- ڈیرہ مراد جمالی میں مزدوروں پر گرینیڈ حملہ، ایک جاں بحق پانچ شدید زخمی
- روس کے ڈپٹی وزیراعظم دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
- ایجنسیوں کا شہریوں کو اغواء کرنے کا تاثر قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ رکوانے کے لیے درخواست دائر
- کنول شوذب سے سفری پابندی ہٹانے کی درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب
- آئینی ترامیم میں مولانا فضل الرحمان کا کردار کیا ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتا، عمران خان
- قلیل مدت میں سب سے زیادہ غبارے پھوڑنے کا نیا ریکارڈ قائم
- منصور شاہ سینئر ترین جج ہیں ان کے سوا کوئی اور چیف جسٹس قبول نہیں، حامد خان
- کراچی میں واٹرپمپنگ اسٹیشن کے ٹینک سے لاپتا بچے کی لاش ملی
- پاکستانی سوشل انٹرپرینیو زین اشرف مغل نے گلوبل اسلامک فنانس ایوارڈ 2024 اپنے نام کرلیا
- چیمپئینز کپ؛ بقیہ میچز کی ٹکٹوں کی فروخت شروع
- کراچی؛ بینک سے رقم لیکر نکلے والے شہریوں کو لوٹنے والا گروہ گرفتار
- اسحاق ڈار نے میرا ویزا پراسس روک رکھا ہے، اعظم سواتی کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس
- غزہ میں حماس کیساتھ جھڑپ میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی
- وکیل کے گھر چھاپا؛ سی سی پی او، ایس ایچ او اور دیگر کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
- ایم ایم ون سیٹلائٹ کا تجربہ کامیاب رہا، چئیرمین سپارکو
- آرمی چیف اور ججز کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے، حافظ نعیم
- چیک پوسٹیں ختم اور جرگہ سسٹم بحال کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
- الیکشن کمیشن؛ جے یو آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کیلیے 2 ماہ کی مہلت مانگ لی
شور شرابے والے محلے میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق
پیرس: نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ پاس پڑوس میں شور شرابا دل کی صحت متاثر کرکے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیق میں پتا چلا ہے کہ اگر 50 سال سے کم عمر کے لوگ شور مچانے والے علاقے میں رہتے ہیں تو دل کے دورے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
اسی طرح ایک اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دل کے دورے سے بچ جانے والوں میں بھی دل کی صحت کا خطرہ اور زیادہ ہوجاتا ہے اگر اگر محلے میں شور شرابے کا مسئلہ ہو۔
فرانس کی یونیورسٹی آف برگنڈی اینڈ ہاسپٹل آف ڈیجون سے تعلق رکھنے والی ماریانے زیلر نے کہا کہ یہ اعداد و شمار بصیرت فراہم کرتے ہیں کہ شور کی نمائش دل کی صحت کو خاطر خواہ متاثر کرتی ہے۔
دونوں مطالعات لندن میں یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی سالانہ میٹنگ میں پیش کیے گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔