- 2 ویڈیوز نے سوشل میڈیا پر بابراعظم کے مداح کو تقسیم کردیا، مگر کیسے؟
- 24 گھنٹوں میں کروڑوں کی منشیات برآمد، افغان باشندے سمیت 5 ملزمان گرفتار
- 6 برس سے مفرور خطرناک اشتہاری مجرم سعودی عرب سے گرفتار
- پاکستان کو دہشتگرد گروہوں سے پاک کرنے کا وقت آگیا ہے، وزیر داخلہ
- مالی سال کے آغاز ہی سے ملکی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
- نیب ترامیم بحالی؛ احتساب عدالت راولپنڈی میں 27 ریفرنسز غیر مؤثر
- بجلی و پانی بندش پر احتجاج؛ کراچی میں ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر
- پاکستان چھوڑنے والے افغان باشندوں کی تعداد 7 لاکھ سے متجاوز، سلسلہ جاری
- 10 سال بعد انگلینڈ کے ہوم گراؤنڈ پر سری لنکا کی پہلی فتح
- سپریم کورٹ کا مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس کو ہٹانے کا فیصلہ برقرار، درخواستیں خارج
- سندھ؛ منشیات کی تیاری و کھپت میں استعمال ہونیوالے اشیاء کی فروخت پر پابندی عائد
- کرس ووکس کو اسپن بالنگ کرتے دیکھ کر کمنیٹر کرسی سے گِر گئے، ویڈیو وائرل
- ایک ہی دن میں درجنوں دانت نکالنے اور امپلانٹس لگوانے والا شہری کچھ دن بعد چل بسا
- وزن میں کمی کیلئے کیا روزہ واقعی ایک مثالی طریقہ ہے؟
- میتھین گیس خارج کرنے والے 1 لاکھ کنوؤں کو بند کرنے کا منصوبہ
- سینکڑوں نوری سال دور بےترتیب مدار والا سیارہ دریافت
- خان یونس میں اسرائیلی طیاروں کا حملہ، 40 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
- نیدرلینڈز کی عدالت نے حافظ سعد رضوی اور مولانا اشرف جلالی کو سزا سنا دی
- علی امین گنڈاپور کئی گھنٹے کی گمشدگی کے بعد سامنے آگئے، پشاور میں موجود
- دورہ بنگلادیش، جنوبی افریقہ کو فیصلے کیلیے سیکیورٹی رپورٹس کا انتظار
کراچی؛ ماحولیاتی تبدیلی اور اردو ادب کے موضوع پرایک روزہ کانفرنس کا انعقاد
کراچی: آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں وفاقی اردو یونیورسٹی اور ملیر یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے اشتراک سے ماحولیاتی تبدیلی اور اردو ادب تحفظ مادر زمین پر ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
کانفرنس میں وفاقی اردو یونیورسٹی اور ملیر یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اساتذہ ، طلبہ اور ماہرین موسمیاتی تبدیلی سمیت فیصل ایدھی، ڈاکٹر ٹیپو سلطان، ڈاکٹر یاسمین سلطانہ اور دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر اردو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی چیئرپرسن ڈاکٹر یاسمین سلطانہ نے کہا کہ آج کی کانفرس عصرحاضر کا اہم موضوع اور وقت کی ضرورت ہے تاکہ مسائل کا سدباب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج سب سر جوڑے بیٹھے ہیں کہ ان مسائل سے کیسے نکلا جائے، ماحولیاتی تبدیلی تمام جانداروں کی زندگی کو مشکل میں ڈال رہی ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہماری طبعی عمریں کم ہوتی جا رہی ہیں۔
وائس چانسلر ملیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ ہمیں تو یہاں کوئی بھی چیز صاف میسر نہیں ہے، ہم مٹی اور پانی سے بنے ہیں، جب یہی دو چیزیں صاف میسر نہیں تو ہم کیسے گزر بسر کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کائنات میں اتنا سب کچھ ہو رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ایک اہم موضوع ہے یہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ دنیا بھر کا مسئلہ ہے دنیا کا ہر خطہ خشک سالی، تیزی سے بڑھتے درجہ حرارت، بارشیں، سیلاب اور کئی مسائل سے دوچار ہے۔
ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ یہ سب ہمارے اپنے کام ہیں جن کا صلہ ہم برداشت کر رہے ہیں، موجودہ دور کو گلوبل وارمنگ کا دور کہا جا رہا ہے اور دنیا کی 60 فیصد ابادی نے رواں سال گرم ترین جون کا مقابلہ کیا ہے۔
ایک روزہ کانفرنس میں اردو یونیورسٹی اور جامعہ کراچی کے شعبہ اردو کے اساتذہ نے اردو ادب میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق موضوعات اجاگر کیے، اردو شاعری اور ناول میں ماحولیات کے ذکر پر بات کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اردو ادب کا نیچر سے تعلق بنیادی ہے اور میر سے اقبال اور عصر حاضر میں شعرا نے قدرت کی منظر کشی کی ہے اور انسان کے ہاتھوں جنگلات اور ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کیا اور اس کی اہمیت بھی بتائی۔
شرکا نے مختلف شاعروں کی ماحولیاتی موضوع پر کہی گئی نظمیں اور اشعار پڑھے گئے، ڈاکٹر وزیر آغا کی طویل نظم، سحر انصاری، مجید امجد سمیت دیگر شعرا کی شاعری میں زمین سے محبت کے حوالے دیے گئے۔
ڈاکٹر صدف تبسم نے مستنصر حسین تارڑ کے ناول بہاؤ میں موسمیات تبدیلی کا سبب بننے والے عوامل کا ذکر کرتے ہوئے اس کا تعلق ہزاروں سال سے جوڑا اور بتایا ناول میں موہن جوداڑو میں اینٹوں کی بھٹیوں کا ذکر ہے، اسی طرح ڈاکٹر نیہا اسلم نے موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت پر پڑنے والے خطرناک اثرات کا ذکر کیا اور بتایا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی زیادہ اخراج سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے اور فضائی آلودگی سے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی سے وہ لوگ بھی پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے اور ایسے مریضوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔
کانفرنس کے آخری سیشن میں موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات سے آگاہی کے لیے تھیٹر بھی پیش کیا گیا اور آخر میں شرکا کو شیلڈ پیش کی گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔