- طیفی بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کے قتل میں ملوث ایک اور ملزم گرفتار
- وائٹ آئل پائپ لائن پراجیکٹ پر تعمیراتی کام شروع کرنے کیلیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان معاہدہ
- چیمپئینز ٹرافی؛ کامیاب انعقاد کیلئے آئی سی سی کا وفد پاکستان پہنچ گیا
- وزیراعلیٰ سندھ کی حال ہی میں تعمیر کی گئی سڑکیں ٹوٹنے کی انکوائری کی ہدایت
- ہندو انتہا پسندوں نے بنگلادیشی ٹیم کے بائیکاٹ کیلئے پریشر بڑھا دیا
- خیبر پختونخواہ میں "اختیار عوام کا" موبائل ایپ کا افتتاح
- آئینی ترامیم سے عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خودمختاری متاثر ہوگی، پختونخوا بار کونسل
- ماضی کے حریفوں کو بورڈ نے رابطے بحال کرنے کیلئے ساتھ بٹھادیا
- دیر بالا؛ چترال جانے والی گاڑی کھائی میں گرگئی، تین افراد جاں بحق
- پی ٹی آئی کی عدلیہ مخالف تقاریرکیخلاف اور جلسہ رکوانے کیلئے درخواست دائر
- پاکستان کاربن کریڈٹ برآمدات سے سالانہ ایک ارب ڈالر کماسکتا ہے، ماہرین
- مخصوص نشستوں کا معاملہ لٹکا ہوا ہے، اس پر بھی جلد فیصلہ آئے گا، بیرسٹر گوہر
- نوجوان نے بے روزگاری سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی
- سیکیورٹی گارڈ اپنے پستول سے گولی چلنے سے جاں بحق
- چیمپئینز کپ؛ وکٹ گنوانے کے بعد امام الحق ڈریسنگ روم میں آپے سے باہر
- چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں پرورش پانے والے 2 جوڑوں کی شادی
- انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم نہ کریں تو پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہے گا، الیکشن کمیشن حکام
- ایک اور آئی پی پی بجلی کی قیمت میں کمی پر تیار
- جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والا مسافر کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار
- سستی، قابل اعتماد اور جدید توانائی تک رسائی
طالبان حکومت میں بچوں کی حالت زار انتہائی تشویشناک ہے، یونیسیف رپورٹ
کابل: طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بچوں کی حالتِ زار انتہائی تشویشناک ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اس وقت 40 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے وہاں بچوں کے بنیادی حقوق کی پامالی اور جبری مشقت کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی ناکام اقتصادی پالیسیوں نے نہ صرف خواتین بلکہ بچوں کو بھی متاثر کیا ہے اور ان کی حالت زار اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ طالبان کی حکمرانی میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان کے صوبے ننگرہار کے صرف ایک ضلع میں تقریباً 6000 بچے جبری مشقت پر مجبور ہیں۔ بچوں کے اہل خانہ نے معاشی مشکلات اور شدید غربت کی وجہ سے اپنے بچوں کو کام کرنے پر مجبور کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غربت اور تعلیم کی کمی انہیں جبری مشقت، کم عمری کی شادیوں، اور انسانی سمگلنگ کے خطرات میں دھکیل رہی ہے۔
پونیسیف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک بچے نے کہا کہ میری خواہش اسکول جانے کی ہے، مگر مزدوری کرنا ایک مجبوری ہے۔
دوسری جانب ایک چائلڈ ورکر نے بتایا کہ مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے مگر طالبان نے ہم لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔