غفلتیں۔۔۔ جن سے آگاہی ضروری ہے

شاہدہ ریحانہ  پير 7 جولائی 2014
لباس سے غذاؤں تک، صحت کے لیے کتنے خطرات ہیں؟  فوٹو: فائل

لباس سے غذاؤں تک، صحت کے لیے کتنے خطرات ہیں؟ فوٹو: فائل

بہت کم خواتین اس بات سے واقف ہوں گی کہ عام گھریلو آلات ہماری غفلت کے باعث اَن جانے میں ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

ہمارا کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، ریفریجریٹر، واٹر ڈسپینسر سے  واشنگ مشین تک ہماری صحت کے دشمن بن سکتے ہیں۔ برتن دھونے کا اسفنج، الیکٹرک کیٹل، مائیکرو ویو، سینڈ وچ میکر، نمک، کالی مرچ اور چاٹ مسالے کی برنی وغیرہ جراثیم کی آماج گاہ بن جاتے ہیں۔

واشنگ مشین میں عموماً کپڑے ٹھنڈے پانی سے دھلتے ہیں ایسی صورت میں جراثیم ایک کپڑے سے دوسرے کپڑے میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہمارے گھر میں سے کوئی کسی بیماری میں مبتلا ہو اور تب ہی اس کا خدشہ ہو۔ ہمارے گھر کے بہت سے افراد دن بھر مختلف جگہوں پر آتے جاتے ہیں، ایسے میں اس بات کا بہت زیادہ خدشہ ہوتا ہے کہ باہر کے لوگوں سے یہ جراثیم ہمارے اہل خانہ کے کپڑوں میں منتقل ہو جائیں۔ یہی نہیں چھوٹے بچوں کے آلودہ نیکر، پاجامے اور زیر جامہ اس مشین میں دیگر کپڑوں کے ساتھ ٹھنڈے پانی میں دھلتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے لوگوں کو اسی بنا پر جلد کا انفیکشن بھی ہو جاتا ہے، گرمیوں میں پسینوں کے کپڑوں کے باعث بھی یہی خدشات درپیش ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق واشنگ مشین میں دھلائی کے دوران ہیپاٹائٹس اے اور آنتوں میں پرورش پانے والے دیگر وائرس، ملبوسات کے ذریعے ہم میںمنتقل ہو سکتے ہیں۔ اس لیے احتیاط کرنا ضروری ہے۔

آپ اپنے کپڑے گھر کی واشنگ مشین میں ہی دھوئیں، مگر تولیہ، رومال وغیرہ عام کپڑوں سے علیحدہ دھوئیں یا اسے آخر میں اچھے طریقے سے پانی بدل، بدل کر دھوئیں۔ دیگر ممالک کے برعکس ہمارے یہاں عام طورپر گھروں میں ہیٹر والی مشین کے بہ جائے سادی مشین استعمال ہوتی ہے، لہٰذا کوشش کریں کہ کپڑے گرم پانی سے دھوئیں، پانی میں جراثیم کُش لیکوڈ ڈیٹول، بلیچ وغیرہ کا استعمال کریں اور مخصوص کپڑوں خاص طورپر جراثیم کش لیکوڈ شامل کریں۔ کپڑے دھونے کے بعد انہیں دھوپ میں پھیلائیں اور تیز گرم استری کریں۔

اکثر لوگ کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل اور لینڈ لائن فون استعمال کرنے کے دوران کھاتے پیتے بھی رہتے ہیں۔ انہیں خیال نہیں ہوتا کہ ان آلات کے صرف کی بورڈ اور بٹنوں کے درمیان کتنے جراثیم موجود ہیں۔ اکثر کمپیوٹر کے کی بورڈ کی صرف بالائی سطح سے ہی صفائی کی جاتی ہے، جب کہ اس کے ریخوں میں دھول مٹی کی تہہ بچھی ہوتی ہے، جس میں جراثیم پلتیرہتے ہیں۔ اسی طرح موبائل وغیرہ بھی ہم سارا دن استعمال کرتے رہتے ہیں۔ ظاہر ہے کبھی ہم مسافر بسوں میں ہوتے ہیں، تو کبھی دفتری امور میں مصروف۔۔۔ ایسے میں موبائل فون بھی براہ راست جراثیم زدہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ کمپیوٹر اور موبائل وغیرہ کے استعمال کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھو لیے جائیں۔

ساتھ ہی کمپیوٹر کے کی بورڈ کی صفائی کے لیے جراثیم کش محلول میں ایک باریک روئیں والا برش بھگو کر استعمال کریں۔ اس کے لیے اگر میک اپ کٹ کا پرانا برش استعمال کر لیں۔ اس کے علاوہ کاٹن، ململ کے کپڑے سے روزانہ استعمال سے پہلے نرمی سے کی بورڈ صاف کریں۔ یہ اس لیے زیادہ بہتر اس لیے ہے کہ روئیں اندر تک جا کر اچھی طرح صفائی کریں گے۔ اسی طرح  الیکٹرک کیٹل، مائیکروویو، سینڈوچ میکر، نمک، کالی مرچ اور چاٹ مسالے کی برنی بھی بہت سی خواتین طویل عرصے تک  صاف نہیں کرتیں، جس بنا پر وہ ہمارے لیے مضر صحت بن جاتی ہیں۔ اس لیے ان تمام چیزوں کی صفائی ستھرائی رکھنا بے حد ضروری ہے، تاکہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحت کو برقرار رکھا جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔