- پاکستان میں آن لائن،ڈیجیٹل مالی لین دین میں اضافہ
- وفاق نے 18 ویں ترمیم پرعمل شروع کردیا، ساری وزارتیں ختم کردیں، وزیراعلیٰ سندھ
- 2024 کا نوبل امن انعام ؛ جاپان کی انسدادِ جوہری بم کی تنظیم کے نام
- عمران خان کی بہن سے ملاقات پر پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پیٹرول پمپس، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع مزید بڑھانے کی سمری تیار
- الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر لیگل وِنگ سے رائے طلب کرلی
- اراکین پارلیمنٹ کو اثاثوں کے گوشوارے جمع کرانے کیلیے حتمی تاریخ دیدی گئی
- پی ٹی سی ایل نے پاکستان میں اب تک کا تیز ترین انٹرنیٹ لانچ کردیا
- اربوں کا فراڈ؛ معروف بلڈر، اہلیہ اور ایس بی سی اے کے افسران گرفتار
- کے پی کے گرفتار سرکاری ملازمین کی رہائی کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست
- نمبرز پورے ہیں تاہم حکومت تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتی ہے، بلاول بھٹوزرداری
- کے پی ہاؤس ڈی سیل نہ کرنے پر ڈائریکٹر سی ڈی اے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست
- آئینی ترامیم پر مشاورت؛ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ختم، ڈیڈلاک برقرار
- ضلع کچھی میں سی ٹی ڈی کی کارروئی، فتنتہ الخوارج کے 3دہشتگرد ہلاک
- پی سی بی نے نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دیدی
- انتظار پنجوتھہ کہاں ہیں کچھ پتا نہیں چلا، اسلام آباد پولیس کا عدالت میں بیان
- بچوں کے جائیداد کیلئے تشدد پر والدین کی پانی کے ٹینک میں کود کر خودکشی
- آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کب تک ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتے، فضل الرحمان
- کراچی کے جنوب مشرق میں ہوا کا کم دباؤ؛ ساحلی علاقہ متاثرہونے کا امکان نہیں
- شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹائے جانے کا امکان
عراق؛ شادی کیلیے لڑکیوں کی عمر 9 اور لڑکوں کی 15 سال مقرر کرنے کا بل پیش
بغداد: عراقی پارلیمنٹ میں شادی کے لیے عمر 18 سال سے کم کرکے لڑکیوں کے لیے 9 اور لڑکوں کے لیے 15 سال کرنے کا بل پیش کردیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ بل شہریوں کو خاندانی معاملات پر فیصلہ کرنے کے لیے شرعی قوانین یا سول عدلیہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی اجازت دے گا۔
اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو یہ 9 سال کی لڑکیوں اور 15 سال سے کم عمر کے لڑکوں کو شادی کرنے کی اجازت دے گا۔
وزیر انصاف کی جانب سے پیش کے گئے اس بل کو پارلیمنٹ میں بحث سے قبل ہی تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ بل وراثت، طلاق اور بچوں کی تحویل کے معاملات میں حقوق میں کمی کا باعث بنے گا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں، خواتین کے گروپوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے شدید مخالفت کرتے ہوئے بل کو نوجوان لڑکیوں کی تعلیم، صحت اور بہبود کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
دوسری جانب بل کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد اسلامی قانون کو معیاری بنانا اور نوجوان لڑکیوں کو غیر اخلاقی تعلقات سے بچانا ہے۔
عوامی دباؤ اور ارکان اسمبلی کی مخالفت پر گزشتہ ماہ کے آخر میں پارلیمنٹ نے اس بل کو واپس لے لیا تھا تاہم 4 اگست سے شروع ہونے والے نئے سیشن میں دوبارہ سامنے لے آئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔