- آئینی پیکج پر بار کونسلز کمیٹی قائم، 7 روز میں رپورٹ دیگی، وکلا کنونشن
- ای میل حملوں سے سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے کا انکشاف
- آئینی ترمیم 3 ایمپائرز کو توسیع دینے کیلیے ہے،عمران خان
- چین کی پاکستان کو انسداد دہشت گردی تعاون مشترکہ سیکیورٹی کی تجویز
- غزہ: ایک ہی روز میں مزید 48 فلسطینی شہید
- اسرائیل نے اپنے ہزاروں فوجی غزہ سے لبنان کی سرحد پر پہنچادیے
- بھارت؛ مشہور کمپنی کی ملازمہ کا بے تحاشا ورک لوڈ کے باعث انتقال
- کراچی: ڈکیتی مزاحمت پر زخمی جماعت اسلامی کا کارکن دم توڑ گیا
- ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹرافی کی رونمائی
- سری لنکا کے مینڈس نے سعود شکیل کا عالمی ریکارڈ برابر کردیا
- لاہور؛ منشیات فروش سب انسپکٹر گرفتار، 70 کلوگرام منشیات برآمد
- امریکا کی ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزام میں نئی پابندیاں
- آزاد کشمیرمیں ٹیکس رجسٹریشن کا غلط استعمال روکنے کیلیےانکم ٹیکس رولز میں ترامیم کا فیصلہ
- کراچی؛ تھانہ سول لائن کا انویسٹی گیشن انچارج خاتون سے ہتک آمیز رویہ اپنانے پر معطل
- پی ٹی اے کا 15اکتوبر سے فوت شدہ لوگوں کے شناختی کارڈز پر جاری سمیں بلاک کرنے کا فیصلہ
- پرتگال نے رونالڈو کی تصویر والا سکہ جاری کردیا
- کوئٹہ میں رواں سال پولیو کا دوسرا کیس رپورٹ
- پاک-روس معاہدے، بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کوریڈور کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط
- گلشن معمار میں گھر کے اندر فائرنگ سے باپ قتل بیٹا اور بہو زخمی، واقعہ کا مرکزی ملزم گرفتار
- کراچی؛ گلستان جوہر میں شہری کی فائرنگ سے مبینہ ڈاکو ہلاک، ساتھی فرار
لیفٹیننٹ جنرل( ر ) فیض حمید اور عمران خان کے تعلقات کی داستان
اسلام آباد: لیفٹننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید کا شمار پاکستان کی تاریخ کے آئی ایس آئی کے طاقت ور ترین سربراہان میں ہوتا تھا۔ آئی ایس آئی کے ڈی جی بننے سے قبل وہ اسی ایجنسی میں ڈی جی سی کے انتہائی اہم اور بااثر عہدے پر فائز تھے۔
لیفٹننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید 2019 سے 2021 تک آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ وہ اس وقت عالمی منظرنامے پر نمایاں ہوئے جب 2021 میں افغانستان سے امریکی اور مغربی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے زمام اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد وہ کابل کے ایک ہوٹل کی لابی میں چائے پیتے ہوئے فلمائے گئے۔
آئی ایس آئی کے دیگر سربراہان کے برعکس جنرل فیض حمید ہمیشہ شہ سرخیوں میں رہے کیونکہ وہ تشہیر سے گریز نہیں کرتے تھے۔
انہیں سابق وزیراعظم عمران خان کے قریب سمجھا جاتا تھا، اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سے ان کے قریبی تعلق کو اس وقت سول اور ملٹری تعلقات میں تناؤ کی ایم وجہ خیال کیا جاتا تھا۔
کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ جنرل فیض حمید کی گرفتاری اور بعدازاں کورٹ مارشل عمران خان کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے کیونکہ اب انہیں مزید مقدمات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
یہ کہا جاتا تھا، اور اس بات کو میڈیا میں بھی بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا کہ عمران خان نومبر 2022 میں جنرل ( ر ) قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد فیض حمید کو اگلا آرمی چیف مقرر کرنا چاہتے تھے۔
تاہم ایک وقت میں چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کے مضبوط امیدوار رہنے والے جنرل ( ر ) فیض حمید نے عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے چند ماہ بعد ہی قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی۔ وہ ان 6 جرنیلوں میں شامل تھے جن کے نام 2022 میں جی ایچ کیو نے آرمی چیف کے عہدے کے لیے بھیجے تھے۔
آرمی چیف کے بعد آئی ایس آئی چیف کو عام طور پر پاکستان میں سب سے طاقت ور فوجی افسر سمجھا جاتا ہے۔
فیض حمید کا دور اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ اور موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی اچانک برطرفی کے بعد آیا کیونکہ مبینہ طور پر وہ ( جنرل عاصم منیر) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور قریبی ساتھی فرح گوگی کے کرپشن میں ملوث ہونے کے ثبوت سامنے لائے تھے۔
عمران خان نے، جن کی حکومت اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم کردی گئی، دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کی ذمے دار فوج ہے، جبکہ فوج نے اس الزام کی تردید کی۔
عمران خان نے فوج کے خلاف بغاوت کی مہم چلائی اور مئی 2023 میں کرپشن کے الزام میں ان کی گرفتاری نے ملک گیر احتجاج کو جنم دیا جو پرتشدد ہو گیا اور پھر فوج کی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔
اس کے نتیجے میں عمران خان کی پارٹی کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کیا گیا جس نے فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی نشستیں حاصل کیں باوجود یہ کہ ان کے امیدواروں کو آزادانہ حیثیت میں الیکشن لڑنے پر مجبور کردیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔