- صدر مملکت کی 9 انشورنس پالیسی ہولڈرز کو ڈیڑھ کروڑ روپے دینے کی ہدایت
- میٹا کا سوشل میڈیا پر خودکشی اور اذیت پسندی سے جُڑے مواد سے متعلق اہم اقدام
- امریکا میں پاکستانی طالبہ کار حادثے میں شدید زخمی
- رحیم یار خان کے عوام نے بدتہذیبی اور یوٹرن کی سیاست کو مسترد کردیا، بلاول
- مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل؛ وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب
- 2023ء تک ن لیگ کی سیاست اور قیادت کو دوسروں سے بہترسمجھتا تھا ، شاہد خاقان
- امریکی ٹیچر نے 16 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر اعتراف جرم کرلیا
- وزیر خزانہ کی وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات، اہم شاہراہوں پر کام شروع کرنیکا فیصلہ
- پاکستان سے 5 ارب ڈالرز کے جیمز اسٹونز اسمگل ہونے کا انکشاف
- عمران خان کو غیر آئینی طور پر ملٹری جیل میں ڈالنے کا حق کسی کو نہیں، علیمہ خان
- جاپان کا چاند پر دوسرا لینڈنگ مشن بھیجنے کا اعلان
- لکی مروت: پولیس اور آرمی میں مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم سڑکیں کھول دی گئیں
- آئی ایم ایف سے قرض لینے پر پاکستان مزید قرضوں کے دباؤ میں آئے گا، لیاقت بلوچ
- فضل الرحمان نے گنڈاپور کے افغانستان سے مذاکرات کے بیان کو جذباتی باتیں قرار دیدیا
- چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس سے جسٹس منیب کا واک آؤٹ
- پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں پب جی گیم کے استعمال کا انکشاف
- جعلی دستاویزات پر سفر، آذربائیجان سے پاکستان پہنچے والا ملزم گرفتار
- اسپیس ایکس نے پرائیویٹ اسپیس واک کا مظاہرہ کرکے تاریخ رقم کردی
- صدر بنا تو ملازمین کے اوور ٹائم پر عائد ٹیکس ختم کردوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
- پی ٹی آئی کے گرفتار اراکین کیلیے پارلیمنٹ لاجز سب جیل قرار
ایف بی آر افسران نے گاڑیوں کی مرمت ، پیٹرول پر کروڑوں پھونک دئیے
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کے افسران نے گاڑیوں کی مرمت اور پیٹرول پر غیر قانونی طور پر کروڑوں پھونک دیے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ایف بی آر آڈٹ سے متعلق رپورٹ کے مطابق ایف بی آر افسران نے غیر قانونی طور پر گاڑیوں کی مرمت اور پیٹرول پر 21 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ کردئیے۔ ایف بی آر افسران بغیر منظوری کے گاڑیوں کے مرمت اور پیٹرول کی مد میں اخراجات کرتے رہے۔ دو برسوں میں پٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی مرمت پر خرچ کی گئی رقم کی منظوری نہیں دی گئی۔
ایف بی آر نے ذمہ داروں کی نشاندہی نہیں کی۔ آڈیٹر جنرل نے ایف بی آر کو ذمہ داروں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سال 2021-22 اور 2022-23 میں، 54 فیلڈ دفاتر میں اس طرح کے 258 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔