- لاہور؛ ای چالاننگ میں سینچری مکمل کرنے والی گاڑی کو دھر لیا گیا، بھاری جرمانہ عائد
- لاہور؛ لوئر مال کے علاقے میں کم سن بچے سے گولی چلنے پر ماں قتل
- پنجاب پولیس اور انٹرپول اسلام آباد کی مشترکہ کاروائی، اٹلی سے 3 کم سن بچے بازیاب
- ساہیوال؛ داسو ڈیم حملے کے ماسٹر مائنڈ 2 دہشت گرد فرار ہونے کی کوشش میں مارے گئے
- جرمنی کا اسرائیل کو مزید ہتھیار فراہم کرنے کا فیصلہ
- بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلہ کانوں پر حملہ، 20 کان کن جاں بحق 7 زخمی
- اے آئی کی صدی ،81 فیصد سرکاری اسکولوں میں کمپیوٹر لیب ہی نہیں
- خالد مقبول صدیقی کا ایم ڈی کیٹ میں مبینہ دھاندلی پر متاثرہ طلبہ کے مؤقف کی حمایت
- کراچی؛ سہراب گوٹھ کے قریب نالے میں نوعمر لڑکا گر کر لاپتہ، تلاش جاری
- کراچی سمیت ملکی ہوائی اڈوں پر ای گیٹس منصوبے کی ٹینڈر کی تاریخ میں توسیع
- نوح دستگیر بٹ کامن ویلتھ پاور لفٹنگ چیمپئن بن گئے
- جڑانوالہ : گھریلو جھگڑوں سے دلبرداشتہ دو نوجوانوں کی خودکشی
- پاکستان، سعودی عرب کے درمیان 2.2 ارب ڈالر کی 27 مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: ویسٹ انڈیز کی بنگلادیش کو 8 وکٹوں سے شکست
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: پاکستان اور آسٹریلیا کا اہم میچ آج دبئی میں ہوگا
- قائداعظم یونیورسٹی میں طلبا کے دو گروپوں میں تصادم، بوائز ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت
- 26ویں آئینی ترمیم؛ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج طلب
- کراچی: ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں جاں بحق چینی باشندوں کی میتیں چین روانہ
- کراچی: نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 نوجوان زخمی
- کراچی: این آئی سی ایچ میں نومولود کے انتقال پر لواحقین کا طبی عملے پر تشدد
شمسی پینل ٹیکنالوجی میں انقلابی پیش رفت
آکسفورڈ: ایک نئی تحقیق معلوم ہوا ہے کہ بیگ، سیل فون یا کار کی چھت پر انسانی بال سے 100 گنا پتلی ایسی کوٹنگ پرنٹ کی جاسکتی ہے جو باآسانی سورج کی توانائی کو جمع کر سکے گی۔یہ پیشرفت دنیا بھرمیں وسیع پیمانے پر زمین استعمال کرنے والے شمسی فارموں کی ضرورت کو کم کر سکتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کے سائنس دانوں نے ایک ایسا انتہائی مہین، روشنی جذب کرنے والا مواد تیار کیا ہے جو تقریبا کسی بھی عمارت یا شے کی سطح پر لگایا جاسکتا ہے ، اور موجودہ شمسی پینل کی تقریبا دوگنی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی شمسی توانائی کے فروغ کے لئے ایک اہم وقت میں سامنے آئی ہے کیونکہ انسانوں کی وجہ سے آب و ہوا کی تبدیلی سیارے کو تیزی سے گرم کر رہی ہے ، جس کی وجہ سے دنیا کو صاف توانائی کی طرف منتقلی کے عمل میں تیزی لانی پڑ رہی ہے۔
شمسی کوٹنگ پیرووسکائٹس نامی مواد سے بنی ہے ، جو آج بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے سلیکون پر مبنی پینل کے مقابلے میں سورج کی توانائی کو جذب کرنے میں زیادہ موثر ہے۔ جس کی بنیادی وجہ اس کی روشنی جذب کرنے والی پرتوں کا روایتی پینل کے مقابلے میں سورج کے اسپیکٹرم سے روشنی کی ایک وسیع رینج کو جذب کرنے کی صلاحیت ہے۔ اور زیادہ روشنی کا مطلب زیادہ توانائی ہے۔
آکسفورڈ کے سائنسدان اکیلے نہیں ہیں جنہوں نے اس قسم کی کوٹنگ تیار کی ہے ، لیکن ان کی کوٹنگ خاص طور پر موثر ہے ، جو سورج کی روشنی میں تقریبا 27فی صد توانائی حاصل کرتی ہے۔ آج کے شمسی پینل جو سیلیکون خلیات کا استعمال کرتے ہیں ، اس کے مقابلے میں ، عام طور پر سورج کی روشنی کا 22فی صد تک بجلی میں بدلتے ہیں۔
محققین کا ماننا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیرووسکائٹس 45 فیصد سے زیادہ کارکردگی فراہم کرنے کے قابل ہو جائیں گے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف پانچ سال کے تجربے کے دوران 6 فیصد سے 27 فیصد تک پیداوار حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔