- وائٹ آئل پائپ لائن پراجیکٹ پر تعمیراتی کام شروع کرنے کیلیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان معاہدہ
- چیمپئینز ٹرافی؛ کامیاب انعقاد کیلئے آئی سی سی کا وفد پاکستان پہنچ گیا
- وزیراعلیٰ سندھ کی حال ہی میں تعمیر کی گئی سڑکیں ٹوٹنے کی انکوائری کی ہدایت
- ہندو انتہا پسندوں نے بنگلادیشی ٹیم کے بائیکاٹ کیلئے پریشر بڑھا دیا
- خیبر پختونخواہ میں "اختیار عوام کا" موبائل ایپ کا افتتاح
- آئینی ترامیم سے عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خودمختاری متاثر ہوگی، پختونخوا بار کونسل
- ماضی کے حریفوں کو بورڈ نے رابطے بحال کرنے کیلئے ساتھ بٹھادیا
- دیر بالا؛ چترال جانے والی گاڑی کھائی میں گرگئی، تین افراد جاں بحق
- پی ٹی آئی کی عدلیہ مخالف تقاریرکیخلاف اور جلسہ رکوانے کیلئے درخواست دائر
- پاکستان کاربن کریڈٹ برآمدات سے سالانہ ایک ارب ڈالر کماسکتا ہے، ماہرین
- مخصوص نشستوں کا معاملہ لٹکا ہوا ہے، اس پر بھی جلد فیصلہ آئے گا، بیرسٹر گوہر
- نوجوان نے بے روزگاری سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی
- سیکیورٹی گارڈ اپنے پستول سے گولی چلنے سے جاں بحق
- چیمپئینز کپ؛ وکٹ گنوانے کے بعد امام الحق ڈریسنگ روم میں آپے سے باہر
- چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں پرورش پانے والے 2 جوڑوں کی شادی
- انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم نہ کریں تو پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہے گا، الیکشن کمیشن حکام
- ایک اور آئی پی پی بجلی کی قیمت میں کمی پر تیار
- جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والا مسافر کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار
- سستی، قابل اعتماد اور جدید توانائی تک رسائی
- کولپور ریلوے پل اکتوبر سے ٹرین آپریشن کیلیے کھول دیا جائے گا
سیکڑوں منظور شدہ اے آئی طبی ڈیوائسز کی کلینکل تصدیق نہیں ہوپائی ہے، رپورٹ
کیرولائنا: آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) صحت کی دیکھ بھال میں عملی طور پر لامحدود ایپلی کیشنز رکھتی ہے جس میں MyChart میں مریض کے پیغامات کو خود بخود تیار کرنے سے لے کر اعضاء کی پیوند کاری کو بہتر بنانے اور ٹیومر کو ہٹانے کی درستگی کو بہتر بنانا شامل ہے۔
ڈاکٹروں اور مریضوں کو یکساں طور پر ان کے ممکنہ فائدے کے باوجود مریض کی رازداری کے خدشات، تعصب کے امکان اور ڈیوائس کی درستگی کی وجہ سے ان ٹولز کو شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
صحت کی دیکھ بھال میں اے آئی طبی آلات کے تیزی سے ترقی پذیر استعمال اور منظوری کے جواب میں یو این سی اسکول آف میڈیسن، ڈیوک یونیورسٹی، ایلی بینک، آکسفورڈ یونیورسٹی، کولمبیا یونیورسٹی، اور میامی یونیورسٹی کے محققین کی ایک کثیر ادارہ جاتی ٹیم عوامی اعتماد پیدا کرنے اور اس بات کا جائزہ لینے کا مشن رکھتی ہے کہ کس طرح اے آئی ٹیکنالوجیز کو مریضوں کی دیکھ بھال میں استعمال کے لیے درست کلینکل تصدیق کے بعد منظور کروایا جائے۔
یو این سی سکول آف میڈیسن میں ایم ڈی کی امیدوار اور ڈیوک ہارٹ سنٹر میں ریسرچ اسکالر سیمی چوفانی ایل فاسی اور یو این سی ڈیپارٹمنٹ آف سوشل میڈیسن کے پروفیسر گیل ای ہینڈرسن نے مل کر اے آئی کی کلینکل توثیق کے ڈیٹا کا مکمل تجزیہ کیا۔
انہوں نے پایا 500 سے زائد میڈیکل اے آئی ڈیوائسز یہ ظاہر کرتی امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کی طرف سے منظور شدہ تقریباً نصف اے آئی ٹولز کی مسلم کلینیکل تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔