عمارتوں کو گرم یا ٹھنڈا رکھنے کا نیا طریقہ کار متعارف

ویب ڈیسک  پير 12 اگست 2024
[فائل-فوٹو]

[فائل-فوٹو]

ہارورڈ: ایک تحقیق ٹیم نے عام دستیاب ایک مادے کا استعمال کرنے کا طریقہ کار متعارف کرایا جس سے عمارت کو ٹھنڈا اور گرم رکھا جاسکتا ہے۔

کیلیفورنیا میں سیموئیلی اسکول آف انجینئرنگ میں میٹریل سائنس اور انجینئرنگ کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر اسوتھ رامن کی قیادت میں تحقیقی ٹیم نے حال ہی میں سیل رپورٹس فزیکل سائنس میں ایک مطالعہ شائع کیا ہے جس میں عام مواد کے ذریعے تابناک حرارت کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کے لیے نئے طریقہ کی تفصیل دی گئی ہے۔

تابناک حرارت اس حرارت کو کہا جاتا ہے جو بذریعہ گرم سطح سے خارج ہوکر ہمارے جسموں اور گھروں کو گرم کرتی ہے اور برقی مقناطیسی لہروں میں سفر کرتی ہے۔

عمارتوں کو گرمیوں میں ٹھنڈا اور سردیوں میں گرم رکھنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ جب باہر کا درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے تو یہ زمین اور پڑوسی دیواروں سے گرمی کو برقرار رکھتی ہیں۔ موسم سرما میں ان کا گرم رہنا بھی اتنا ہی مشکل ہوتا ہے کیونکہ بیرونی درجہ حرارت گر جاتا ہے اور عمارتیں گرمی سے محروم ہو جاتی ہیں۔

تاہم، سورج کی روشنی کو منعکس کرنے اور گرمی کو کم کرنے کے لیے چھتوں پر سفید پینٹ کے کامیاب تجربے کے بعد امریکی محققین نے دیواروں اور کھڑکیوں کو عام مواد سے کوٹنگ کر کے ایک ایسا ہی غیر فعال ریڈی ایٹو کولنگ اثر پیدا کرنے کا طریقہ کار وضع کیا ہے جو حرارت کا بہتر انتظام کر سکتا ہے۔

اسوتھ رامن نے کہا کہ ہم خاص طور پر پرجوش ہوئے جب ہم نے پایا کہ پولی پروپیلین (polypropylene) مواد جسے ہم گھریلو پلاسٹک سے حاصل کرتے ہیں، گھروں کی کوٹنگ میں بہت مؤثر طریقے سے تابکاری یا روشنی کو جذب کر سکتا ہے۔

یہ مادہ دنیا میں پھیلا ہوا ہے لیکن، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم انہیں مستقبل قریب میں عمارتوں کو ٹھنڈا اور گرم رکھنے کیلئےاستعمال ہوتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔