- سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
- علی امین گنڈا پور کو بٹھا کر سمجھاؤں گا سیاست مولا جٹ کے نعروں سے نہیں چلتی، گورنر پنجاب
- جمشید دستی کی راہداری ضمانت منظور، متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم
- سندھ حکومت نے ارسا ایکٹ میں ممکنہ ترمیم کی مخالفت کردی
- کراچی سپرہائی وے سبزی منڈی میں دھماکا
- اسلام آباد جلسہ: پی ٹی آئی قیادت کے خلاف تین مقدمات درج
- ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس میں اراکین قومی اسمبلی کیلیے الگ الگ عشائیے
- لوگ خود نہیں نکلے کل انہیں زبردستی جلسہ کے لیے لایا گیا، وفاقی وزرا
- پشاور؛ گھریلو ناچاقی پر فائرنگ سے خاتون جاں بحق، بچے سمیت 3 افراد زخمی
- کراچی؛ گھر سے 2 بچوں کی ماں کی تشدد زدہ لاش برآمد، شوہر زیر حراست
- تعلیمی نظام میں جدیدیت اور اساتذہ کی تربیت
- فائرنگ کرکے 3 اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے والا اردن کا شہری کون تھا ؟
- اسلام آباد: ڈانس پارٹی میں زہریلی شراب سے دو خواتین اور ایک مرد ہلاک
- ہائیکورٹ جج کو سو گز کا پلاٹ نہیں ملتا یہاں ہزار گز کے پلاٹ پر قبضے ہیں، سندھ ہائیکورٹ
- راولپنڈی؛ شادی کا جھانسا دے کر لڑکی سے زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
- گزشتہ 8 ماہ میں 16 کروڑ سے زائد کی ریکوری کی، ایف آئی اے اینٹی کرپشن اسلام آباد
- پُرامن اجتماع اور امنِ عامہ بل کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مقدمے کی تیاری
- وزیراعظم کا آج اتحادیوں کے اعزاز میں عشائیہ، مجوزہ آئینی ترامیم پر بات ہوگی
- چیمپیئنز کپ میں نئے کھلاڑیوں کیلیے خود کو منوانے کا بہترین موقع ہے، چیئرمین پی سی بی
- ایشین چیمپیئنز ہاکی؛ پاکستان اور کوریا کا میچ دو دو گول سے برابر
اسلامی قوانین کو سمجھے بغیر تنقید کرنا 'تکبر' کی نشانی ہے، ترجمان طالبان
کابل: طالبان نے ملک میں نافذ کردہ آدابِ زاندگی سے متعلق حالیہ قوانین پر تنقید کو تکبر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی قوانین کو مسترد کرنے سے پہلے سے اس کی روح کو سمجھنا ضروری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حالیہ نافذ کردہ قانون اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے جس کا احترام اور کچھ کہنے سے پہلے اسے سمجھنا چاہیے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس طرح سمجھے بغیر ان قوانین کو مسترد کرنا ہمارے خیال میں تکبر کا اظہار ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے ان قوانین پر تنقید کرنے والے مسلمانوں کو خبردار کیا کہ ایک مسلمان کا اس قانون پر تنقید کرنا اس کے عقیدے کی کمزوری کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
ترجمان طالبان نے قانون کے نفاذ کے لیے سخت سزاؤں کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی اور نہ کسی کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : نماز، پردے، داڑھی اور محرم سے متعلق قوانین کے نفاذ میں نرمی برتی جائے گی، طالبان
ذبیح اللہ مجاہد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مختلف جماعتوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے خدشات امارت اسلامیہ افغانستان کو شرعی قوانین کے نفاذ سے روک نہیں کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان وزارت انصاف کی جانب سے بدھ کو آرٹیکل 35 کے اعلان کیا گیا تھا جس میں خواتین کو عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے اور اپنی آواز کو پست رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ نامحرم خواتین کا چہرہ نہ دیکھ سکیں اور نہ آواز سن سکیں۔
اسی طرح نامحرم کے بغیر خواتین کے نقل و حمل پر بھی مکمل پابندی ہوگی جب کہ مردوں کے لیے داڑھی، باجماعت نماز اور مذہبی و قومی لباس پہننا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ جانداروں کی تصاویر، جانوروں کی لڑائی، ہم جنس پرستی اور غیر مسلم تعطیلات میں موسیقی بجانے پر پابندی ہوگی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان کے نماز اور پردے سے متعلق قوانین پر اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
اس قانون کے نفاذ کے بعد سے عالمی انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ قوانین کی خلاف ورزی پر سزائیں دی جائیں گی اور سب سے زیادہ خواتین اس کا شکار بنیں گی۔
کئی ممالک اور تنظیموں نے اس قانون کے نفاذ پر سخت سزاؤں کے تناظر میں طالبا حکومت اور حکام پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
جس پر گزشتہ روز نائب ترجمان طالبان نے یہ وضاحت بھی دی تھی کہ قانون کے نفاذ میں نرمی سے کام لیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔