شمسی پینل ٹیکنالوجی میں انقلابی پیش رفت

ویب ڈیسک  منگل 13 اگست 2024

آکسفورڈ: ایک نئی تحقیق معلوم ہوا ہے کہ بیگ، سیل فون یا کار کی چھت پر انسانی بال سے 100 گنا پتلی ایسی کوٹنگ پرنٹ کی جاسکتی ہے جو باآسانی سورج کی توانائی کو جمع کر سکے گی۔یہ پیشرفت دنیا بھرمیں وسیع پیمانے پر زمین استعمال کرنے والے شمسی فارموں کی ضرورت کو کم کر سکتی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کے سائنس دانوں نے ایک ایسا انتہائی مہین، روشنی جذب کرنے والا مواد تیار کیا ہے جو تقریبا کسی بھی عمارت یا شے کی سطح پر لگایا جاسکتا ہے ، اور موجودہ شمسی پینل کی تقریبا دوگنی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی شمسی توانائی کے فروغ کے لئے ایک اہم وقت میں سامنے آئی ہے کیونکہ انسانوں کی وجہ سے آب و ہوا کی تبدیلی سیارے کو تیزی سے گرم کر رہی ہے ، جس کی وجہ سے دنیا کو صاف توانائی کی طرف منتقلی کے عمل میں تیزی لانی  پڑ رہی ہے۔

شمسی کوٹنگ پیرووسکائٹس نامی مواد سے بنی ہے ، جو آج بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے سلیکون پر مبنی پینل کے مقابلے میں سورج کی توانائی کو جذب کرنے میں زیادہ موثر ہے۔ جس کی بنیادی وجہ اس کی روشنی جذب کرنے والی پرتوں کا روایتی پینل کے مقابلے میں سورج کے اسپیکٹرم سے روشنی کی ایک وسیع رینج کو جذب کرنے کی صلاحیت ہے۔ اور زیادہ روشنی کا مطلب زیادہ توانائی ہے۔

آکسفورڈ کے سائنسدان اکیلے نہیں ہیں جنہوں نے اس قسم کی کوٹنگ تیار کی ہے ، لیکن ان کی کوٹنگ خاص طور پر موثر ہے ، جو سورج کی روشنی میں تقریبا 27فی صد  توانائی حاصل کرتی ہے۔ آج کے شمسی پینل جو سیلیکون خلیات کا استعمال کرتے ہیں ، اس کے مقابلے میں ، عام طور پر سورج کی روشنی کا 22فی صد تک بجلی میں بدلتے ہیں۔

محققین کا ماننا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیرووسکائٹس 45 فیصد سے زیادہ کارکردگی فراہم کرنے کے قابل ہو جائیں گے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف پانچ سال کے تجربے کے دوران 6 فیصد سے 27 فیصد تک پیداوار حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔