- لبنان کا وسطی اسرائیل پر راکٹ حملہ، کئی شہروں میں سائرن بج اٹھے
- بھارت؛ میگھالیہ میں بارشی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 15 افراد ہلاک
- تھائی لینڈ میں سیلاب سے 26 افراد ہلاک، 30 ہزار خاندان متاثر
- کراچی؛ صدر میں ریگل چوک کے قریب فائرنگ سے ایک شخص زخمی
- نیوکراچی؛ گٹکے کے کارخانے پر چھاپہ، ایک ملزم گرفتار، چھالیے کی بھاری مقدار برآمد
- بحرہ عرب میں موجودہ سسٹم ساحلی طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان، پاکستان میں الرٹ جاری
- ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی تفتیش؛ نصف درجن سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا
- ایف بی آر کا 28 لاکھ گھرانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
- عالمی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- دوحصوں میں تقسیم کے بعد ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی پہلی پریس کانفرنس
- کراچی؛ واٹر ٹینکر سے کچل کر 2 نوعمر بھائی جاں بحق، کمسن بھائی سمیت 2 افراد زخمی
- کراچی میں قومی اقصیٰ کانفرنس، فلسطینیوں کی عملی مدد کا مطالبہ
- غزہ جنگ: اسرائیل یومیہ کتنا نقصان برداشت کررہا ہے؟
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ گرفتار، پولیس
- کراچی: منگھوپیر میں ویلڈنگ پلانٹ پھٹنے سے ویلڈر جاں بحق
- کراچی: سائٹ اندسٹریل ایریا میں دو فلائی اوورز تعمیر کرنے کا فیصلہ
- کروڑوں کا مبینہ ٹیکس فراڈ، عدالت نے ٹریکٹر کمپنی کی ایف آئی آر کیخلاف درخواست مسترد کردی
- پانچ آئی پی پیز کو بند کرنے پر غور، منافع 20 گنا سے زیادہ ہوگیا
- اسرائیلی شہریوں کی اکثریت حماس سے جنگ ختم کرنے کی حامی
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں سیکیورٹی گارڈ سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے
صحیح تا ر یخ پڑھنا ‘گناہ نہیں ہے
تاریخ ما ضی کے واقعا ت ‘تحریکوں‘ جنگوں‘ ثقافت ‘رسم وروا ج اور ز ند گی کا ر یکا رڈ ہے‘ ان وا قعا ت کی وجو ہات اور نتا ئج پر بحث کر تی ہے‘ ان کو اس طر ح بیان کر تی ہے جس طر ح کہ وہ و قو ع پذ یر ہو ئے تھے ‘ تاریخ کا کو ئی عقیدہ نہیں ہو تا بلکہ تاریخ میں مذاہب و عقائد کا بھی تذکرہ ہوتاہے ‘یوں سمجھیں کہ تاریخ ماضی کی سیاست، معاشرتی، معیشت ، جنگیں اور نظریات کا آئینہ ہوتی ہے ‘یہ ما ضی تلخ بھی ہو سکتا ہے اور خوبصورت بھی۔
مثال کے طور پر یہ حقائق تاریخ کا حصہ ہیں کہ ‘ جماعت ا سلا می‘جمیعت العلماء ہند، خاکسار تحریک اور مجلس احرار وغیرہ تحر یک پا کستان کے حق میں نہیں تھیں ‘ قیام پاکستان کے بعد صوبہ سرحد کی منتخب جمہوری حکومت کو گورنر جنرل کے حکم سے برطرف کیاگیا تھا ‘ باچا خان کے بڑے بھائی ڈاکٹر خان صاحب نے ون یونٹ میں مغربی پاکستان کی وزارت اعلیٰ قبول کرکے چھوٹی قومیتوں کی تحریک کو نقصان پہنچایا تھا۔ یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ قائد اعظم نے ایک جمہوری‘ وفاقی‘ لبرل اور سیکولر پاکستان کی بنیاد رکھی تھی‘ پاکستان کے پہلے وزیرخارجہ سر ظفراللہ اور پہلے بنگالی وزیر قانون جوگندر ناتھ منڈل کو قائداعظم نے منتخب کیا تھا۔ قائداعظم کی رحلت کے بعد قراداد مقاصد کے ذریعے اور ون یونٹ کے ذریعے پاکستان کو وفاقی کے بجائے وحدانی ریاست بنا نے کی کوشش کی گئی ۔نتیجہ ان حرکات کا یہ نکلا کہ ایک ملک جو بہت سی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا‘دولخت ہو گیا۔
افغانستان میں انقلاب ثور برپا ہوا تو اس انقلاب کے مخالف افغانستان کے شاہ پرستوں اور مذہبی جماعتوں کی لیڈرشپ کو پاکستان کے حکمران نے اپنے ملک میں پناہ دی۔ یوں افغان مجاہدین کی قیادت کا امریکا کے ساتھ تعاون کا آغاز ہوا۔ امریکا کے صدر رونالڈ ریگن نے افغان مجاہدین کی قیادت کو وائٹ ہاوس میں مدعو کیا۔ زملے خلیل زاد اور دائیں بازو کے دیگر افغانوں نے امریکا اور یورپ میں افغانستان کے انقلاب کے خلاف لابنگ کی۔
پاکستان میں ضیاالحق اور اس کے ساتھیوں نے پاکستان کو افغان مجاہدین اور افغان مہاجرین کے لیے کھول دیا۔ یہی نہیں دنیا بھر کے جہادی افغان مجاہدین کے ہمراہ لڑنے کے لیے پاکستان کے قبائلی علاقوں اور پاکستان سے متصل افغانستان کے علاقوں میں جمع کیے گئے، جس کے نتائج ہم آج بھی بھگت رہے ہیں‘کشمیر کے حل کے لیے پراکسی جنگوں کا حربہ استعمال کرکے ‘اس مسئلے کو لہولہان کردیا گیا۔ یہ سا ر ے و ا قعا ت ہما ری تاریخ کا حصہ ہیں‘اسی طر ح ز مین کے کسی خطے کی بھی اپنی تا ر یخ ہو تی ہے‘ یہ واقعات جو میں نے بیان کیے ہیں ‘حالیہ تاریخ ہے‘ اسی طرح بر صغیر کی سرزمین لا کھو ں سا ل سے اس ز مین پر مو جو د ہے‘ یہا ں جو و ا قعا ت پیش آ ئے ہیں وہ سب ہما ری تاریخ کا حصہ ہیں ا ن کو نظر ا ند از نہیں کیا جا سکتا۔
بر صغیر میں مسلمانوں کی آ مد کو تین ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے‘ جنو بی ہند و ستان کے سا حلی علا قو ں میں موپلا لوگ بحیثیت تا جر آئے اور سند ھ میں محمد بن قاسم کی سپہ سالاری میں عرب بطور فاتح آئے جب کہ محمود غزنوی کی قیادت ترکوں پر مشتمل فوج اور شمالی ہند میںکوہ ہندوکش کے میدانی اور بالائی علاقوں کے حکمران جے پال کی فوج میں سرحدی لڑائی شروع ہوئی ، جے پال اور اس کے بیٹے انندپال کی شکست کے بعد شمالی ہندوستان میں ترک تسلط قائم ہوگیا۔
شمالی ہند میں وسط ایشائی تاجر پہلے سے آ جارہے تھے۔ وہ اس بات کے خو ا ہشمند تھے کہ پر امن سر گر میوں کے ذر یعے زیا دہ سے ز یادہ تجا ر تی فو ا ئد حا صل کر یں ‘ہند و ستا ن کے ہند و حکمر انوں نے ان نو وار د مسلمانوں کیسا تھ نہ صر ف یہ کہ رواداری اور حسن سلو ک کا رو یہ ا ختیار کیا بلکہ ا نہیں ہر قسم کی سہو لتیں د یں ‘سندھ میں مسلمان محمد بن قا سم کی سرکردگی میں آ ئے‘ ر ا جہ د ا ہر کی شکست اور سند ھ کو فتح کر نے کے بعد جب یہ سو ال آ یا کہ یہا ں غیر مسلموں کے ساتھ کیا سلو ک کیا جا ئے‘ تو حجا ج بن یو سف نے علما و فقہا سے مشور ے کے بعد عملی سیا ست کے تقا ضو ں کو مد نظر ر کھتے ہو ئے یہ فیصلہ کیا کہ ہند ؤؤں کیسا تھ ا ہل کتاب جیسا سلو ک کیا جا ئے ‘یہ وہ ا ہم فیصلہ تھا جس پر آگے چل کر ہند و ستان کے کامیاب مسلمان حکمرانو ں نے اپنی مذ ہبی پا لیسی کی بنیا د ر کھی ۔شما لی ہند و ستان میں مسلمانوں کی آ مد خو نر یز جنگو ں کانتیجہ تھی ‘انھوں نے تلوار کے زور سے یہا ں کے حکمر انوں کو شکست د یکر اس علاقے پر قبضہ کیا تھا ‘ان میں غر نوی ‘غو ر ی‘ا بد ا لی‘لودھی جیسے افغان اورمغل با د شاہ و غیرہ شا مل تھے۔
مسلمانوں کی آ مد سے قبل بر صغیر کو ئی جنگل اور بیا بان نہیں تھا ‘یہ علاقے پر ا نے تہذ یبو ں کے مسکن تھے ‘وادی سند ھ کی تہذیب کا شمار مصر اور عراق سے بھی قد یم تر ین تہذیبوں میں ہوتا ہے ‘مو ہنجو داڑو اور ہڑپہ کے شہر ‘ان کی تہذ یب اور ثقا فت اس سر ز مین پر تھے ‘گند ھا را کی عظیم تہذ یب اور چند ر گپت مو ریہ کی حکمر انی’ عظیم ا شو کا اور کنشک کی خو شحا ل حکمر ا نی کا دور’ پا نینی کی علمیت اور ٹیکسلا کی یو نیو ر سٹیاں ‘ہما ری تابناک تا ر یخ کا حصہ ہیں۔ لا ہو ر‘کر ا چی‘ٹیکسلا اور پشا ور کے عجا ئب گھروں میں پڑ ی ہو ئی آ ثار قدیمہ کے نمو نے اس سر ز مین کی شان وشوکت کی یادگار ہیں۔ (جاری ہے)
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔