- ای میل حملوں سے سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے کا انکشاف
- آئینی ترمیم 3 ایمپائرز کو توسیع دینے کیلیے ہے،عمران خان
- چین کی پاکستان کو انسداد دہشت گردی تعاون مشترکہ سیکیورٹی کی تجویز
- غزہ: ایک ہی روز میں مزید 48 فلسطینی شہید
- اسرائیل نے اپنے ہزاروں فوجی غزہ سے لبنان کی سرحد پر پہنچادیے
- بھارت؛ مشہور کمپنی کی ملازمہ کا بے تحاشا ورک لوڈ کے باعث انتقال
- کراچی: ڈکیتی مزاحمت پر زخمی جماعت اسلامی کا کارکن دم توڑ گیا
- ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹرافی کی رونمائی
- سری لنکا کے مینڈس نے سعود شکیل کا عالمی ریکارڈ برابر کردیا
- لاہور؛ منشیات فروش سب انسپکٹر گرفتار، 70 کلوگرام منشیات برآمد
- امریکا کی ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزام میں نئی پابندیاں
- آزاد کشمیرمیں ٹیکس رجسٹریشن کا غلط استعمال روکنے کیلیےانکم ٹیکس رولز میں ترامیم کا فیصلہ
- کراچی؛ تھانہ سول لائن کا انویسٹی گیشن انچارج خاتون سے ہتک آمیز رویہ اپنانے پر معطل
- پی ٹی اے کا 15اکتوبر سے فوت شدہ لوگوں کے شناختی کارڈز پر جاری سمیں بلاک کرنے کا فیصلہ
- پرتگال نے رونالڈو کی تصویر والا سکہ جاری کردیا
- کوئٹہ میں رواں سال پولیو کا دوسرا کیس رپورٹ
- پاک-روس معاہدے، بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کوریڈور کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط
- گلشن معمار میں گھر کے اندر فائرنگ سے باپ قتل بیٹا اور بہو زخمی، واقعہ کا مرکزی ملزم گرفتار
- کراچی؛ گلستان جوہر میں شہری کی فائرنگ سے مبینہ ڈاکو ہلاک، ساتھی فرار
- قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر تک ہیں، 26 اکتوبر کو سینئر جج چیف جسٹس بن جائیں گے، وزیر قانون
بنگلہ دیش میں مظاہرے ختم ہوتے ہی دارالحکومت کی سڑکوں پر پولیس واپس آگئی
ڈھاکہ: بنگلہ دیشی پولیس نے ملک میں طویل مظاہرے ختم ہونے کے بعد پیر کے روز دارالحکومت ڈھاکہ میں دوبارہ گشت شروع کر دیا۔
ایرانی خبر ایجنسی تسنیم نیوز کے مطابق، حسینہ کے 15 سالہ حکمرانی کے خاتمے اور استعفے کے بعد گزشتہ ہفتے 20 ملین لوگوں پر مشتمل میگا سٹی کی سڑکوں سے پولیس افسران غائب ہو گئے تھے۔
بنگلہ دیشی پولیس نے عہد کیا تھا کہ وہ اس وقت تک کام دوبارہ شروع نہیں کریں گے جب تک کہ ڈیوٹی پر ان کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاتی، لیکن وہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت نئی حکومتی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے بعد واپس آنے پر رضامند ہو گئے۔
نیشنل پولیس یونین کے مطابق، گزشتہ ماہ کے دوران ملک کے 600 پولیس اسٹیشنوں میں سے 450 کو آتشزدگی اور توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پولیس کی غیر موجودگی میں، حسینہ کا تختہ الٹنے والے مظاہروں کی قیادت کرنے والے کچھ طلباء نے ان کے جانے کے بعد امن و امان کی بحالی کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔