم مٹی اور پانی سے بنے ہیں، جب یہی دو چیزیں صاف میسر نہیں تو ہم کیسے گزر بسر کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کائنات میں اتنا سب کچھ ہو رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ایک اہم موضوع ہے یہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ دنیا بھر کا مسئلہ ہے دنیا کا ہر خطہ خشک سالی، تیزی سے بڑھتے درجہ حرارت، بارشیں، سیلاب اور کئی مسائل سے دوچار ہے۔
ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ یہ سب ہمارے اپنے کام ہیں جن کا صلہ ہم برداشت کر رہے ہیں، موجودہ دور کو گلوبل وارمنگ کا دور کہا جا رہا ہے اور دنیا کی 60 فیصد ابادی نے رواں سال گرم ترین جون کا مقابلہ کیا ہے۔
ایک روزہ کانفرنس میں اردو یونیورسٹی اور جامعہ کراچی کے شعبہ اردو کے اساتذہ نے اردو ادب میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق موضوعات اجاگر کیے، اردو شاعری اور ناول میں ماحولیات کے ذکر پر بات کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اردو ادب کا نیچر سے تعلق بنیادی ہے اور میر سے اقبال اور عصر حاضر میں شعرا نے قدرت کی منظر کشی کی ہے اور انسان کے ہاتھوں جنگلات اور ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کیا اور اس کی اہمیت بھی بتائی۔
شرکا نے مختلف شاعروں کی ماحولیاتی موضوع پر کہی گئی نظمیں اور اشعار پڑھے گئے، ڈاکٹر وزیر آغا کی طویل نظم، سحر انصاری، مجید امجد سمیت دیگر شعرا کی شاعری میں زمین سے محبت کے حوالے دیے گئے۔
ڈاکٹر صدف تبسم نے مستنصر حسین تارڑ کے ناول بہاؤ میں موسمیات تبدیلی کا سبب بننے والے عوامل کا ذکر کرتے ہوئے اس کا تعلق ہزاروں سال سے جوڑا اور بتایا ناول میں موہن جوداڑو میں اینٹوں کی بھٹیوں کا ذکر ہے، اسی طرح ڈاکٹر نیہا اسلم نے موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت پر پڑنے والے خطرناک اثرات کا ذکر کیا اور بتایا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی زیادہ اخراج سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے اور فضائی آلودگی سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی سے وہ لوگ بھی پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے اور ایسے مریضوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔
کانفرنس کے آخری سیشن میں موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات سے آگاہی کے لیے تھیٹر بھی پیش کیا گیا اور آخر میں شرکا کو شیلڈ پیش کی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔