- پبی، پاک انڈونیشیا مشترکہ مشق ’’ایلنگ اسٹرائیک ٹو‘‘ کا انعقاد
- نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کا جشن ولادت، دن کا آغاز توپوں کی سلامی سے ہوا
- سندھ، پابندی کے باوجود سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال جاری
- اسٹاک مارکیٹ، مثبت امیدوں کے باعث اتار چڑھاؤ کے ساتھ تیزی
- پاکستان امریکا کیساتھ دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت کا خواہاں
- بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں تمام رکاوٹیں ختم کر رہے ہیں، وزیراعظم
- ٹیکس تنازع، سی اے اے نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
- اے ڈی بی کی 4 برس میں 8 ارب ڈالر قرض دینے کی یقین دہانی
- جشن ولادت محسن انسانیت ﷺ
- بحر سخاوت، کانِ مروت، آیہ رحمت، شافع امت، مالک جنت، قاسم کوثر ﷺ
- امریکا میں گرفتار پاکستانی آصف مرچنٹ نے الزامات سے انکار کردیا
- وزیراعلیٰ سندھ کا کابینہ ارکان کے ہمراہ فیضان مدینہ کا دورہ
- ملک بھر میں نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کا یوم ولادت آج منایا جائے گا
- کوئٹہ: کانگو وائرس سے ایک اور مریض دم توڑ گیا، دو کی حالت تشویشناک
- آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا، وزیراعظم
- نئی دہلی کی بھارتی مسلمانوں سے متعلق خامنہ ای کے بیان کی مذمت
- سندھ بار کونسل میں صوبائی بار کونسلز کی کورآرڈنیشن کمیٹی کا اجلاس
- کراچی: مختلف ٹریفک حادثات میں بزرگ خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق
- ایٹمی ٹیکنالوجی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مسائل کے حل کی کلید ہے، چیئرمین پی اے ای سی
- جیکب آباد؛ پولیوورکرز کے سیکیورٹی انتظامات میں غفلت پرڈی سی اور ایس ایس پی فارغ
کراچی میں جامعات کے 13 نئے کیمپس آ رہے ہیں، خالد مقبول
کراچی: نیشنل یونیورسٹی آف آرٹس کے نئے کیمپس کا قیام کے لیئے ایچ ای سی اور پریسٹن انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب میں وفاقی وزیر تعلیم اور چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے خطاب میں کہا کہ کراچی میں اٹھارویں ترمیم کے بعد یونیورسٹی نہیں آ سکتی تھی لیکن کیمپس آ سکتے تھے، جامعات کے 13 نئے کیمپس اس شہر میں آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جو ٹیکس جمع ہو رہا ہے وہ کہاں لگ رہا ہے؟ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے دیے ہوئے ٹیکس کا پیچھا کریں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بڑی خوشی ہوئی کہ سائبر نائف جناح پوسٹ گریجویٹ میں آ گیا ہے۔ نیشنل کالج آف آرٹس ہمارے لیے بڑے فخر کی جگہ ہے جو 1860 میں بنا تھا، شروع میں کالج کو اس وقت کے حکمران گورے چلا رہے تھے۔
خالد مقبول نے کہا کہ یہ شہر دنیا کے دس تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شمار ہوتا تھا لیکن آج یہ شہر دنیا کے تین بدترین رہنے کی جگہوں میں شمار ہوتا ہے، جاگیردارانہ نظام کی وجہ سے اس وقت سندھ میں تعلیم کی شرح شرمناک حد تک کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 75 سالوں سے سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد یونیورسٹی کا منتظر تھا۔ ایک وزیر نے کہا تھا کہ حیدرآباد یونیورسٹی میری لاش پر بنے گی۔ جب شہر ہمارے پاس تھا تو ہمارے میئر ناظم آباد کو دوسرے ممالک میں بلوایا جاتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔