- زین قریشی کی گرفتاری، سیکریٹری قومی اسمبلی کو 10 دن میں جواب جمع کروانے کی ہدایت
- شاندار رن آؤٹ! گلبدین نے حاضر دماغی کا شاندار ثبوت دیدیا
- عالیہ حمزہ کی پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں ضمانت میں توسیع
- کراچی، جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والا مسافر گرفتار
- آنکھوں کو انفیکشن سے کیسے محفوظ رکھیں؟
- ورزش کے عام مغالطے
- مشروم کے طبی خواص
- 18 برس تک پڑوسی کا بِل بھرنے والا امریکی شہری
- چاکلیٹ کھانا کس خطرناک بیماری کے امکانات کو کم کر سکتا ہے؟
- یوٹیوب کی تازہ ترین تبدیلی پر صارفین سیخ پا
- الیکٹرانک سامان کی آڑ میں منشیات، اسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- ایرانی ہیکرز نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کا چوری شدہ مواد بائیڈن کیمپ کو ارسال کیا، امریکا
- امریکا، چار سال میں پہلی بار شرح سود میں کمی
- زمین کی خریداری میں تاخیر منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹ، اس سی سی
- غیر ملکی قرض : 5 برس میں 88 کروڑ91 لاکھ ڈالر سود ادا کیا
- پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی کے الیکٹرک کیخلاف ایکشن کی سفارش
- سندھ طاس معاہدے میں ترمیم، بھارت نے پاکستان کونوٹس بھیج دیا
- تقسیم دشمن کا ایجنڈا، ملکر ناکام بنانا ہوگا، شہباز شریف
- آئین میں ترامیم کا معاملہ 2 ہفتے کے لیے التوا کا شکار
- فائز عیسیٰ کی چیف جسٹس FCC مجوزہ تقرری پر حکومت کو مشکل
عوامی لیگ کے کارکنوں نے فوجی گاڑی کو آگ لگا دی؛ 5 اہلکار زخمی
ڈھاکا: عوامی لیگ کے کارکنوں نے اپنی رہنما اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی جس کے دوران کارکنان اور فوجیوں کے درمیان تصادم ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ احتجاجی ریلی گوپال گنج کے علاقے میں نکالی گئی۔ کارکنان نے حسینہ واجد کی واپسی اور حکومت بحال کرنے کے نعرے لگا رہے تھے۔
ریلی کے شرکا جب بس اسٹینڈ تک پہنچے تو وہاں موجود فوجی اہلکاروں نے انھیں روکنے کی کوشش کی۔
جس پر عوامی لیگ کے کارکنان اور فوجیوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور معاملہ ہاتھا پائی تک جا پہنچا۔ جس کے نتیجے میں 5 فوجی اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔
مشتعل ہجوم نے فوجی گاڑی کو بھی نذر آتش کردیا جب کہ دو راہگیر بھی زخمی ہوئے۔ تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
اسی طرح ڈھاکا کی ایک مصروف ترین مرکزی شاہراہ کو بھی عوامی لیگ کے کارکنان نے بلاک کر دیا تھا جس کی وجہ سے ٹریفک شدید جام ہوگیا تھا۔
بنگلادیش میں شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کا سورج طلبا کی احتجاجی تحریک کے باعث ڈوب گیا اور وہ مستعفی ہوکر بھارت پناہ لے چکی ہیں تاہم ملک کے کچھ حصوں میں ان کے کارکنان اور حامیوں کا احتجاج جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔