- بھارت؛ منی پور میں نسلی فسادات، کرفیو کے بعد انٹرنیٹ بھی معطل
- یوگنڈا کی ایتھلیٹ کو زندہ جلانے والا سابق بوائے فرینڈ بھی ہلاک
- حکومت نے وفات پانےوالے ملازمین کے اہلخانہ کیلیے فیملی پنشن کی مدت 10 سال کردی
- ٹیکنالوجی کمپنی ایپل آئرلینڈ کو 14 ارب ڈالر کیوں ادا کرے گی؟
- وزیر اعلیٰ کواعتماد کا ووٹ لینے کیلیے کہنے کا سوچ رہا ہوں، گورنرخیبرپختونخوا
- آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کا مزدور کی کم ازکم اجرت 50 ہزار مقرر کرنے کا مطالبہ
- سرجانی ٹاؤن میں پانی کے جوہڑ میں نہاتے ہوئے گہرے گڑھے میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق
- چین نے پاکستان کا قرض رول اوور کرنے سے انکار نہیں کیا، وزیر خزانہ
- کراچی میں جعلی سفری دستاویزات پر سفر کرنے والے مسافروں کا سہولت کار گرفتار
- چیف جسٹس کی آف دی ریکارڈ گفتگو غلط انداز میں رپورٹ کی گئی، سپریم کورٹ
- بچوں کی طبیعت ناساز ہونے پر امریکی کمپنی نے ملازمین کی چھٹی بند کر دی
- اسلام آباد میں پی آئی اے طیارہ کا بے یار و مددگار، مسافر بے حال
- کراچی میں اگلے 10 روز تک بارش کا امکان نہیں، محکمہ موسمیات
- معاہدے پر عمل نہ ہوا تو بجلی کے بلوں کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کریں گے، حافظ نعیم
- خیبرپختونخوا حکومت نے اساتذہ کے تبادلوں کی نئی پالیسی جاری کر دی
- جاپان کا موجودہ سپرکمپیوٹرز سے 1000 گُنا تیز مشین بنانے کا اعلان
- پی ٹی آئی رہنماؤں پر کیا الزامات عائد ہیں؟ ایف آئی آر سامنے آگئی
- امیگریشن حکام کے ہاتھوں 83 افراد جعلی دستاویزات کی بنیاد پر گرفتار
- لاہور کے مختلف علاقوں سے 7 افراد کی لاشیں ملیں
- ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ؛ کراچی، لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس کے نئے اعدادوشمار طلب
ہم 100 سال تک لڑیں گے، سربراہ سوڈانی فوج
پورٹ سوڈان: سوڈانی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ امن مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ 100 سال تک لڑیں گے۔
سوڈان کے اصل حکمران اور فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سوئٹزرلینڈ میں حریف نیم فوجی دستوں کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل نہیں ہوگی۔
فوجی جنرل عبدالفتاح البرہان نے پورٹ سوڈان میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم جنیوا نہیں جائیں بلکہ ہم 100 سال تک لڑیں گے۔
سوڈان کی سرکاری فوج گزشتہ 16 ماہ سے زیادہ عرصے سے نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) سے لڑ رہے ہیں۔
امریکہ نے 14 اگست کو سوئٹزرلینڈ میں مذاکرات کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد انسانی مصائب کو کم کرنا اور دیرپا جنگ بندی حاصل کرنا تھا۔
مذاکرات میں آر ایس ایف نے اپنے وفد جنیوا بھیجا تھا، مگر سوڈانی مسلح افواج نے ثالثوں کے ساتھ ٹیلی فونک رابطوں کے باوجود ان مذاکرات میں شرکت نہیں کی۔
ان مذاکرات کی میزبانی سعودی عرب اور سوئٹزرلینڈ نے مشترکہ طور پر کی تھی۔
سوڈانی مسلح افواج اور آر ایس ایف باغیوں کی اس وحشیانہ لڑائی نے ہر پانچ میں سے ایک شخص کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خانہ جنگی کے باعث سوڈان بھر میں ڈھائی کروڑ سے زائد یعنی اس کی نصف سے زیادہ آبادی شدید بھوک کا شکار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔