- کراچی ڈیفنس موبائل شاپ میں دکاندار کی حاضر دماغی سے ڈکیتی واردات ناکام، فوٹیج وائرل
- لاہور میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران کانسٹیبل شہید
- کراچی: سیف سٹی پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کا آغاز
- دوسرا ون ڈے: افغانستان نے جنوبی افریقا کو شکست دے کر سیریز جیت لی
- پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار آئینی حدود کے تابع ہے، سپریم کورٹ
- کراچی: لیاقت آباد انڈر پاس کےقریب فائرنگ، دو خواتین زخمی
- رواں سال خیبرپختونخوا میں پہلا پولیو کیس رپورٹ، وزیراعلیٰ کا سخت نوٹس
- آئینی ترامیم پر جے یو آئی سے مشاورت نہ ہوئی تو بھی نمبرز پورے کریں گے، بلاول بھٹو
- ہزارہ ایکسپریس کے حادثے کے بعد معطل ہونےو الے 6 ریلوے ملازمین بحال
- وزیراعلیٰ سندھ کی سیلاب سے تباہ اسکولوں کی بحالی کا کام 2026 تک مکمل کرنے کی ہدایت
- لاہور میں پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری پر مشتعل افراد کا احتجاج
- چین میں پیش کیے گئے ’پانڈا کتے‘
- اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ کے اہم کمانڈرابراہیم عاقل شہید
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بس کھائی میں گرنے سے اہلکاروں کی ہلاکتیں، 28 زخمی
- پاکستان کے بعد افغان عہدیدار کی ایرانی قومی ترانے کی بھی توہین
- کوئٹہ میں 7 سالہ لاپتہ بچے کو ذبح کر کے لاش جلانے کی کوشش
- وزیراعظم نے ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان کی اصولی منظوری دے دی
- کراچی میں آئندہ کئی روز تک گرمی کی شدت بڑھنے کا امکان
- سندھ اسمبلی میں سرکاری ملازمین کی پنشن اور گریجویٹی سے متعلق نئی ترمیم منظور
- ای سی سی کی 40 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری
سندھ ہائیکورٹ ؛ سانحہ 12 مئی کی ازسر نو تحقیقات سے متعلق درخواست خارج
کراچی: 17 سال گزر جانے کے باوجود سانحہ 12 مئی کی ازسرنو تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں، سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ 12 مئی کی از سر نو تحقیقات سے متعلق درخواست پولیس رپورٹ کے بعد غیر موثر ہونے پر خارج کردی۔
ہائیکورٹ میں سانحہ 12 مئی کی از سرنو تحقیقات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایس ایچ او قائد آباد کی جانب سے درخواست گزار اقبال کاظمی سے متعلق رپورٹ پیش کردی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ درخواست گزار اقبال کاظمی 28 مئی 2021 کو انتقال کر چکے ہیں۔ اقبال کاظمی کی اہلیہ نے ان کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ واٹس ایپ کے ذریعے بھیجا تھا۔ ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی متعلقہ اسپتال سے بھی تصدیق کی گئی ہے۔ عدالت نے پولیس رپورٹ کے بعد درخواست غیر موثر ہونے پر خارج کردی۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے 11 ستمبر 2018 کو تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے سے متعلق فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے سانحہ 12 مئی کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔ سندھ حکومت کو 12 مئی کے متعلق انکوائری ٹریبونل بنانے کا حکم دیا تھا۔
سندھ حکومت نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے ٹریبونل کے لیے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔ درخواست گزار اقبال کاظمی نے تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی تھی۔
سرکاری وکیل نے کہا تھا کہ 2018 میں ہائیکورٹ کی لارجر بینچ اس کیس کو ناقابل سماعت قرار دی چکی تھی۔ 11 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اس میں مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ 12 مئی 2007 کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی آمد پر ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ چیف جسٹس کو کراچی ایئر پورٹ پر روک دیا گیا تھا۔ مختلف مقامات پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے واقعات میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ اس وقت کے چیف جسٹس کو سندھ ہائی کورٹ بار کی تقریب میں پہنچنا تھا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر ایم کیو ایم نے کراچی میں قتل عام کیا۔ درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف، بانی ایم کیو ایم، سابق مشیر داخلہ اور سابق میئر کراچی وسیم اختر کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔