- چیف جسٹس کی آف دی ریکارڈ گفتگو غلط انداز میں رپورٹ کی گئی، سپریم کورٹ
- بچوں کی طبیعت ناساز ہونے پر امریکی کمپنی نے ملازمین کی چھٹی بند کر دی
- اسلام آباد میں پی آئی اے طیارہ کا بے یار و مددگار، مسافر بے حال
- کراچی میں اگلے 10 روز تک بارش کا امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- معاہدے پر عمل نہ ہوا تو بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کریں گے، حافظ نعیم
- خیبرپختونخوا حکومت نے اساتذہ کے تبادلوں کی نئی پالیسی جاری کر دی
- جاپان کا موجودہ سپرکمپیوٹرز سے 1000 گُنا تیز مشین بنانے کا اعلان
- پی ٹی آئی رہنماؤں پر کیا الزامات عائد ہیں؟ ایف آئی آر سامنے آگئی
- امیگریشن حکام کے ہاتھوں 83 افراد جعلی دستاویزات کی بنیاد پر گرفتار
- لاہور کے مختلف علاقوں سے 7 افراد کی لاشیں ملیں
- ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ؛ کراچی، لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس کے نئے اعدادوشمار طلب
- پتوکی؛ کھیت میں گھسنے پر بااثر زمیندار نے کلہاڑی سے گدھی کی ٹانگ کاٹ دی
- لاہور میں گھریلو ملازمہ مالکن کو نشہ آور چیز پلا کر گھر کا صفایا کر گئی
- شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے میں ملوث انسانی اسمگلر گرفتار
- روس کو میزائلوں کی فراہمی؛ برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا ایران پر پابندیوں کا اعلان
- انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا صارفین کیلئے محفوظ بنانے کی مہم کا آغاز
- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پیش قدمی رک گئی
- چین کے اعلیٰ سطح کے تجارتی وفد کا ایس آئی ایف سی کا دورہ
- صدرمملکت نے پشاور ہائیکورٹ میں ججوں کی تعداد 30 کردی
- گلبرگ میں پولیس وردی میں وارداتیں کرنے والا ملزم گرفتار
طالبان کی افغان خواتین پر تین سالہ جبر کی داستان
اسلام آباد: طالبان کے افغانستان میں جبری دورِ حکومت کے سیاہ ترین تین سال مکمل جس کے ساتھ ہی خواتین پر تین سالہ جبر کی داستانیں بھی سامنے آگئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں، طالبان کے دور اقتدار میں ایک منظم طریقے سے خواتین کو سیاسی، سماجی اور تعلیمی زندگی سے خارج کردیا گیا، طالبان نے قانون کے ذریعے خواتین کے لباس، آواز اور مرد سرپرست کے بغیر سفر پر پابندی کی توثیق کردی۔
یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان نے افغانستان میں 25 لاکھ لڑکیاں تعلیم سے محروم کر رکھی ہیں۔
افغان خواتین نے طالبان کے خلاف بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور صنفی امتیازی سلوک کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ 15اگست افغانستان کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے، جب افغان عوام کو دہشت گرد طالبان کے حوالے کر دیا گیا۔
خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ طالبان کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر گرفتاریوں اور تشدد کا سامنا ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس وقت 16 ملین سے زائد خواتین تشدد کا شکار ہیں۔ خواتین مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ طالبان نے انسانیت سوز جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، عالمی طاقتیں ان کی مالی امداد بند کریں۔
واضح رہے کہ طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں مظالم سے بےحال خواتین کی کل آبادی میں اس وقت 80 فیصد ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔