- کراچی: تاجر آصف بلوانی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم مقابلے میں ہلاک
- فلوریڈا: ٹرمپ کے قریب ایک بار پھر فائرنگ، سابق امریکی صدر محفوظ رہے
- مولانا فضل الرحمان نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا، خواجہ آصف
- کورنگی میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان مسلح تصادم، تین افراد زخمی ہوگئے
- الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب، سپریم کورٹ کی وضاحت کا جائزہ لیا جائے گا
- آئینی ترامیم: قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آج ساڑھے 12 بجے تک ملتوی
- آئینی ترامیم معاملہ: وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ملتوی
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان
- لانڈھی میں گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی، لاکھوں روپے کا سامان جل کر خاکستر
- ہمارے دو سینٹرز کو مسلسل ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، قائم مقام صدر بی این پی مینگل
- پشاور میں ریگی ماڈل ٹاؤن پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کا حملہ
- اے این پی نے آئینی ترمیم کی حمایت کا عندیہ دے دیا
- خصوصی کمیٹی اجلاس بے نتیجہ ختم، حکومت کا اپوزیشن کے ساتھ ڈیڈلاک برقرار
- منگولیا اسنوکر ورلڈ کپ: اسجد اقبال اور اویس منیر پری کوارٹر راؤنڈ میں پہنچ گئے
- آئینی ترامیم؛ قومی اسمبلی کے اندر پی ٹی وی پر بھی پابندی عائد
- لاہور میں نوجوان کو اغوا کر کے تشدد کرنے والے دو ملزمان گرفتار
- چیمپئنز ون ڈے کپ: مارخورز نے اسٹالینز کو 126 رنز سے شکست دیدی
- سیاسی و آئینی معاملات پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کیلئے سینیٹ کے 13 ارکان نامزد
- کسٹمز انٹیلی جنس کراچی؛ دو ہفتوں میں 37کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیا ضبط
- حکومت کو بتادیا جلدی کیا ہے بل کو مؤخر کردیں، مولانا عبدالغفور حیدری
روس کا پیٹرول کی برآمدات پر پھرپابندی عائد کرنے کا اعلان
ماسکو: روس نے پیٹرول کی برآمدات پر پھر چار ماہ کی پابندی عائد کردی۔
عالمی میڈیا کے مطابق روسی حکومت نے پیٹرول کی برآمدات پر دوبارہ چار ماہ کی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پابندی کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا اور یہ 31 دسمبر تک نافذ رہے گی۔
پیٹرول کی برآمد پر پابندی کی وجہ مقامی فیول مارکیٹ میں توازن برقرار رکھنا بتایا گیا ہے۔
روسی حکومت کی جانب سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے اس عرصے کے دوران ملکی سطح پر تیل کی کھپت میں اضافہ ہوتا ہے، چنانچہ اس طلب کو پورا کرنے اور آئل ریفائنریز کی مرمت کے پیش نظر پیٹرول کی برآمد پر پابندی لگائی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ قبل ازیں روس نے رواں سال مارچ میں پیٹرول کی برآمد پر 6 ماہ کی پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم پھر فیول کی رسد طلب سے بڑھ جانے کو سبب قرار دیتے ہوئے مئی تا جولائی کے لیے پابندی اٹھالی گئی تھی، جو اب یکم ستمبر سے دوبارہ لگائی جارہی ہے۔
روسی حکومت کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے یوریشین اکنامک یونین کے اراکین یعنی بیلاروس، قازقستان، کرغیزستان اور آرمینیا کے ساتھ بین الحکومتی معاہدے متاثر نہیں ہوں گے اور ان ممالک کو معاہدوں کے مطابق پیٹرول کی فراہمی جاری رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔