حسینہ واجد کا پہلا بیان، طلبہ تحریک کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ

ویب ڈیسک  بدھ 14 اگست 2024
شیخ حسینہ واجد نے عوام کے نام پیغام جاری کیا—فوٹو: فائل

شیخ حسینہ واجد نے عوام کے نام پیغام جاری کیا—فوٹو: فائل

  واشنگٹن: بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے عہدے سے استعفے دے کر بھارت جانے کے بعد اپنے پہلے بیان میں ملک میں طلبہ تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ملوث افراد کا کٹہرے میں کھڑا کرکے انصاف دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر شیخ حسینہ واجد کے بیٹے سجیب وازید نے بنگالی زبان میں اپنی والدہ کی جانب سے عوام کے نام پیغام جاری کیا، جس میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ جولائی سے چلنے والی تحریک کی وجہ سے حالات سبوتاژ ہوئے، دہشت اور کشیدگی پھیلی۔

انہوں نے بیان میں لکھا کہ طلبہ، اساتذہ، پولیس اہلکار یہاں تک کہ خواتین پولیس اہلکار، مزدور، عوامی لیگ اور اتحادی تنظیموں کے کارکن سمیت کئی فراد دہشت گردی کی طرز کی جارحیت سے انتقال کرگئے۔

شیخ حسینہ واجد نے اپنے پیاروں کے کھونے والے شہریوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور قتل میں ملوث افراد کے حوالے سے جامع تفتیش اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 اگست 1975 کو پیش آنے والے واقعات کی یاد میں بھنموندی بنگابندھو بھیوان میں عام لوگوں کی جانب سے میموریل میوزیم تعمیر کیا گیا تھا جہاں ملک کے اندر اور باہر سے لوگ آتے تھے اور میں نے اپنے لوگوں کے لیے محنت سے کام کیا تھا اور اس کا پھل ملنے والا تھا مگر آج اس کو خاک میں ملا دیا گیا ہے۔

شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ میموریل بھی نذر آتش کردیا گیا ہے اور شیخ مجیب الرحمان کی انتہائی بے حرمتی کی گئی ہے، جن کی قیادت میں آزادی حاصل کی گئی تھی۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم نے ان واقعات پر انصاف دینے کا مطالبہ کیا

حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا کہ شیخ مجیب الرحمان کو 15 اگست 1975 کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا انہیں خراج عقیدت پیش کرتےہیں۔

شیخ حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا کہ اس وقت میری والدہ بیگم فضیلت النسا، تین بھائیوں کیپٹن شیخ کمال، لیفٹیننٹ شیخ جمال دونوں بھائیوں کی نئی نویلی دلہنیں اور میرے 10 سالہ چھوٹے بھائی شیخ رسل کو بھی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے چچا شیخ نصیر، صدر ملیٹری سیکریٹری بریگیڈیئر جمیل الدین اور پولیس فسر صدیق الرحمان کو مار دیا گیا تھا، اس وقت مارے گئے تمام افراد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے 15 اگست کو پورے اعزاز کے ساتھ قومی سوگ منانے اور مارے گئے افراد کے لیے دعاؤں کی درخواست کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔