- مہلک ٹیومر کے لیے عام دوا مؤثر قرار
- جیف بیزوس ایمازون کی میٹنگ میں خالی کرسی کیوں رکھتے ہیں؟
- ڈیلیوری ایجنٹ کی 18 گھنٹے کی ڈیوٹی کے بعد پلک جھپکتے ہی موت
- پیمرا کا پاکستان ڈی وارمنگ مہم کو میڈیا کی شراکت سے کامیاب بنانے کا عزم
- ڈرون کیمرہ کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ ناکام، دو منشیات فروش گرفتار
- کراچی؛ پولیس نے چھینے گئے موبائل فون برآمد کر کے مالکان کے حوالے کر دیے
- لبنان کی موجودہ صورتحال پر سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس منعقد
- پی ٹی آئی جلسہ سے متعلق حکومتی حکمت عملی سامنے آگئی، پولیس کو خصوصی ٹاسک دیے گئے
- ’IMFپروگرام کی شرائط کا اثر پاک ،چین معاشی تعلقات پر پڑرہا ہے‘
- سیاسی جلسے میں وقت کی اونچ نیچ ہوسکتی ہے، پی ٹی آئی وزیر
- کراچی میں دکاندار نے حاضر دماغی سے ڈکیتی کی کوشش ناکام بنادی
- لاہور میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران کانسٹیبل شہید
- کراچی: سیف سٹی پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کا آغاز
- دوسرا ون ڈے: افغانستان نے جنوبی افریقا کو شکست دے کر سیریز جیت لی
- پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار آئینی حدود کے تابع ہے، سپریم کورٹ
- کراچی: لیاقت آباد انڈر پاس کےقریب فائرنگ، دو خواتین زخمی
- رواں سال خیبرپختونخوا میں پہلا پولیو کیس رپورٹ، وزیراعلیٰ کا سخت نوٹس
- آئینی ترامیم پر جے یو آئی سے مشاورت نہ ہوئی تو بھی نمبرز پورے کریں گے، بلاول بھٹو
- ہزارہ ایکسپریس کے حادثے کے بعد معطل ہونےو الے 6 ریلوے ملازمین بحال
- وزیراعلیٰ سندھ کی سیلاب سے تباہ اسکولوں کی بحالی کا کام 2026 تک مکمل کرنے کی ہدایت
بنگلا دیش میں جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم
کراچی: بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کردیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق عبوری حکومت نے شیخ حسینہ دور میں سیکورٹی فورسز کے ذریعے جبری گمشدگیوں کے سیکڑوں واقعات کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج معین الاسلام چودھری کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن 45 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
بنگلادیش کے بدنام زمانہ نیم فوجی دستے ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) اور بارڈر گارڈ بنگلادیش ( بی جی بی) پر جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی متعدد سنگین خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے جماعت اسلامی پر سے پابندی اٹھالی
ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ سال کہا تھا کہ 2009 میں حسینہ کے اقتدار میں آنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے 600 سے زائد جبری گمشدگیاں کی ہیں۔
حراست میں لیے گئے افراد میں سے اکثر کا تعلق حسینہ واجد کی مخالف جماعتوں بی این پی اور جماعت اسلامی سے تھا۔
حسینہ واجد کی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ لاپتہ ہونے والے افراد یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔