- مانسہرہ سے لاہور آنے والی بس کو ایم 2 موٹرے پر حادثہ، 5 افراد جاں بحق 10 زخمی
- لبنان کا وسطی اسرائیل پر راکٹ حملہ، کئی شہروں میں سائرن بج اٹھے
- بھارت؛ میگھالیہ میں بارشی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 15 افراد ہلاک
- تھائی لینڈ میں سیلاب سے 26 افراد ہلاک، 30 ہزار خاندان متاثر
- کراچی؛ صدر میں ریگل چوک کے قریب فائرنگ سے ایک شخص زخمی
- نیوکراچی؛ گٹکے کے کارخانے پر چھاپہ، ایک ملزم گرفتار، چھالیے کی بھاری مقدار برآمد
- بحرہ عرب میں موجودہ سسٹم ساحلی طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان، پاکستان میں الرٹ جاری
- ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی تفتیش؛ نصف درجن سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا
- ایف بی آر کا 28 لاکھ گھرانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
- عالمی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- دوحصوں میں تقسیم کے بعد ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی پہلی پریس کانفرنس
- کراچی؛ واٹر ٹینکر سے کچل کر 2 نوعمر بھائی جاں بحق، کمسن بھائی سمیت 2 افراد زخمی
- کراچی میں قومی اقصیٰ کانفرنس، فلسطینیوں کی عملی مدد کا مطالبہ
- غزہ جنگ: اسرائیل یومیہ کتنا نقصان برداشت کررہا ہے؟
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ گرفتار، پولیس
- کراچی: منگھوپیر میں ویلڈنگ پلانٹ پھٹنے سے ویلڈر جاں بحق
- کراچی: سائٹ اندسٹریل ایریا میں دو فلائی اوورز تعمیر کرنے کا فیصلہ
- کروڑوں کا مبینہ ٹیکس فراڈ، عدالت نے ٹریکٹر کمپنی کی ایف آئی آر کیخلاف درخواست مسترد کردی
- پانچ آئی پی پیز کو بند کرنے پر غور، منافع 20 گنا سے زیادہ ہوگیا
- اسرائیلی شہریوں کی اکثریت حماس سے جنگ ختم کرنے کی حامی
صحیح تا ر یخ پڑھنا گناہ نہیں ہے (دوسرا اور آخری حصہ)
مجھے یا د ہے جب ہم اسکول میں پڑ ھتے تھے تو ہماری کتابوں میں چندرگپت موریا خا ندان ‘ا شوک اور کنشک کی سلطنت کے با رے میں ابواب شا مل تھے۔ ضیاء الحق کے ا سلا می انقلاب کے دور میں دیگر ا قدار کی طرح تاریخ کے یہ دور بھی درسی کتابوں سے نکا ل دیے گئے لیکن اس دور کے کھنڈرا ت اور چٹانوں پر لکھی گئی تحریریں و غیرہ جو صوابی ‘تخت بھائی‘مردان‘سوات اور پشا ور کے علاقوں میں اب بھی موجود ہیں کو ہم اپنی تاریخ سے کیسے نکال سکتے ہیں۔
کیا بامیان میں پہاڑ پر کندہ ’’بد ھا‘‘ کے طویل القامت مجسموں کو دھماکے سے ا ڑ ا کر افغان طا لبان ا فغانستان میں بودھ مت کی تا ریخ کو بدلنے میں کامیا ب ہو گئے ہیں؟ ا گر جنوبی ایشیا خصوصاً شمالی اور شمال مشرقی ہند کی ماضی قریب کی تا ریخ میں سے آ پ پرتگالیوں، فرانسیسیوں،انگریزوں، مغل سلطنت ،نادر شاہ افشار کی فوج کشی، احمد شاہ ابدالی اور مغل سلطنت کے اہم جرنیلوں کی مشترکہ فوج اور مغل بادشاہ اور مرہٹوں کی مشترکہ فوج کے درمیان پانی پت کی جنگ، سکھو ں کی لڑائیاں اور رنجیت سنگھ کا دور حکمرانی کا ذ کر نکا ل د یں تو پھر کیا رہ جا ئے گا.
بس ترکستان اور ایران سے آنے والے مسلمان فاتحین کی آپس کی لڑائیاں اور سازشیں یا ا بن ا نشاء کے بقو ل ’’ا و ر نگز یب نے نہ کو ئی نما ز چھو ڑی اور نہ کو ئی بھا ئی ‘‘قسم کے بدنما واقعات رہ جائیں گے۔ بابر ازبکوں اور تاجکوں کا مشترکہ حکمران بنا اور کابل سلطنت پر قابض ہوا۔ یہاں سے وہ پاکستان کے شمال مغربی علاقوں کو تاراج کرتا ہوا پنجاب میں داخل ہوا۔ سلطنت دہلی کا مقرر کردہ پنجاب کا مسلمان حاکم اپنی فوج سمیت بابری لشکر سے مل گیا، یوں اپنوں کی غداری کے نتیجے میں ابراہیم لودھی کی فوجوں کو پانی پت کے میدان جنگ میں شکست ہوئی اور بابر دہلی کے تخت پر بیٹھا۔
جنرل مشرف کی حکو مت نئے تعلیمی نصاب میں ہند و اور بو د ھ دور کے کچھ ا بواب تا ر یخ کے کورس میں شامل کر نے کا اراد ہ ر کھتی تھی لیکن ہما رے ایم ایم اے کے قا ئد ین ا س کی مخا لفت کر تے ر ہے ‘ان کا کہنا تھا کہ یہ ا بو اب شا مل کر نے سے پا کستان کی اسلامی شناخت متاثر ہوگی۔ حا لا نکہ میری عمر کے تمام تعلیم یافتہ خواتین وحضرات شمالی ہند کی غیرمسلم تاریخ اسکولز، کالجز اور یونیوسٹیز میں پڑھتے رہے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اگر ہند وؤں اور بد ھو ں کی تا ر یخ پڑھنے کے بعد بھی ہمارا ایمان خیر سے سلامت ہے‘ تو اب بھی یہ تاریخ پڑھائی جائے گی تو مسلمان کے ایمان کو کچھ نہیں ہوگا۔ صو بہ سرحد اور بلو چستان کی تمام حکو متو ں کی کا ر کر د گی کا جا ئز ہ لیا جانا چا ہئے تھا‘جنر ل مشر ف کی غیر جمہوری حکو مت کو سہا را دینے کی و جو ہا ت پر غو ر کر نا چا ہئے تھا ‘ ہمیں تا ر یخ سے خو فز دہ ہو نے کی ضرورت نہیں‘ بلکہ ا یسے کا م کر نے چا ہئے کہ آ یند ہ تا ر یخ میں ا ن کا نا م ا چھے لفظو ں میں یا د کیا جاسکے ۔
اگر ہم پاکستانی مسلمان مغربی تہذیب کو کفر والحاد سمجھتے ہیں تو پھر ہمیں غیر مسلموں کی ہر چیز اور نشانی کو ختم کرناہوگا‘ پھرہو ا ئی جہاز موبائل‘ٹیلیفون‘ٹی وی‘ لاؤڈ اسپیکر‘مو ٹر کا ر ‘سیمنٹ‘ بجلی‘ر یڈ یو‘پنکھے‘ا ئر کنڈ یشنڈ‘ دوائیاں‘ کلینکل لیبا ر ٹر یا ں‘ فریج‘ڈ یپ فر یزر‘گھڑ یاں‘ ر اکٹ‘میزا ئل‘ ٹینک‘ توپ‘پٹر ول‘گیس ‘ ایٹم بم(جس کو خواہ مخواہ اسلامی بنادیا گیا ) اور ٹی وی غر ض کو ئی چیز بھی ا ستعما ل نہیں کر نی چا ہیے ‘کیو نکہ ان میں سے کو ئی چیز بھی ’’مسلمان‘‘نہیں ہے ‘بد قسمتی سے سب کا فروں کی ایجاد ہیں‘پھر تو آ ئین‘ قا نو ن‘عد التیں‘ا سمبلیاں‘ جمہوریت‘ا خبا رات‘وردی وغیرہ سب غیر ا سلا می ہیں‘ اسلا م میں تو خلیفہ اور سپہ سالار ایک ہو تا ہے ‘آ ئین ‘ آئینی حکو مت ‘جمہو ریت’ 17 ویںتر میم‘ا سمبلی کی TA.DA ’تنخواہیں‘ مراعات‘خواتین کی ممبری‘ یہ سب تو خا لصتا غیر مسلم ا مور ہیں۔
کیمسٹری‘فزکس ‘علم فلکیات‘ جغرافیہ ‘جیالوجی‘ جرنلزم ‘زراعت‘ فارسٹری ‘با ٹنی ‘زوالوجی اور کمپیوٹر سائنس بھی تو ا سلا می نہیں‘ان کے قوا نین اور ایجا دات تو غیر مسلموں کی ہیں۔ نیو ٹن ‘آئن اسٹا ئن‘ گراہم بیل‘ا بر ا ہم لنکن‘شیکسپئیر‘چا ر لس ڈ کنز‘کو لمبس (بش بمعہ ڈالرز) نپولین ‘ہٹلر‘سکندر اعظم اور پورس وغیرہ کوکتا بوں سے نکالنا ہو گا۔ سب سے بڑا ا لمیہ یہ ہے کہ پاکستان د نیا کا واحد ملک ہے ‘جو اسلام کا دعویدار ہونے کے باوجود تاریخ کے نا م پر ا پنے طلباء کو جھوٹ اور غلط ا طلا عا ت پڑھا رہے ہیں۔ تا ر یخ کو تو ڑ مر و ڑ کر کے پیش کر نے کا کام تو قیا م پا کستان کے ساتھ شر وع کر د یا گیا تھا‘ جنر ل ضیا ء ا لحق کے دور میں تو لفظ تا ر یخ کو مذ ا ق بنا کر ر کھ د یا’جب ہم تحر یک آ زادی کی با ت کرتے ہیں تو کیا صر ف مسلم لیگ نے آ زادی کی جدوجہد میںحصہ لیا تھا؟کیا ‘جی ایم سید‘شیخ مجیب‘ سہروردی‘ مولانا بھاشانی ‘خد ا ئی خد متگا ر تحر یک ‘نو جو ان بھارت سبھا‘بھگت سنگھ کی کرانتی دل پا ر ٹی ‘کا نگر س‘ کمیونسٹ پار ٹی’ جمعیت ا لعلما ء ہند ’مجلس احرار ’خاکسار اور ہندوستان کی مزدور تنظیموں وغیرہ’ نے کو ئی قربانی نہیں دی تھی؟لیکن کتا بو ں میں ا ن کا ذ کر نہیں ہے‘ یہاں تو ا لٹا ملک احمد‘ملک گجو خان‘ ملک کالو خان‘ حاجی صاحب ترنگزئی‘باچا خان ‘صمد خان اچکزئی‘صنوبر حسین کاکاجی‘ احمد شاہ بابا‘ملالہ ‘ہڈے ملا صاحب‘ عمراخان جندول اور فقیرایپی جیسے مجاہدین آزادی کو بھی تاریخ سے نکال دیا گیا ہے۔تاریخ کی کتابوں کو پڑھ کر‘ ہم کافی عرصے تک سمجھتے رہے کہ سکندر اعظم مسلمان مجاہد تھا‘ جس نے ہندو راجہ پورس کو شکست دی ‘یہ تو بعد میں معلوم ہوا کہ سکندر ‘تو اصل میں ‘کافر یونانی الیگزنڈر تھا اور راجہ پورس ہمارا ہم وطن تھا ۔
گندھارا تہذ یب ’ چندرگپت موریہ خاندان اور پانینی کے شمالی پاکستان پر ا ثرات کے با رے میں کو ئی ذکر نہیں‘ حا لا نکہ ہم ہر بیر و نی مہما ن کو ٹیکسلا کا عجائب گھر اور یونیورسٹی فخرسے د کھا تے ہیں‘اب یہ عما ر ات کیا ہیں‘ کس نے بنا ئی ہیں‘ ا س کا ذ کر کر نا کفر کیسے ہو سکتا ہے؟ سا ئنس اور ٹیکنا لو جی میں تو ہم و یسے بھی پسما ند ہ ہیں‘ لیکن سوشل سا ئنسو ں اور خا ص کر تا ر یخ کو بھی ہم نے بیڑیاں پہنا دی ہیں‘حکو مت کو کسی کی چیخ و پکا ر پر کان دھرنے کی بجا ئے ا پنی آیندہ نسلوں پر رحم کھاکر تاریخ اور جغرافیہ صحیح پڑھانا چاہیے اور تعلیمی اصلاحات کرکے نظام تعلیم کی اصلاح کرنی چاہیے‘ شا ید ا س طرح ہم اچھے پڑھے لکھے افراد پید ا کر سکیں ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔