- سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی عدم بازیابی کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنے کا حکم
- پاسپورٹ پرنٹنگ کی نئی مشین کیلیے تاحال رقم جاری نہ ہوسکی، 8 لاکھ افراد پاسپورٹ ملنے کے منتظر
- "بھارت کیلئے گول کرنیوالا بارڈر پر پانی کی بوتلیں بیچتا تھا"
- سونے کی قیمت تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- آئی ایم ایف کا مختلف عدالتوں میں زیر التواء ٹیکس کیسز کی پیروی تیز کرنیکا مطالبہ
- بلوچستان میں رواں سال کا ایک اور پولیو کیس رپورٹ: تعداد 13 ہوگئی
- گوادر؛ مچھلی کا غیرقانونی شکارکرنے والے ٹرالرکی فشریز اہلکاروں پرفائرنگ
- پیپلز پارٹی چاہتی ہے جو بھی آئینی ترامیم ہوں سب سیاسی جماعتوں کیساتھ مل کر ہوں، شرجیل میمن
- درختوں سے محبت کرنیوالے نے 50 سال پرانا درخت گود لے لیا
- آئینی ترمیم کے صرف ذاتی مقاصد ہیں ملک کے لئے کچھ نہیں ہو رہا، فواد چوہدری
- آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے تو قسط جاری ہوگی، وزیر مملکت خزانہ
- پی ٹی آئی کے 6 گرفتار ایم این ایز کہاں ہیں؟ آئی جی اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا
- پی ٹی آئی کے 12 رہنماؤں، کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج
- خالصتان رہنما قتل سازش؛ امریکی عدالت نے بھارتی مشیر قومی سلامتی کو طلب کرلیا
- بی آر ٹی پشاور کے کنٹریکٹرز اور نیب کے درمیان عدالت سے باہر تصفیہ
- کراچی میں بھائی نے غیرت کے نام پر بہن،بہنوئی کو قتل کردیا
- سابق ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی 2 سال بعد جیل سے رہا
- وزیراعلی کے پی کیخلاف اثاثہ جات کیس میں نیب کو جواب جمع کرنے کا حکم
- ڈیوڈ وارنر 'ڈان' بن گئے، بڑی لالی پاپ، گن کیساتھ تصاویر وائرل
- پشاور میں پیزا ڈیلیوری بوائے سے واردات، ویڈیو سامنے آگئی
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں آئینی سقم نہیں کہ مداخلت کی جائے، جسٹس عقیل کا اختلافی نوٹ
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے پر جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں آئینی سقم نہیں کہ مداخلت کی جائے۔
تحریری فیصلے میں متعلق جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی موجود ہے جس میں انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق انتخابی تنازعات پر الیکشن ٹربیونل سے ہی رجوع کیا جا سکتا ہے، انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کا کردار ختم ہو جاتا ہے، انتخابی نتائج سے متاثرہ فریقین الیکشن ٹربیونل سے رجوع کر سکتے ہیں۔
یہ پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، ن لیگ کے 3 ارکان قومی اسمبلی کی کامیابی کا فیصلہ بحال
انہوں ںے کہا کہ الیکشن کمیشن کا انتخابی تنازعات پر دیا گیا حکم دائرہ اختیار سے تجاوز ہے، لاہور ہائی کورٹ نے انتخابی تنازع پر نہیں الیکشن کمیشن کے اختیارات پر فیصلہ دیا، آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ کسی بھی غیرقانونی اقدام کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار ہے، ریٹرننگ افسر کا کام محض ڈاکخانہ نہیں ہوتا، دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنا ریٹرننگ افسر کا اختیار اور استحقاق ہے۔
یہ بھی پڑھیں : الیکشن کمیشن احترام کا حق دار ہے مگر کچھ ججز تضحیک آمیز ریمارکس دیتے ہیں، چیف جسٹس
انہوں ںے کہا کہ دربارہ گنتی کی درخواست مسترد کرنے کا اختیار ختم ہونے سے انتخابی عمل متنازع ہوگا، ریٹرننگ افسران اور ہائی کورٹ نے انتخابی تنازع پر کوئی فیصلہ نہیں دیا تھا، سپریم کورٹ میں اپیل کی سماعت کے دوران انتخابی تنازع پر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں آئینی و قانونی سقم نہیں کہ مداخلت کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔