کولکتہ کیس کیخلاف آواز اُٹھانے پر بھارتی اداکارہ کو ریپ کی دھمکیاں

ویب ڈیسک  بدھ 21 اگست 2024
ممی چکرورتی نے دھمکیوں سے متعلق کولکتہ پولیس کو آگاہ کردیا : فوٹو : ویب ڈیسک

ممی چکرورتی نے دھمکیوں سے متعلق کولکتہ پولیس کو آگاہ کردیا : فوٹو : ویب ڈیسک

مغربی بنگال: ترنمول کانگریس کی سابق رکن اور اداکارہ ممی چکرورتی نے انکشاف کیا ہے کہ کولکتہ ریپ کیس سے متعلق سوشل میڈیا پر احتجاجی پوسٹس شیئر کرنے پر اُنہیں عصمت دری کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ ممی چکرورتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری کی گئی پوسٹ میں سوال کیا کہ ہم خواتین کے لیے انصاف مانگ رہے ہیں؟

ممی چکرورتی کہا کہ ہم ایسے معاشرے سے انصاف مانگ رہے ہیں جہاں درندہ صفت مردوں نے خواتین کو عصمت دری کی دھمکیاں دینا معمول بنا لیا ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ میں نے کولکتہ میں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ پیش آنے والے ہولناک واقعے کے خلاف آواز اُٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پر احتجاجی پوسٹس پوسٹ شیئر کی تھیں جس کے بعد مجھے عصمت دری کی دھمکیاں اور فحش نوعیت کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔

اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں کولکتہ پولیس کے سائبر سیل ڈیپارٹمنٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے پوچھا کہ کونسی پرورش اور تعلیم اس کی اجازت دیتی ہے؟

مزید پڑھیں: شرمندگی سے سر اُٹھا کر نہیں چل سکتا، کولکتہ ریپ کیس پر متھن بھی بول پڑے

بھارتی میڈیا کے مطابق ممی چکرورتی نے 14 اگست کو کولکتہ ریپ کیس کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں بھی حصہ لیا تھا جبکہ وہ سوشل میڈیا پر بھی خاتون ڈاکٹر کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتی نظر آرہی ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں 9 اگست کو 31 سالہ ڈاکٹر کو میڈیکل کالج میں خون میں لت پت مردہ حالت میں پایا گیا تھا، آر جی کار میڈیکل کالج کے اسٹاف نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر 36 گھنٹوں پر شفٹ کے تقریباً 20 گھنٹے کام کرنے کے بعد کالج کے سیمینار ہال میں کچھ دیر آرام کے لیے چلی گئی تھیں۔

تاہم، اگلے روز سیمینار ہال سے خاتون ڈاکٹر کی نیم برہنہ حالت میں لاش ملی، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق خاتون ڈاکٹر کو ایک سے زائد مردوں نے انتہائی بے دردی سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر گلا دبا کر قتل کردیا۔

مزید پڑھیں: محسن عباس حیدر نے دُنیا بھر کی خواتین سے معافی مانگ لی

کولکتہ پولیس نے خاتون ڈاکٹر کے ریپ کیس میں ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کرکے واقعے کا ذمہ دار قرار دیا ہے جو پولیس افسران اور ان کے اہل خانہ کو اسپتالوں میں داخل کرانے اور طبی امداد کی فراہمی کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔